سیاسی اکابرین اپنی ناک سے آگے دیکھیں، آئین کہتا ہے 90 روز میں الیکشن ہوں، شاہد خاقان

29 جنوری ، 2023

پشاور (نیوز ایجنسیاں، جنگ نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اگر کوئی سیاسی جماعت نظام کی ناکامی کا ذکر کرنے پر نکالنا چاہتی ہے تو پھر اس کا نام سیاسی جماعت نہیں ہوتا، سیاسی اکابرین اپنی ناک سے آگے دیکھیں، آئین کہتا ہے 90روز میں الیکشن ہوں،سیاسی نظام کی ناکامیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،آج وہ ایوان مفلوج ہے جہاں پر عوام کی بات ہونی چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسائل اور ان کے حل کی بات کرنا ہم سیاست دانوں پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح بات کرنے سے مسائل کے حل سامنے آئینگے، آج آپ کو معیشت اور امن وامان کی صورت میں نظر آرہی ہیں، ملک کو بے پناہ چیلنجز ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا کام یہی ہے کہ مسائل کا حل نکالیں اسی لیے ہم نے ایک کوشش کی ہے کہ ایک فورم ہو جہاں سب بات کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی نئے نظام کی بات نہیں کرتے بلکہ اسی نظام اور آئین کی بات کر رہے ہیں، حل اسی آئین کے اندر ہے اور ہم اس کے اندر رہ کر عوام کے مسائل حل کریں یہی ہمارا مقصد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں مزے نہیں ہوتے بلکہ پارلیمان میں عوام کے مسائل کی بات ہونی چاہیے، آج پارلیمان مفلوج ہے، یہاں عوام کے مسائل کی بات نہیں ہوتی یہاں اسمبلیوں سے سیاست ہوتی ہے، یہاں اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے۔ رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ہم نئی جماعت یا انقلاب کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ اسی نظام اور اسی آئین کے اندر رہ کر ہمیں ملک کے مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے اگر کوئی کمی ہے اور آئین میں کسی سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت ہے تو اس پر بھی بات ہو۔ نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم بھول جاتے ہیں کہ اس ملک کی سپریم کورٹ نے ان کی حکومت توڑی، تاحیات نااہل کیا، سیاست اور سیاسی عہدوں سے علیحدہ کیا، وہ علاج کے لیے گئے تھے اور علاج کروا کر آئیں گے، یہ فیصلہ ان کا اور ان کے ڈاکٹروں کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2017میں اس ملک میں ایک چلتی ہوئی حکومت توڑی گئی کہ تم نے جب ویزا لیا تھا اپنے بیٹے کی کمپنی سے ڈائریکٹر فیس نہیں لی تھی جو تمہارا اثاثہ بنی تھی اور تم نے ہمیں بتایا نہیں لیکن اس پر ملک کی حکومتیں ٹوٹا نہیں کرتیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اگر آئین کے دائرے کے اندر رہے گی تو سرآنکھوں پر ہے، جب وہ آئین سے باہر جاتی ہے تو ملک میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جس طرح یہ نظام چل رہا ہے یہ پاکستان کے مسائل حل نہیں کرسکا اور نہ کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ناک سے آگے نہیں دیکھیں گے تو ملک جہاں پہنچ چکا ہے، اس کی تشویش کا احساس نہیں ہے اور نظر نہیں آرہی اور ہم وہ تشویش ان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں اور سوچیں اس کا حل کیا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم کوششیں کر رہے ہیں مذاکرات ہوں، جماعتیں ساتھ بیٹھیں، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ ساتھ بیٹھے اور ملک کی بات کریں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت سیاسی جماعتوں کے اندر بھی مباحثے کی جو گنجائش ہے وہ کس حد تک ختم ہوچکی ہے کہ اگر بنیادی اصول پر سیاسی انتقام پر بات کی جائے بھلے اس کا تعلق میری جماعت سے نہ ہو تو پھر اس سے استعفیٰ بھی مانگ لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اندر گھٹن کا نظام ہے، وہاں بحث کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور خوشامدی ماحول ہے اور اگر یہ سلسلہ رہا تو سیاست کسی سانحے کا بھی شکار ہوسکتی ہے۔