ٹیکس ریونیو کے ہدف میں 220ارب روپے کے شارٹ فال پرIMF کو شدید تحفظات

03 فروری ، 2023

اسلام آباد(تنویرہاشمی ، مہتاب حیدر)عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )نے ٹیکس ریونیو کے ہدف میں 220ارب روپے کے شارٹ فال پرشدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے گردشی قرض مینجمنٹ پلان کے اہداف، بجلی ٹیرف میں سبسڈی ختم کرنے اور صنعتی شعبے کی ٹیرف سبسڈی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے‘ ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بیورکریسی کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم نے تیسرے روز بھی پاکستانی حکام کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری رکھے اور تیسرے روز پاور سیکٹر‘ایف بی آر کےٹیکس ریونیواور مالیاتی شعبے سے متعلق امورکوزیرغور لایا گیا ،آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کو ٹیکس ریونیواور نان ٹیکس ریونیو کے حوالے سے پائیدار ، موثراور خاطر خواہ اقدامات کرنے کا کہا ہےتاکہ رواں مالی سال کےلیے 600ارب روپے کے ٹیکس ریونیو میں فرق کو پورا کیا جاسکے، آئی ایم ایف نے پاکستان کو ٹیکس ریونیو ہدف میں اضافے کا بھی کہا ہے۔حکومت پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی موجودہ زیادہ سے زیادہ حد 50روپے فی لٹر میں 20سے 30روپے فی لٹر اضافے کے ساتھ اس کو 70سے 80روپے فی لٹر کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر 17فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہےتاکہ پیٹرولیم لیوی کے ہدف کو حاصل کیاجاسکے‘ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ایک مرتبہ مالیاتی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی صورت میں سیلاب کے اخراجات کو ایڈجسٹ کرنے کےلیے تیار ہے، تاہم اس کاانحصار اس بات پر ہےکہ سیلاب کے حوالے سے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات پر کس قدر رقم خرچ ہوتی ہےخاص طور پر بی آئی ایس پی پروگرام کےذریعےآنیوالے اخراجات ، ایف بی آر کی ٹیم نے آئی ایم ایف حکام کو یقین دہانی کرائی ہےکہ وہ اس سال کا ریونیو ہدف 7470ارب روپے حاصل کر لیں گے، ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر کے حوالے سے بجلی کی سرکاری تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور ڈسکوز کے 100 فیصد بل وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ رواں مالی سال کے سات ماہ میں ٹیکس ریونیو کے ہدف میں 220ارب روپے کے شارٹ فال پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان رواں مالی سال کا 7470ارب روپے کا ٹیکس ریونیو کا ہدف حاصل کرے اور ٹیکس بیس میں اضافے کےلیے اضافی اقدامات کیے جائیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا مؤقف ہے حکومت بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنائے بغیر گردشی قرضے کا خاتمہ ممکن نہیں۔ 100 فیصد بل وصولی کے بغیر پاور سیکٹر کا گردشی قرض ختم نہیں ہو سکتا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے 3 ڈسکوز کے علاوہ دیگر تمام ڈسکوز کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان کو ڈسکوز کی طرف سے بجلی بل وصولی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔