اسلام آباد (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا ناسور دوبارہ سر اٹھا رہا ہے اسکے سدباب کیلئے فی الفور مناسب اقدامات درکار ہیں، خیبرپختونخوا کے عوام کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائینگی، خیبرپختونخوا میں 10 سال تحریک انصاف کی حکومت رہی لیکن انہوں نے خیبرپختونخوا کے عوام کو دہشت گردوں کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کو واپس کون لایا ؟کس نے کہا تھا کہ جہادی پاکستان کے دوست ہیں، یہ کس کا بیانیہ تھا کہ انہیں مرکزی دھارے میں لانے سے یہ ملکی ترقی میں کردار ادا کرینگے،قوم اس کا جواب مانگتی ہے،اس بات کی تحقیقات ہونگی، انسداد دہشت گردی کیلئے پختونخوا کو 417ارب دیئے، 10سال PTIکی حکومت رہی،خدا جانے یہ رقم کہاں خرچ ہوئی، دہشت گردی کیخلاف قومی اتحاد ضروری، پاکستانیوں کے ہر قطرہ خون کا حساب لینگے، بینظیر بھٹو ، بلور خاندان سمیت پختونخوا کے سیاسی گھرانوں کی کئی اہم شخصیات نے جانوں کانذرانہ دیا، ہم اس دہشت گردی کو اجتماعی بصیرت اور کاوشوں سے کنٹرول کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کابینہ اجلاس میں پالیسی بیان اور پشاور خودکش حملے کیخلاف مذمتی قرارداد میں کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال قربانیاں دی ہیں جنہیں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے، تاریخ ہمیشہ ان مائوں اور انکے سپوتوں کو یاد رکھے گی،2010 میں وفاق اور صوبو ں کے درمیان وسائل کی تقسیم سے قبل کل وسائل کا ایک فیصدخیبرپختونخوا کو دیا گیا،یہ آج تک دیا جارہا ہے جو417 ارب روپے اب تک بنتے ہیں ، یہ این ایف سی ایوارڈ کے علاوہ صوبے کو دیئے جاچکے ہیں ، یہ ان کا حق تھا اورجو جغرافیائی صورتحال اور ان کی قربانیاں تھیں تاکہ صوبے میں دہشت گردی کے خلاف فورسزکی استعداد کارمیں اضافہ کیا جاسکے اور انہیں جدید آلات سے آراستہ کیا جاسکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خدا جانے یہ بڑی رقم کہاں خرچ ہوئی ، 10 سال پی ٹی آئی کی حکومت رہی ، کسی اور صوبے کو اس طرح اضافی رقم نہیں ملی، اس کا حساب لینا ہمارا اور قوم کا حق ہے، صوبہ خیبرپختونخوا کو 40 ارب روپے سالانہ ملتے رہے ، ہم الزام تراشی نہیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر بات کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سب صوبوں نے این ایف سی ایوارڈ میں خوشدلی سے یہ ایک فیصد خیبر پختونخوا کو دینے میں رضامندی ظاہر کی لیکن وہاں پر پولیس کے پاس کوئی جدید اسلحہ نہیں ، آلات نہیں ، ان کی تربیت نہیں ہوئی ، استعداد نہیں بڑھی ، نیکٹا بنا ، سی آئی ڈی بنائی گئی ، اس سب کے باوجود یہ کہنا کہ صوبے کے پاس فنڈز نہیں تھے یہ حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سیاسی گھرانوں جس میں بلور خاندان سمیت کئی اہم شخصیات شامل ہیں، نے اپنی جانوں کانذرانہ دیا ، پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے قربانی دی ، سول لائن مسجد میں پولیس افسران، انکے بچوں سمیت اہلکار شہید ہوئے۔ ہمارے جوانوں نے جس طرح شجاعت اور بہادری کی مثال قائم کی تھی دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ اگرہم نے فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کئے تو یہ ناسور دوبارہ پھیل جائیگا، ہم اس پر ضرور اجتماعی بصیرت اورکاوشوں سے کنٹرول کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کو واپس کون لایا ؟۔ پوری قوم اشکبار ہے اور پوچھ رہی ہے کہ دوبارہ دہشت گردی نے کیوں سر اٹھا لیا؟ اس حساسیت سے کابینہ کے اراکین خبردار کرتے رہے ، یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اس کی تحقیقات کرنا ہوں گی ، یہ کس کا بیانیہ تھا کہ انہیں مرکزی دہارے میں لانے سے یہ ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کریں گے ، قوم اس کا جواب مانگ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس کا ایجنڈا یہی ہے ، کابینہ کے اراکین اس پر غور کریں ۔ قبل ازیں سانحہ پشاور پر وفاقی کابینہ نے اس عزم کا اظہارکیا ہےکہ پاکستانیوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لینگے، دہشت گردی کی ہر قسم کا مکمل خاتمہ اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایاجائیگا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پشاور پولیس لائنز مسجد میں خودکش حملے کیخلاف متفقہ طور پر قرارداد مذمت منظورکی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اللہ تعالی کے گھر میں سربسجود مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے، نہ ہی انسان کہلانے کے حق دار ہیں، قرآن وسنت اور پیغام پاکستان کے پلیٹ فارم سے جید علماءکرام کی متفقہ رائے کے مطابق ایسے واقعات قطعاً حرام اور اسلام کے احکامات کے صریحاً خلاف ہیں، دہشت گردی کی ہر قسم کا مکمل خاتمہ اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائےگا، پاکستانیوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔ وفاقی کابینہ نے زور دیا ہے کہ قومی دفاع، سلامتی اور امن و معیشت کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ملک کی تمام سیاسی قوتیں اپنی رنجشوں کوبالائے طاق رکھ دیں اور ملک و قوم کے مفاد میں دہشت گردی کے خاتمے کے ایجنڈے پر ایک ہو جائیں۔ وفاقی کابینہ نے قرارداد میں کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی کی تنظیم نو کی جائےگی، معیاری تربیت اور جدید اسلحے سمیت ضروری سازوسامان کی فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جاسکے۔ قرارداد میں کہا گیاہےکہ وفاقی کابینہ پاکستان کے عوام اور اُن کی منتخب حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے 30 جنوری 2023 کو پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دہشت گردی کے اندوہناک واقعے کی شدید مذمت اور تمام متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتی ہے، پوری قوم شہداءکے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے، اللہ تعالی شہداء کے درجات بلند فرمائے، لواحقین کو صبر اور زخمیوں کو صحت دے۔