مریم نواز کی بطور چیف آرگنائزر تقرری، عہدیدار، کارکن سب خوش ،طلال

29 جنوری ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ مریم نواز کی بطور چیف آرگنائزر تقرری پہلی ایسی تقرری ہے جس پر سینئرجونیئر عہدیدار اور کارکن سب خوش ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مریم نواز نے جانے سے قبل ضمنی انتخابات کی بھرپور مہم چلائی تھی لیکن ن لیگ ہار گئی تھی، مریم نواز کے صرف ایک عہدہ لے کرو اپس آنے سے ن لیگ کی انتخابی مہم پر اثر نہیں پڑے گا،مریم نواز کو چیف آرگنائزر یا سینئر نائب صدر کا عہدہ ملنے سے مہنگائی نہیں رک سکتی ہے،فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری پر جسمانی ریمانڈ کے دوران تشدد کا شدید خطرہ ہے، فواد چوہدری کا جیوڈیشل ریمانڈ کے بعد دو روزہ جسمانی ریمانڈ دینا معمول کی بات نہیں ہے،ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ انتخابات میں پتا چل جائے گا کو ن کتنا مقبول ہے، ہمیں کبھی الیکشن سے خوف نہیں رہا ،ہم نے مارشل لاء میں بھی الیکشن لڑے ہیں، ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں، ن لیگ میں دو ہی مقبول لیڈر نواز شریف اور مریم نواز تھے، 2018ء میں مریم نواز اور نواز شریف کو سازش کے تحت نااہل کردیا گیا، نواز شریف اور مریم نواز 2018ء میں نہ انتخابی مہم چلاسکے نہ انتخابات میں حصہ لے سکے، ہم نے نفرت کی سیاست نہیں کارکردگی کی سیاست کریں گے، ہمارا ایک ہی نعرہ ہوگا نواز شریف آئے گا غریب کا چولہا جلائے گا، ہمارے لیے معیشت اور غریب کی روزی روٹی سب سے بڑا چیلنج ہے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ 75 سال میں ن لیگ کے 9سال نکال دیں تو پاکستان واپس 1947ء پر چلا جاتا ہے،موٹروے سے بجلی کے کارخانوں اور معیشت تک ہر چیز میں صرف ن لیگ نے پرفارمنس دی ہے،اب بھی اسحاق ڈار جیسے لوگ ہیں جو مشکل وقت سے پاکستان کو نکال سکتے ہیں، اسحاق ڈار نے ماضی میں بھی ملک کو مشکلات سے نکالاہے، ہم نے پاکستان چھوڑا تو مہنگائی تاریخ کی کم ترین سطح پر تھی، اس وقت سب سے بڑا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا ہے، ن لیگ اپنے سیاسی کیپٹل کی پرواہ کیے بغیر پاکستان کو بچارہی ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ ہے کہ انتخابات نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں پر ہوں گے، رولز آف دی گیم طے نہیں کریں گے تو ایسا الیکشن ملک میں مزید سیاسی عدم استحکام پیدا کرے گا، ایسا الیکشن پاکستان کی ضرورت نہیں جو عمران خان کی خواہش پوری کرے، الیکشن ایسا ہونا چاہئے جو پاکستان کی ضرورت پوری کرے، آئین کے پیروکار ہیں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں، ملک کی ضرورت شفاف انتخابات ہیں جس کے نتائج سب تسلیم کریں۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ صرف چند گھنٹوں اور ضد، انا چھوڑنے کی بات ہے رولز آف دی گیم بیٹھ کر طے ہوجائیں گا، عمران خان کو وزیراعظم، آرمی چیف، چیف الیکشن کمشنر اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب پر اعتراض ہے، ان کو پاکستان کے ہر آدمی جو بزدار یا پرویز الٰہی نہیں ہے اس پر اعتراض ہے، سب سے پہلی بات ایسا الیکشن کمیشن ضروری ہے جس کو سب تسلیم کریں، کل یہ کہیں گے نگراں حکومت نے دھاندلی کی اس لیے ن لیگ جیت گئی۔ طلال چوہدری نے کہا کہ کیا آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ صرف نواز شریف کے خلاف بنا تھا،پاکستان میں باسٹھ تریسٹھ سمیت تمام قوانین کا ایک جیسا نفاذ ہونا چاہئے، میں عمران خان کی نااہلی نہیں چاہتا یہ ان کے کرتوت ہیں، فارن فنڈنگ کے پیسے عمران خان کی جیب سے نکلے ایک منٹ کی سزا نہیں ہوئی، عمران خان کو پچھلے آٹھ دس سال لاڈلا بنا کر ہم پر مسلط کرنے کیلئے جو سہولتیں دی گئیں وہ اب ختم ہونی چاہئیں، مریم نواز کی بطور چیف آرگنائزر تقرری پہلی ایسی تقرری ہے جس پر سینئرجونیئر عہدیدار اور کارکن سب خوش ہیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مریم نواز نے جانے سے قبل ضمنی انتخابات کی بھرپور مہم چلائی تھی لیکن ن لیگ ہار گئی تھی، مریم نواز کے صرف ایک عہدہ لے کرو اپس آنے سے ن لیگ کی انتخابی مہم پر اثر نہیں پڑے گا،مریم نواز کو چیف آرگنائزر یا سینئر نائب صدر کا عہدہ ملنے سے مہنگائی نہیں رک سکتی ہے، ایسا لگتا ہے مریم نواز مفتا ح اسماعیل کی پالیسیوں پر بطور احتجاج پاکستان سے چلی گئی تھیں اب اسحاق ڈار کے وزیرخزانہ بننے پر اظہار یکجہتی کیلئے واپس آگئی ہیں، عمران خان، نواز شریف، آصف زرداری نے مل کر جنرل باجوہ کو توسیع دی آج سب مل کر جنرل باجوہ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں، ن لیگ کے پاس اپنے ووٹرز کو بیچنے کیلئے کچھ باقی نہیں بچا ہے، مخلوط حکومت کی نااہل معاشی پالیسیوں کی وجہ سے بائی ڈیفالٹ عمران خان کو فائد ہوسکتا ہے، پاکستان میں سیاستدانوں پر قاتلانہ حملوں کی لمبی تاریخ ہے، عمران خان خود پر قاتلانہ حملے کا خطرہ ظاہر کررہے ہیں تو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری پر جسمانی ریمانڈ کے دوران تشدد کا شدید خطرہ ہے، فواد چوہدری کا جیوڈیشل ریمانڈ کے بعد دو روزہ جسمانی ریمانڈ دینا معمول کی بات نہیں ہے، ایک ملزم کو جیوڈیشل ریمانڈ پر دینے کے بعد اس کا ریمانڈ کینسل کرنا exceptional ہے، فواد چوہدری کا ریمانڈ آرڈر پڑھیں تو پیرا 10بہت دلچسپ ہے، اس میں مجسٹریٹ صاحب نے کہا ہے کہ مجھے اوپر والی کورٹ نے یہ ہدایات دی ہیں لہٰذا میں دو دن کا ریمانڈ دیتا ہوں، اوپر والی کورٹ کو یہ revision بغیر نوٹس کیے 99.9 فیصد اس طرح ہوجاتی ہیں، یہاں بھی شہباز گل والا معاملہ دہرایا گیا ہے، فواد چوہدری کا کیس شہباز گل کے کیس سے بالکل مختلف نوعیت کا ہے، الیکشن کمیشن جیسے طاقتور ادارے اپنی عزت کنڈکٹ سے کروائیں ڈنڈے سے عزت نہیں ہوسکتی۔