لاپتا افراد زندہ ہیں یا مرگئے یا ہوا میں تحلیل؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

03 فروری ، 2023

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیسز میں تمام فریقین کو تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے8 مارچ کو دلائل طلب کر لئے ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں بتائیں لاپتا افراد زندہ ہیں ، مر گئے یا ہوا میں تحلیل ہو گئے ہیں؟ بیان حلفی دیں کہ فلاں تاریخ کو بندے بازیاب ہو جائیں گے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کہا کہ یہ بتائیں لاپتہ افراد مار دئیے ہیں یا ان لوگوں کو کس حال میں رکھا ہوا ہے؟ عدالتی معاون نے کہا کہ بہت وقت گزر گیا ہے ، ان کیسز کا اب فیصلہ ہونا چاہئے۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے صحافی و بلاگر مدثر نارو سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیسز کی سماعت کی۔ لاپتہ مدثر نارو کا بیٹا اپنی دادی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ نے 30 مئی 2022 کو عدالتی حکم پر لاپتہ افراد سے متعلق کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی کے اب تک آٹھ اجلاس ہو چکے ، 60 فیصد کام ہو گیا ہے۔ کمیٹی لاپتہ افراد کی فیملیز سے ملی ، اس میں مختلف طبقہ فکر کے لوگوں سے ملاقات ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی ہوا کیا ہے ؟ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے آپ کو پتہ ہے جو کام نہ کرنا ہو اس پر کمیٹی بنا دی جاتی ہے ، لاپتہ افراد کیسز سے متعلق ریاستی مشینری ناکام رہی ہے ، آپ نے مسنگ پرسن کیس میں اپیل کیوں کی؟ لاپتہ افراد کدھر ہیں وہ بتائیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سات ماہ پہلے کی سماعت پر بھی اٹارنی جنرل آفس سے کوئی نہیں آیا تھا ،کمیٹی پارلیمنٹ کے کمرے میں بیٹھ کر چائے پی کر کہہ دے گی بہت برا ہوا۔