زرداری سے متعلق بیان پر قائم ہوں ، اسمبلیاں تحلیل کرنا میری بہترین حکمت عملی تھی، حکومت بند گلی میں آچکی، عمران خان

02 فروری ، 2023

لاہور (خبر ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آصف زرداری سے متعلق دیئے گئے اپنے بیان پرقائم ہوں ،آصف زرداری شوق سے ہتک عزت کا دعوی کریں ۔لاہور میں اپنی رہائشگاہ زمان پارک میں سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو اور بعد ازاں قوم سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنامیری بہترین حکمت عملی تھی ۔اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی حکومت بند گلی میں آ چکی ہے۔اسمبلیاں تحلیل نہ کرتے توعام انتخابات نہیں ہونے تھے ۔ اب اگر 90روز میں انتخابات نہ کرائے گئے تو آئین شکنی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی میرا ایک اور میڈیکل چیک اپ ہوناہے، ٹھیک ہو کر انتخابی مہم کا آغاز کروں گا۔عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری سے متعلق دیئے گئے بیان پر قائم ہوں، سابق صدر شوق سے ہتک عزت کا دعویٰ کریں۔پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہتک عزت کا دعوی وہ کرتے ہیں، جن کی اپنی کوئی عزت ہوتی ہے۔ آصف زرداری سے متعلق دیے گئے بیان پر قائم ہوں، آصف زرداری شوق سے ہتک عزت کا دعوی کریں، ہتک عزت کا دعوی وہ کرتے ہیں جن کی اپنی کوئی عزت ہوتی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل نہ کرتے تو عام انتخابات نہیں ہونے تھے، اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی حکومت بند گلی میں آ چکی ہے، اسمبلیاں تحلیل کرنا میری بہترین حکمت عملی تھی، 90 روز میں انتخابات نہ کرائے گئے تو آئین شکنی ہو گی۔ ٹھیک ہو کر انتخابی مہم کا آغاز کروں گا، ابھی میرا ایک اور میڈیکل چیک اپ ہونا ہے۔علاوہ ازیں لاہور میں کارکنوں سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہےکہ افغانستان میں امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کرانے میں سہولت کاری کی، امریکیوں کے انخلا پر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ تھا، افغانستان میں خانہ جنگی ہوتی تو پاکستان پر متاثر ہوتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ سےکوئی اختلافات نہیں تھے، ہم ایک پیج پر تھے، باجوہ اور میرے ایک پیج پر ہونے سے بہت سے اچھے اچھےکام ہوئے، توسیع ملنے کے بعد باجوہ نےکہا احتساب سے پیچھے ہٹ جاؤ، باجوہ نے مخالفین کو این آر او دینےکا کہا تو میں نے منع کردیا، باجوہ سے دوسرا اختلاف جنرل فیض کے مسئلے پر ہوا، افغان بے امنی کے اثرات کا خدشہ تھا، اس لیے فیض کو عہدے پر رکھنا چاہتا تھا، 30 سے 40 ہزار فائٹرز افغانستان میں تھے، فیصلہ ہوا کہ فورسز اور ارکان اسمبلی طے کریں گے کہ فائٹرز کو پاکستان میں سیٹل کیسےکرنا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں ملک میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں، آج میری حکومت ہی نہیں تو میں ذمہ دار کیسے ہوسکتا ہوں، برے حالات کی ذمہ داری میری حکومت سے پہلے 30 سال سے اقتدار میں رہنے والوں پر ہے، میں حکومت میں ہوتا تو میں جواب دہ ہوتا۔