انتخابات، پہلے مشاورت پھر تاریخ

02 فروری ، 2023

اسلام آباد(ایجنسیاں)گورنر خیبر پختونخوا نے الیکشن کمیشن کے صوبے میں عام انتخابات کے حوالے سے تاریخ کے تعین کے خط کا جواب دیتے ہوئے کمیشن سے کہا ہے کہ وہ صوبے میں امن و امان کی تشویشناک صورتحال کو مد نظررکھیں۔الیکشن کمیشن کو گورنر خیبرپختونخواحاجی غلام علی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لکھا گیاخط موصول ہو گیا ہے جس میں انہوں نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے 29 جنوری کو لکھے گئےخط کاحوالہ دیتے ہوئے انہیں کہاہے کہ صوبے میں اسمبلی کی تحلیل کے بعد نئے انتخابات کا انعقاد ہونا ہے تاہم صوبے میں امن وامان کی صورتحال تشویشناک ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے تواتر سے دہشت گردوں کے حملے ہو رہے ہیں۔ اس لئے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ عام انتخابات کی تاریخ مقررکرنے سے قبل تمام فریقین ، اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مشاورت کر لیں تاکہ عام انتخابات کاانعقاد آزادانہ ، منصفانہ اور پرامن ہو سکے۔ادھرگورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے سیکرٹری الیکشن کمیشن ،اسپیکر پنجاب اسمبلی اور سابق پارلیمانی لیڈر تحریک انصاف سردار عثمان بزدارکےخطوط کے جواب دے دیئے۔ خطوط کے متن کے مطابق چونکہ پنجاب اسمبلی گورنر پنجاب کے آرڈر سے تحلیل نہیں ہوئی اس لیے اس صورتحال پر آئین کے آرٹیکل 105 کی شق 3 کا اطلاق نہیں ہوتا۔اس کی بجائے اب انتخابی عمل آ ئین کے آرٹیکل 218 کی شق 3 کے ساتھ پڑھے گئے آرٹیکل 224 اور الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی قابل اطلاق شقوں کے مطابق ہونا ہے ۔ملک کی موجودہ سیکورٹی اور معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے اور آئین کے مطابق آگے کی ضروری کارروائی کرے جبکہ سردار عثمان بزدار کو مراسلے میں گورنر پنجاب نے کہا کہ آپ نے اپنے مراسلے کے پیرا 2 میں جس آرڈر کا ذکر کیا ہے ایسا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا گیا۔خطوط میں یہ بھی کہا گیا کہ جب بھی ضرورت پڑے میرا آفس آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دے گا۔