فیصلہ پر نظرثانی ، فوادچوہدری کا مزید 2روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ،پولیس حوالے

29 جنوری ، 2023

اسلام آباد (خبر نگار،جنگ رپورٹر) جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے الیکشن کمیشن کیخلاف نفرت پھیلانے کے مقدمہ میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو مزید2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ ہفتہ کو سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکلا بابر اعوان ، علی بخاری اور فیصل چوہدری ایڈووکیٹ ، الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ فوادچوہدری کے خلاف جو حربے آزمائے جا رہے وہ ریاستی دہشتگردی ہے ، سیشن جج کے پاس نظرثانی کرنے کے محدود اختیارات ہیں ، مجسٹریٹ کے پاس جسمانی اور جوڈیشل ریمانڈ دینے کے اختیارات ہیں ، جسمانی ریمانڈ دینا ہے یا نہیں مکمل طور پر مجسٹریٹ کا اختیار ہے، سیشن جج کا آج کا فیصلہ مکمل طور پر غیرقانونی ہے ، سیشن جج کے پاس مجسٹریٹ کو ریمانڈ سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کا کہنے کا اختیار نہیں ، ضمانت کے حوالے سے جب عدالت فوادچوہدری کو بلائے گی تو وہ پیش ہو گا ، سیشن جج طاہر محمود نے جلد بازی میں فیصلہ دیا ، فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا چاہتے ہیں ، میں بیان دیتاہوں کہ فواد چوہدری اصلی ہے نقلی نہیں ہے، پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ شہباز گل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا جسمانی ریمانڈ پر نظرثانی سے متعلق فیصلہ موجود ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے مطابق ریمانڈ کے فیصلے پر نظرثانی کی جا سکتی ہے ، جوڈیشل مجسٹریٹ سیشن کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی نہیں کر سکتے ، جوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ سنانا ہے ، دو دن کا جسمانی ریمانڈ مزید تفتیش کیلئے ملا جس میں فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا تھا ، فوادچوہدری کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ دو روزہ جسمانی ریمانڈ میں نہیں ہو پایا ، فوادچوہدری کا ایک موبائل فون موجود ہے ، مزید ڈیوائسسز سے تفتیش کرنی ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل سعدحسن نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا ضروری ہے ، کل کیس کا ٹرائل ہونا ہے اس کیلئے ہم نے اپنی تفتیش مکمل کرنی ہے ، پراسیکیوشن نے اپنا کیس بغیر کسی شک کے ثابت کرنا ہے ، اس لئے فوادچوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے ، فواد چوہدری کے لیپ ٹاپ کی برآمدگی کرنی ہے ، عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر جسمانی ریمانڈ کی پولیس استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے فواد چوہدری کو مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا، قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر محمود خان نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کے فیصلہ کے خلاف پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس واپس جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کو بھجوایا ، پراسیکیوٹرنے کہاکہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کیلئے ملزم کو ساتھ لے کر جانا ہے، موبائل ، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز کے ذریعے دیکھنا ہے کہ فواد چوہدری کے بیان کے پیچھے کون ہے؟ ، فواد چوہدری سے الیکٹرک ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں ، جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمدراجہ کا فیصلہ درست نہیں، ہماری استدعا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو مسترد کیا جائے، بابر اعوان ایڈووکیٹ نےکہاکہ فواد چوہدری کی ویڈیو لیک تو نہیں جس میں معلوم کروانا ہے کہ ٹانگ مرد کی ہے یا عورت کی ، ایف آئی آر میں پولیس رولز کی سات خلاف ورزیاں ہیں،شناخت پریڈ نہیں جس میں ملزم کی ضرورت ہو، مقدمہ آن لائن درج کیا گیا ہے، کہاں لکھا ہے کہ فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کو دھمکی دی؟،فواد چوہدری پر جرم بنتاکہاں پر ہے؟ الیکشن کمیشن کا سیکرٹری انفرادی طور پر الیکشن کمیشن نہیں ہے،پراسیکیوشن کہتی ہے فواد کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا ہے، فواد تو اپنا بیان مان رہا ہے، کیا پراسیکیوشن نے لیب میں دیکھنا ہے کہ فواد چوہدری کہیں دو تین تو نہیں گھوم رہے؟، جب کہیں گے فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کیلئے فواد پیش ہو جائے گا، گھر کی تلاشی کیلئے بھی کسی افسر کو ساتھ بھیج دیں،الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہاکہ فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانے کا مقصد ہی ویڈیو کو جانچنا ہے، فوادچوہدری کو ڈسچارج کیسے کیا جاسکتا ہے؟ ملزم نے اپنے بیان کا اقرار کیا ہے ، ابھی تفتیش ابتدائی مرحلے میں ہے،دوان سماعت عدالتی حکم پر فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل سے عدالت میں پیش کر دیا گیا، فواد چوہدری روسٹرم پر آ گئے اور کہاکہ میں اپنے بیان سے انکار نہیں کر رہا ، آزادی اظہار رائے پر انکار ہونا تو ملک میں جمہوریت کو ختم کرنے کے مترادف ہے ،عدالت کے حکم پر فواد چوہدری کی بخشی خانہ میں فیملی سے ملاقات کر ائی گئی اور وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعدازاں جاری عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ پر سماعت کیلئے کیس جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت بھجوا دیا،ایف ایٹ کچہری میں پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے موقع پر وفاقی پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں اور کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی ۔