جماعت اسلامی میئر کیلئے پیپلز پارٹی کیساتھ اتحاد کرنا چاہے گی،تجزیہ کار

29 جنوری ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں پاکستان کے تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے صحافیوں نے عوام کے حقیقی مسائل کے حوالے سے گفتگو کی۔ پروگرام میں پنجاب سے سینئر صحافی سید عمران شفقت،سندھ سے سینئر صحافی شہاب اوستو،خیبرپختونخوا سے سینئر صحافی رفعت اللہ اورکزئی،آزاد کشمیر سے سینئر صحافی طارق نقاش،بلوچستان سے سینئر صحافی سید علی شاہ اور گلگت بلتستان سے تجزیہ کار فیض اللہ فراق شریک تھے۔سندھ سے سینئر صحافی شہاب اوستونے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی میں میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنا چاہے گی۔پنجاب سے سینئر صحافی سید عمران شفقت نے میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے پنجاب میں بطور وزیراعلیٰ بہت اچھا کام کیا تھا جسے عثمان بزدار نے بہت بری طرح برباد کیا، پرویز الٰہی مشرف دور میں وزیراعلیٰ تھے تو پنجاب میں اچھا کام کیا تھا، عثمان بزدار کی وزارت میں صوبے میں تباہی پھرگئی تھی، عمران خان نے خود پنجاب اسمبلی توڑ کر اپنے سیاسی مخالفین کو سیاسی جواب دینے کا موقع دیا، محسن نقوی ہوں یا کوئی اور نگراں وزیراعلیٰ اس کا الیکشن میں کردار بہت محدود ہوتا ہے، عمران خان کو شاید کوئی اور خوف یا شک ہے۔سندھ سے سینئر صحافی شہاب اوستونے کہا کہ سندھ میں احتساب بالکل نہیں ہے جس کی وجہ سے بڑے خطرناک مسائل پیدا ہورہے ہیں، پچھلے پندرہ سال سے سندھ میں مڈل کلاس ختم ہوتی جارہی ہے، سندھ میں جے یو آئی اچھی اپوزیشن کررہی تھی لیکن اب ان کی سیاست پیپلز پارٹی سے جڑ گئی ہے، جماعت اسلامی کراچی میں میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنا چاہے گی۔ خیبرپختونخوا سے سینئر صحافی رفعت اللہ اورکزئی نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں خیبرپختونخوا میں امن و امان اور معیشت کی صورتحال نہایت ابتر ہوگئی ہے، خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی رہی لیکن صوبائی حکومت ذمہ داری لینے کیلئے تیار نہیں تھی، کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات پلاننگ کے ساتھ نہیں کیے گئے جس کا نقصان ہوا ، ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ کو آن بورڈ نہیں لیا گیا۔ رفعت اللہ اورکزئی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ میں زیادہ تر وزیر اے ٹی ایمز ہیں، کے پی نگراں کابینہ میں ہر جماعت کو کوٹہ دیا گیا ہے لیکن پی ٹی آئی کے لوگ نہیں ہیں، جے یو آئی نے نگراں کابینہ میں بھی زیادہ شیئر لے لیا ہے۔آزاد کشمیر سے سینئر صحافی طارق نقاش نے کہا کہ آزاد کشمیر میں شرح خواندگی زیادہ ہونے کے باوجود سیاست میں برادری ازم کی لعنت پھیل چکی ہے، ایسا لگتا ہے کشمیر کا یہ خطہ صرف سیاسی و بیوروکریسی اشرافیہ کیلئے آزاد کروایا گیا تھا، آزاد کشمیر کے 163 ارب روپے بجٹ میں سے صرف 28.5 ارب روپے حکومتی کاموں کیلئے باقی ساری رقم تنخواہوں میں جارہی ہے، آزاد کشمیر اسمبلی دنیا کی واحد اسمبلی ہے جس نے اپنے ارکان کیلئے پنشن کا قانون منظور کیا ہوا ہے۔گلگت بلتستان سے تجزیہ کار فیض اللہ فراق نے کہا کہ گلگت اسکردوسمیت کچھ اضلاع میں عوام اپنے مسائل کے حل کیلئے سڑکوں پرتھے، گندم سبسڈی میں کٹوتی گلگت بلتستان کے عوام کا بڑا مسئلہ ہے۔بلوچستان سے سینئر صحافی سیدسید علی شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں لیفٹ اور رائٹ کی تمام جماعتوں کا وزیراعلیٰ بلوچستان پر اعتماد ہے لیکن صوبے کے مسائل اجاگر کرنے والا کوئی نہیں ہے، پاکستان تحریک انصاف ابھی بھی بلوچستان حکومت کا حصہ ہے، بلوچستان میں عملاً کوئی حکومت نہیں ہے، بلوچستان میں اس وقت انتہائی بدترین گورننس ہے۔ سید علی شاہ کا کہنا تھا کہ گوادرکے شہریوں کا بنیادی مسئلہ ٹرالرز کے ذریعہ مچھلی کا غیرقانونی شکار ہے، خاص کر سندھ سے ٹرالر آکر ایک ہی وقت میں گوادر کے ہزاروں ماہی گیروں کی روٹی روزی چھین لیتے ہیں، بلوچستان میں ہر حکومت ٹرالر مافیا کے سامنے بے بس نظر آتی ہے، گوادر اگر واقعی سی پیک کا جھومر ہے تو گوادر کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی ، بجلی اور روزگار ملنا چاہئے۔