دہشتگردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں، یہ الیکشن آگے بڑھانا چاہتے ہیں عمران خان

02 فروری ، 2023

لاہور(ایجنسیاں)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہےکہ میں ملک میں دہشت گردی اور مہنگائی کا ذمہ دار نہیں ہوں‘ حکومت میں ہوتا تو میں جواب دہ ہوتا‘برے حالات کی ذمہ داری میری حکومت سے پہلے 30 سال سے اقتدار میں رہنے والوں پر ہے‘ان میں ملک چلانے کی اہلیت نہیں تھی تو انہیں میری حکومت ختم نہیں کرنی چاہیے تھی‘پشاورمیں اتنا بڑا سانحہ ہوا ہے لیکن اس کو سیاسی بنایا جا رہا ہے‘یہ الیکشن آگے بڑھانا چاہتے ہیں‘ آصف زرداری کی کون سی ساکھ تھی جو خراب ہوئی ہے ‘این آراواورفیض حمید کے معاملے پر باجوہ سے اختلافات ہوئے ‘اسمبلیاں تحلیل کرنا بہترین حکمت عملی ‘حکومت بند گلی میں آگئی‘اللہ نے ہم پر اور افغانستان پر کرم کیا کہ افغانستان کی تربیت یافتہ فوج نے ہتھیار ڈال دیے اور صدر اشرف غنی ملک سے چلے گئے‘ ایک دم طالبان کی حکومت آ گئی اور خطہ خانہ جنگی سے بچ گیا، اگر خدانخواستہ خانہ جنگی ہوتی سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہونا تھا ۔ لاہور میں کارکنوں سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پشاور حملے پر افسوس ہے، تفتیش سے پہلےگورنر نے الیکشن ملتوی کرنےکا خط کیسے لکھ دیا؟موجودہ حکومت کا جلدی الیکشن کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے‘انہوں نے الیکشن ملتوی کرانے کے لیے اتنی جلدی پشاور سانحے کا استعمال کیا ہے‘ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کہتے ہیں کہ ہماری تیاری نہیں تھی، ملک کے حالات اتنے ہی برے تھے تو ہمیں رہنے دیتے‘ہم ذمے دار تھے، جو آپ نے آ کر ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے ہم اس کے ذمے دار کیسے ہوئے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ سےکوئی اختلافات نہیں تھے، ہم ایک پیج پر تھے، باجوہ اور میرے ایک پیج پر ہونے سے بہت سے اچھے اچھےکام ہوئے، توسیع ملنے کے بعد باجوہ نےکہا احتساب سے پیچھے ہٹ جاؤ، باجوہ نے مخالفین کو این آر او دینےکا کہا تو میں نے منع کردیا‘ باجوہ سے دوسرا اختلاف جنرل فیض کے مسئلے پر ہوا‘میں چاہ رہا تھا کہ افغانستان کی وجہ سے سردیوں تک جنرل فیض کو رکھا جائے کیونکہ سب سے مشکل وقت میں سب سے سینئر فرد کو انٹیلی جنس کا سربراہ ہونا چاہیے کیونکہ مجھے افغانستان میں بد امنی کا خدشہ تھا‘عمران خان کا مزیدکہناتھاکہ جنرل باجوہ اور میں نے بیٹھ کر گفتگو کی کہ افغانستان میں جب ایک پاکستان کی حامی حکومت ہے تو ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ 30 سے 40 ہزار طالبان جنگجو اور ان کے خاندان جو افغانستان میں ہیں، انھیں پاکستان میں کیسے سیٹل کیا جائے۔عمران خان نے کہا کہ میٹنگ میں موجود ایک بیوروکریٹ، مراد سعید اور نورالحق قادری نے بتایا کہ یہ کافی مشکل کام ہو گا۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ قبائلی علاقے کے ایم این ایز اور سکیورٹی فورسز اس کی منصوبہ بندی کریں گے کہ ان لوگوں کو یہاں کس طرح بسائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہماری ان سے یہ بات ہوئی مگر یہ بات آگے نہیں بڑھی کیونکہ ہماری حکومت چلی گئی۔ آصف زرداری کی جانب سے قانونی نوٹس بھجوانے کے معاملے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ زرداری کو قرآن پر حلف لینا ہوگا کہ انہوں نےکتنے لوگ قتل کروائے، میں چاہتا ہوں کہ آصف زرداری میرے خلاف عدالت ضرور جائیں، آصف زرداری کی میرے خلاف سازش کی اطلاع بہت ٹھوس ہے‘مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کے ساتھ ایجنسی کے کون سے افسران ملے ہوئے ہیں جنہوں نے یہ منصوبہ بنایا ہے۔زرداری کو میرے ساتھ عدالت میں کھڑا کریں‘میرے پاس زرداری کے خلاف الزامات کی پوری کتاب ہوگی۔ دریں اثناءزمان پارک لاہورمیں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھاکہ زرداری سے متعلق دیئے گئے اپنے بیان پرقائم ہوں ،آصف زرداری شوق سے ہتک عزت کا دعوی کریں ۔ اسمبلیاں تحلیل کرنامیری بہترین حکمت عملی تھی اسمبلیاں تحلیل ہوتے ہی حکومت بند گلی میں آ چکی ہے۔اسمبلیاں تحلیل نہ کرتے توعام انتخابات نہیں ہونے تھے ۔ اب اگر 90روز میں انتخابات نہ کرائے گئے تو آئین شکنی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی میرا ایک اور میڈیکل چیک اپ ہوناہے ٹھیک ہو کر انتخابی مہم کا آغاز کروں گا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہتک عزت کا دعوی وہ کرتے ہیں، جن کی اپنی کوئی عزت ہوتی ہے۔