دالوں کی قلت

اداریہ
29 جنوری ، 2023

ارباب حکومت کے ذہن میں یہ بات ضرور ہوگی کہ ماضی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگراموں میں شمولیت کے بعد کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کی نوید ملتی رہی ہے اوراب بھی یہ توقع کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف سے اسی ماہ معاہدہ ہوجانے سے ہم مشکلات سے باہر نکل آئیں گے۔ عام آدمی، عام دکاندار، عام مزدور، عام کسان کے نزدیک کسی بھی معیشت، سماج اور حکومت کی ریٹنگ کا اصل پیمانہ عام لوگوں خصوصاً پسے ہوئے طبقوں سے وابستہ افراد کی زندگی میں وہ تبدیلی ہے جس میں کھانے پینے، اوڑھنے بچھونے، بجلی، پانی، گیس اور دوسری اشیائے ضرورت کم ترین آمدنی والے فرد کی دسترس میں ہوں۔ علاج معالجے، رہائش، اور بچوں کی تعلیم کے پریشان کن مسائل سامنے نہ آئیں۔ اس وقت ملک کی معاشی صورت خوش کن اشارے ظاہر نہیں کر رہی۔ ایک طرف صنعت کار اور تاجر طبقہ بے یقینی کی کیفیت کا سامنا کر رہا ہے تو وہاں عوام بھی روز افزوں مہنگائی کے ہاتھوں پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ گوشت ، انڈے، پیاز، دالوں وغیرہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے ہر خاص و عام بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور اب دالوں کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق ہول سیل مارکیٹ میں دالوں کا سٹاک صرف 15 دن کا رہ گیا ہے۔ کراچی کے ہول سیل ڈیلرز کے مطابق پورٹ پر موجود دالوں کے ہزاروں کنٹینرپھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں دالوں کی قلت پیدا ہوگئی ہے ان کا کہنا ہے کہ درآمدی اجناس کے کنٹینر پر تاحال جرمانہ معاف نہیں ہوا جس کی وجہ سے اجناس کی لاگت میں 25 فیصد اضافہ ہوچکا ہے اگر اجناس کے کنٹینر بروقت کلیئر کئے جائیں تو دالوں کی قیمت میں 100 روپے کلو تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ حکومت کے مشکل فیصلوں کے نتیجے میں یقیناً ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہوگی مگر عام آدمی کی زندگی میں آسانیاں لانے کے لئے بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ غذائی رسد میں تعطل دور کرنے سے مسائل گھٹانے میں مدد ملے گی۔