آئی ایم ایف مشن نواں جائزہ مکمل کرکے 10فروری کو واپس روانہ ہوگا

05 فروری ، 2023

اسلام آباد ( رپورٹ/حنیف خالد) آئی ایم ایف مشن اپنے پروگرام کا نواں جائزہ مکمل کرکے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب واشنگٹن ڈی سی روانہ ہوجائے گا۔ اس امر کی تصدیق وزارت خزانہ کے ڈائریکٹر جنرل برج لال دسانی نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ جب ان سے دریافت کیا گیا کہ آیا آئندہ جمعرات کو پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مشن کے درمیان نواں جائزہ مکمل ہونے کا امکان ہے تو انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی نگرانی میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار اور ان کی معاشی ٹیم نے شبانہ روز محنت کرکے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مشکل ترین حالات میں معاملات طے کرنا شروع کر دیئے ہیں بہت سے معاملات طے پاگئے ہیں اور باقی معاملات ملک و قوم کے بہترین مفاد میں طے پا رہے ہیں۔ وزارت خزانہ کے ذرائع اور اقتصادی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف معاہدہ ان مالی اور غیر مالیاتی اقدامات کی تفصیلات فراہم کرے گا جن پر حکومت پاکستان نے اتفاق کیا ہے۔ان میں بنیادی طور پر ذاتی اور کارپوریٹ ٹیکسز میں اضافہ ہوگا، ٹیکس چوری سے بچنے کے اقدامات، حقیقت پسندانہ ٹیکس وصول کے اہداف، مالیاتی اقدامات کی وصولی کے طریقوں اور طریقہ کار میں شفافیت، انسداد بدعنوانی کے طریقہ کار اور بہت کچھ شامل ہوگا ماضی میں پاکستان کی ٹیکس پالیسیاں بنانے والے سابق ممبر ٹیکس پالیسی ایف بی آر ملک احمد خان سے جب دریافت کیا گیا کہ جمعرات تک 6 دن میں کیا ان دنوں میں غیرملکی ادائیگیاں نہ کرنے کے جواز پر پاکستان ڈیفالٹ تو نہیں کرے گاتو انہوں نے یہ اچھی خبر سنائی کہ پاکستان نے آج تک مئی 1998 کے انڈیا کے پانچ کے مقابلے میں 6 ایٹمی دھماکے کرکے ملکی دفاع کی جو ناقابل تسخیر بنایا اس پر امریکا، یورپ سمیت دنیا بھر میں اقتصادی پابندیاں لگائیں مگر صرف چھوٹی سی رقم کی عدم ادائیگی پر اسے ڈیفالٹ کا الزام سہنا پڑا۔ موجودہ حالات میں پاکستانی قوم نے اپنا پیٹ کاٹ کر ہر غیرملکی چھوٹی بڑی 80 کروڑ ڈالر سے ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کی بروقت ادائیگی کی ہے لیکن آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کے نویں جائزے کو آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باوجود ہر غیر ملکی ادائیگی کرنے کا پورا بندوبست کردیا ہے بلکہ ادائیگی کردی ہے اس لئے پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ پاکستان آج جن مشکلات کا شکار ہے وہ 75 سال کی ہماری بدانتظامی اور وطن عزیز کی پرواہ کئے بغیر پالیسیاں اپنائے رکھنے کا نتیجہ ہے اس کے ذمہ دار صرف سیاستدان نہیں ہیں بلکہ اس ملک کا تمام اشرافیہ شامل ہے، ناجائز منافع خور کاروباری طبقہ ہر قسم کے ادارے اور عام لوگوں نے اس معاشی تباہی میں حصہ ڈالا ہے اور آج ہر طبقہ اور افراد ایک دوسرے روز ذمہ داری ٹھہرانے میں مصروف ہیں اس کا حل مل بیٹھ کر نکالنا ضروری ہے۔ آئی ایم ایف مشن نے پاکستان کو تجویز کر رکھی ہے کہ موجودہ اقتصادی بحران سے نکلنے کیلئے پاکستان کو 6 سو ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے۔ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ درآمدات پر پابندیاں ہٹانا ہوں گی۔ آئی ایم ایف نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ امریکی ڈالر کا ممکنہ ریٹ ساڑھے تین سو روپے تک لے جانا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے توانائی کی قیمت میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رکھا ہے، 9600 ارب روپے کا پاکستانی بجٹ تیار کرنے کو کہا ہے بیرونی قرضوں اور اس پر سود کی ادائیگی کیلئے 5000 ارب روپے کا انتظام کرنا ہے۔ اضافی 13 فیصد سیلز ٹیکس لگانا بھی آئی ایم ایف کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل ہے جس پر 31 جنوری سے چار فروری 2023 تک فریقین کے درمیان کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر مذاکرات ہوئے ہیں اور 5 سے 9 فروری تک آئی ایم ایف کا مشن نویں جائزے کی تکمیل کر پائے گا۔