خودکش حملہ آور پولیس وردی میں تھا، دہشت گرد نیٹ ورک تک پہنچ گئے، آئی جی پولیس

03 فروری ، 2023

پشاور ( نمائندہ جنگ، اے ایف پی ) انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کا کہنا ہے کہ پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد پر خودکش حملہ کرنے والا دہشتگرد پولیس وردی میں ملبوس تھا ، وردی کی وجہ سے ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے اس کی تلاشی نہیں لی ، یہ سکیورٹی ناکامی تھی، حملہ آور کو پہچان لیا ہے، دہشتگرد نیٹ ورک کے قریب پہنچ چکے ہیں،انہوں نے حملے کا الزام ٹی ٹی پی سے منسلک دہشتگرد گروپ جماعت الاحرار گروپ پر عائد کیا اور کہا کہ وہ سہولت کاروں کی تلاش میں مصروف ہیں،دوسری جانب اے ایف پی سے گفتگو میں پشاور پولیس کے سربراہ محمد اعجاز خان نے بتایا کہ حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد101کے بجائے 84تھی، لواحقین کی جانب سے دو دو مرتبہ رجسٹریشن کے باعث شہداء کی تعداد غلط گنی گئی ۔ قبل ازیں پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی کے پی معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا پشاور دھماکے کی وجہ سے مجھ سمیت تمام افسران اور اہلکار افسردہ ہیں لیکن ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے، ایک ایک شہید کا بدلہ لیں گے۔پولیس لائنز میں سی سی پی او محمد اعجاز خان ودیگر افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےدوران پریس کانفرنس آئی جی پی آبدیدہ ہوگئے۔ معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا ڈرون حملے کے حوالے سے بات بالکل غلط ہے، کسی نےکہا بارودی مواد رکھا گیا ہے اور کسی نے اسے ڈرون حملہ قرار دیا، یہاں ہر بندہ سائنسدان بنا ہوا ہے۔آئی جی پختونخوا کا کہنا تھا دہشتگرد نے سر پر ہیلمٹ اور چہرے پر ماسک پہنا ہوا تھا، حملہ آور نے ایک حوالد سے مسجد کا راستہ پوچھا، اسے مسجد کا پتہ نہیں تھا اسے ٹارگٹ دیا گیا تھا، پولیس اہلکاروں نے پیٹی بند بھائی سمجھ کر اسے مسجد راستہ بتایا، حملہ آور موٹر سائیکل کو ڈرامہ کر کے کھینچتا ہوا لایا۔ان کا کہنا تھا یہ پولیس کی نہیں پاکستان کی جنگ ہے، جوانوں نے مجھ سے کہا کہ ہم لڑیں گے اور جیتیں گے۔ان کا کہنا تھا دھماکا خودکش حملہ تھا، جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی ملے ہیں، 10 سے 12 کلو گرام کا ہائی ایکسپلوژو بارودی مواد استعمال کیا گیا، جس مسجد میں دھماکا ہوا اس کے ہال میں کوئی ستون نہیں تھا، چھت دیوار پر کھڑی تھی، دھماکے کے باعث سب سے پہلے مسجد کی دیواریں گریں، تمام نمازی چھت تلے دب گئے جس کی وجہ سے زیادہ شہادتیں ہوئیں۔