آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم روکنے کے لئے بھارتی دباؤ ناکام

29 جنوری ، 2023

میلبورن (مرتضیٰ علی شاہ) نریندر مودی کی حکومت بین الاقوامی میڈیا ٹیک کمپنیوں کو مودی اور گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ان کے کردار پر تنقیدی فلم کو سنسر کرنے میں بڑی حد تک کامیاب رہی ہے لیکن یہ آسٹریلوی حکومت کو یہاں فیڈریشن اسکوائر پر ہونے والی خالصتان ریفرنڈم ووٹنگ کو روکنے کے لئے قائل کرنے یا مجبور کرنے میں ناکام رہی، جہاں لاکھوں سکھوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے جمع ہونے کی امید ہے۔ خالصتان کے حامی گروپ سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کی جانب سے میلبورن میں خالصتان ریفرنڈم کرانے کا اعلان کرنے کے بعد سے ہندوستانی حکومت نے ووٹنگ روکنے کے لئے ریفرنڈم مہم کے سکھ منتظمین کے خلاف سفارتی دباؤ استعمال کیا لیکن اسے کامیابی نہیں ملی کیونکہ منتظمین نے تمام قانونی تقاضوں کی تعمیل کی ہے۔ تاہم ہندوستانی حکومت کا غصہ اور مایوسی ہندوستان میں ہندوستانی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز سے ظاہر ہوتا ہے۔ ہندوستان کے ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ خالصتان کے حامی عناصر آسٹریلیا میں اپنی سرگرمیاں تیز کررہے ہیں، جن کی ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں جیسا کہ سکھس فار جسٹس اور آسٹریلیا سے باہر کی دیگر دشمن ایجنسیز کے اراکین کی طرف سے فعال طورپر مدد اور حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اورکافی عرصہ سے یہ بات واضح ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ وہ حالیہ ہفتوں میں میلبورن میں تین ہندو مندروں سمیت توڑ پھوڑ کے پریشان کن واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے۔ جس تعدد اور استثنیٰ کے ساتھ وہ کام کرتے نظر آتے ہیں وہ تشویشناک ہے، جیسا کہ دیواروں پرنقش و نگار ہیں جس میں ہندوستان مخالف دہشت گردوں کی تعریف و توصیف شامل ہے۔ یہ واقعات نفرت اور تقسیم کے بیج بونے کی واضح کوشش ہیں۔ ہندوستانی ہائی کمیشن نے مزید کہا کہ ہم نے خدشات کو بارہا آسٹریلوی حکومت بشمول دونوں ہائی کمیشن، آسٹریلیا میں ہمارے قونصل خانے اور ہماری حکومت نے دہلی میں آسٹریلوی ہائی کمیشن کے ساتھ۔ کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن کی پریس ریلیز مزید تصدیق کرتی ہے کہ بھارتی حکومت خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ کو روکنے کے لئے کتنی سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے لیکن ایسا کرنے میں ناکام ہے کیونکہ مقامی سکھ متعدد پارلیمنٹیرینز، انسانی حقوق کے گروپوں اور مقامی کمیونٹیز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جنہوں نے یہ مہم چلائی کہ سکھوں جیسی پرامن کمیونٹی کو ان کے ووٹنگ کے حق کے استعمال سے نہیں روکا جا سکتا۔ بھارتی ہائی کمیشن نے پریس ریلیز میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے آسٹریلیا کی حکومت کو سکھس فار جسٹس کی طرف سے میلبورن اورسڈنی میں خالصتان ریفرنڈم کے بارے میں اپنے تحفظات سے بارہا آگاہ کیا ہے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ آسٹریلوی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہندوستان کمیونٹی کے ارکان اور آسٹریلیا میں ان کی جائیدادوں کی حفاظت یقینی بنائے اور ہندوستان کی علاقائی سالمیت، سلامتی اور قومی مفاد کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں کے لئے آسٹریلوی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہ دے۔ سکھس فار جسٹس کے بانی اور جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنون نے کہا کہ خالصتان ایک سیاسی رائے ہے، جسے آسٹریلیا، برطانیہ، یورپی یونین، کینیڈا اورامریکہ کی حکومتیں تسلیم کرتی ہیں جبکہ مودی حکومت اب بھی ریفرنڈم ووٹنگ کو روکنے کے لئے سفارتی ذرائع استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ہائی کمیشن نے خالصتان ریفرنڈم بینرزاور قابل احترام سکھ شخصیات پر کئی حملوں سے توجہ ہٹانے کیلئے میلبورن میں ہندو مندروں پر حملوں کے دعوے کئے تھے۔سکھس فار جسٹس کے جنرل کونسل گروپتونت سنگھ پنن نے کہا کہ گروپ کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ توڑ پھوڑ کی حالیہ کارروائیوں کا تعلق خالصتان ریفرنڈم سے ہے۔سکھ رہنما نے میلبورن کے علاقوں میں خالصتان بینرز کی توڑ پھوڑ کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کیں۔ مسٹر پنن کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ شہید بھنڈرانوالہ اور خالصتان کے پوسٹروں کی توڑ پھوڑ کررہے ہیں۔ پنون نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ پچھلے ایک ماہ سے مودی حکومت کے حمایت یافتہ یہ ہندو بالادست لوگ شہید بھنڈرانوالہ اور خالصتان ریفرنڈم کے بینرز کی توڑ پھوڑ کر رہے ہیں۔ پنن نے کہا کہ مقدس سکھ شخصیات کی توڑ پھوڑ سے منسلک افراد کا تعلق سخت گیر ہند وتوا گروپوں سے تھا، جنہیں ہندوستان کی حمایت حاصل ہے اور وہ پوسٹرز اور تصاویر کو خراب کر رہے ہیں۔