گورنر کے پی اور گورنر پنجاب کا بیانیہ پی ڈی ایم کی سوچ

02 فروری ، 2023

اسلام آباد ( تبصرہ ،انصار عباسی) پی ڈی ایم نہیں چاہتی کہ اسمبلیاں تحلیل کیے جانے کے 90؍ دن بعد پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کی نشستوں پر الیکشن ہوں، حکمران اتحاد سے تعلق رکھنے والے دونوں صوبوں کے گورنر صاحبان نے بھی اب الیکشن کمیشن آف پاکستان کو الیکشن کی تاریخ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کی بجائے دونوں صوبوں کے گورنرز نے الیکشن کمیشن کو تجویز دی ہے کہ شفاف اور آزاد الیکشن کرانے کیلئے موجودہ معاشی اور سیکورٹی صورتحال کے پیش نظر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔ آئین کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے کہ صوبائی اسمبلی کی تحلیل کیلئے گورنر نے وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط نہیں کیے تھے اور اسمبلی 48؍ گھنٹوں بعد از خود تحلیل ہوگئی لہٰذا الیکشن کی تاریخ دینے کے معاملے میں میرا کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو تجویز دی کہ موجودہ سیکورٹی اور معاشی صورتحال کے پیش نظر الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کرے تاکہ پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر عام انتخابات کی تاریخ طے ہو سکے اور شفاف اور آزاد الیکشن کرانے کیلئے سازگار حالات کو یقینی بنایا جا سکے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گورنر کے پی حاجی غلام علی نے وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے اور اس طرح آئینی طور پر وہ پابند ہیں کہ 90؍ دن میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں۔ تاہم، انہوں نے بھی صوبے میں الیکشن کرانے کی تاریخ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے بھی الیکشن کمیشن کو تجویز دی ہے کہ عام انتخابات کیلئے کوئی تاریخ طے کرنے سے قبل الیکشن کمیشن متعلقہ اداروں، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور سیاسی جماعتوں سے مشورہ کرے اور انہیں اعتماد میں لے تاکہ صوبے میں شفاف اور آزادانہ انداز سے عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے مقرر کیے جانے والے دونوں گورنرز کے جواب سے واضح طور پر اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو حکمران اتحاد کی انتخابات میں تاخیر کی پالیسی سے آگاہ کیا ہے اور اس کیلئے پریشان کن معاشی اور سلامتی کی صورتحال کو جواز بنایا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کا تعلق نون لیگ سے ہے اور وہ نواز شریف کی گزشتہ کابینہ کا حصہ تھے۔ گورنر کے پی حاجی غلام علی کا تعلق جے یو آئی ف سے ہے اور ان کا قریبی تعلق پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان سے ہے۔ پی ڈی ایم کی اعلیٰ قیادت بشمول وزیراعظم شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان، کے درمیان حال ہی میں اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تھی اور میڈیا میں یہ خبر آئی تھی کہ اتحاد کی قیادت نے پنجاب اور کے پی میں الیکشن میں تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، باضابطہ طور پر کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا کہ اس ملاقات میں کیا معاملات زیر بحث آئے۔ پی ڈی ایم الیکشن کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ ملک کی معاشی صورتحال ہی ایسی ہے اور حکومت سے سخت معاشی فیصلوں کی متقاضی ہے تاکہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا جا سکے۔ آئی ایم ایف کی شرائط سے جڑے یہ سخت فیصلے مہنگائی میں مزید اضافہ کریں گے۔ شدید مہنگائی اور افراطِ زر کی وجہ سے پی ڈی ایم الیکشن کے میدان میں نہیں جانا چاہتی کیونکہ اسے شکست کا ڈر ہے۔ پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو احساس ہے کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے اور اتحادی حکومت قائم کرنے کے فیصلے کی وجہ سے پی ٹی آئی مقبول ہو گئی ہے اور اس کی قیمت پی ڈی ایم کو چکانا پڑ رہی ہے۔