28نومبر سے پہلے اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں تھی،طلال چوہدری

05 فروری ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ28نومبر سے پہلے اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں تھی ہم اپنی سیاست کو نہیں پاکستان کو دیکھ رہے ہیں،سینئر صحافی اور تجزیہ کار طلعت حسین کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے لئے کے پی میں حالات کچھ اتنے برے نہیں ہیں کیونکہ جو دینی جماعتیں ہیں ان کی اٹھان نظر آرہی ہے ۔ کراچی میں جماعت اسلامی کی پرفارمنس کسی سے چھپی نہیں ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رائٹ ونگ کی جانب ووٹر کی دلچسپی نظر آرہی ہے۔ ٹیریان وائٹ کیس اور عمران خان کے سیاسی مستقبل پر بات کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف علی ظفر کا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ کسی کے خلاف نااہلی کا کیس فائل کرتے ہیں تو اس کے لئے ضروری ہو کہ آپ پبلک آفس ہولڈر ہوں تاہم عمران خان اسو قت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں اور ویسے بھی یہ ایسا معاملہ ہے جس میں کوئی وارنٹ نہیں ہوسکتی ہے ،اگر عمران خان چاہیں تو ان سیٹوں پر الیکشن لڑسکتے ہیں اور یہ کیس ان کے ان معاملات میں حائل نہیں ہوتاہے ۔ رہنما پاکستان مسلم لیگ ن طلال چوہدری نے کہا ہے ہماری اتحادی حکومت ہے اور ہمیں 28 نومبر سے پہلے مکمل سپورٹ نہیں ملی اور 28 کے بعد ہمیں سپورٹ ملی ہے ، پاکستان اس وقت ایسی صورتحال سے گزر رہا ہے کہ وہ سری لنکا بن سکتا ہے اسی وجہ سے ہم اپنی سیاست کو نہیں پاکستان کو دیکھ رہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہماری سیاست قربان ہوکر پاکستان بچتا ہے تو بالکل پاکستان بچ جائے ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس وقت ادارے بالکل ساتھ ہیں اور ادارے صرف اپنا کام کررہے ہیں باقی جو اقدامات ہیں جس طرح فوا د چوہدری پر مقدمہ ہوا تو وہ چیف الیکشن کمشنر نے کرایا اور ہماری حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ہم اس پر عمل کریں ۔ طلال چوہدری کا کہنا تھاکہ پاکستان مسلم لیگ ن کا موقف یہی ہے کہ آئین کے مطابق دی گئی مدت میں ہی الیکشن ہونے چاہئیں مگر الیکشن کروانا سیاسی جماعت کا کام نہیں ہے الیکشن کمیشن کا کام ہے ،تاہم کوئی بھی متنازع الیکشن پاکستان کی بنیادیں ہلاسکتا ہے،الیکشن ایسا ہونا چاہئے جو متنازع نہ ہو ۔عمران خان کو اپنی عناد اور انا سے باہر آنا چاہئے ، الیکشن کمیشن تو ان کو قبول ہے نہیں اور خواہش وہ رکھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن مقررہ مدت میں الیکشن کروادے ،ان کو چاہئے وہ ایک سائیڈ پر آئیں ۔ رولز آف دی گیم آئین میں طے ہیں ان پر عمل ہونا ضروری ہے۔ہمارے تو وہ لوگ بھی نااہل ہوئے ہیں جنہوں نے مسجد کا اکاؤنٹ ظاہر نہیں کیا تھا اور یہاں جس نے کروڑوں کے تحائف ظاہر نہیں کئے وہ اہل ہے ۔ عمران خان تکنیکی چیزوں کے پیچھے چھپ رہے ہیں وہ میریٹ پر آنا نہیں چاہتے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کاطاقتور ہونا ضروری ہے ، الیکشن کمیشن کو 62 ، 63 کے حوالے سے جو قانون میں ہے اس پر عمل کرنا ہوگا ۔ حکومت کے ہوتے ہوئے مریم نواز کا یہ گلہ کرنا کہ 28نومبر سے پہلے ہماری حکومت نہیں تھی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا ہماری خواہش بالکل بھی نہیں کہ پی ٹی آئی کے خلاف ایکشن ہو،نا ہی ہم نے کہا تھا کہ فواد چوہدری الیکشن کمیشن کو دھمکی دے یا شیخ رشید آکر پاکستان کی ایک بڑی پارٹی پر قتل کی سازش کا الزام لگائے ۔اس وقت جو معاملات ہیں وہ قانون کی خواہشات کے ہیں کہ قانون کیا کہتا ہے اور میری بھی خواہش یہی ہے کہ وہ پورا ہو جو قانون کہتا ہے ۔پاکستان اس وقت ایسی صورتحال سے گزر رہا ہے کہ یا تو وہ سری لنکا بن سکتا ہے ۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار طلعت حسین کا کہنا تھا کہ عمران خان کی اس وقت واحد امید تمام عدلیہ نہیں چند ججز ہیں ،عمران خان سمجھتے ہیں کہ اگروہ دھمکی دیں گے حالات خرابی کی بات کریں گے ، جیل بھرو تحریک کے شوشے چھوڑیں گے ، شوشا اس لئے کہ اس سے پہلے بھی وہ جیل بھرو تحریک کا ذکر کرچکے ہیں ، سب کو ہی معلوم ہے وہ پہلے انقلاب لانے کے خواہش مند تھے اس کے بعد انہوں نے اسلام آباد کا گھیراؤ کرنا تھا اس کے لئے انہوں نے احتساب کرنا تھا اس کے لئے انہوں نے اسمبلیوں کے اندر سے تحریک لانا تھی پھر اسمبلیاں تحلیل کرکے تحریک لانا تھی اور اب وہ جیلیں بھرنا چاہ رہے ہیں تو اس کو آپ شوشا ہی کہہ سکتے ہیں لیکن ان کے تمام بیانیہ کی جو ڈائریکشن ہیں وہ عدالتوں کی طرف ہے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آئینی طور پر اسی مدت میں انتخابات ہونے ہیں جو آئین کہہ رہا ہے لیکن جیل بھرنے سے انتخابات کی تاریخ قریب نہیں آجائے گی ۔ان کی پارٹی کے اندر سے ہی یہ آواز اٹھ رہی ہے کہ عمران خان حالات اس طرف جارہے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ آپ کو نااہل کردیا جائے اور جیل میں ڈال دیا جائے تو عمران خان اس کے لئے اب پیش بندی کررہے ہیں تو یہ معاملہ صرف عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کا نہیں ہے ان کو اپنے حوالے سے بھی خطرات لاحق ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں طلعت حسین نے کہا جے یو آئی کے لئے کے پی میں حالات کچھ اتنے برے نہیں ہیں کیونکہ جو دینی جماعتیں ہیں ان کی اٹھان نظر آرہی ہے ۔ کراچی میں جماعت اسلامی کی پرفارمنس کسی سے چھپی نہیں ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رائٹ ونگ کی جانب ووٹر کی دلچسپی نظر آرہی ہے جبکہ پنجاب کے حوالے سے ن لیگ ضرور چاہے گی کہ اس کو انتخابات کے لئے چار سے پانچ ماہ اور مل جائیں۔ ٹیریان وائٹ کیس اور عمران خان کے سیاسی مستقبل پر بات کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف علی ظفر کا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر آپ کسی کے خلاف نااہلی کا کیس فائل کرتے ہیں تو اس کے لئے ضروری ہو کہ آپ پبلک آفس ہولڈر ہوں تاہم عمران خان اسو قت پبلک آفس ہولڈر نہیں ہیں اور ویسے بھی یہ ایسا معاملہ ہے جس میں کوئی وارنٹ نہیں ہوسکتی ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ شاید فل بینچ اس مقصد کے لئے بنایا گیا ہے حتمی طو رپر اس چیز کا فیصلہ کردیا جائے تاہم پٹیشن میں تیکنکی طور پر جان نہیں ہے تو لگتا یہ ہے کہ عدالت اس پر سماعت نہیں کرے جب وقت آئے گا تو اس کیس کو میریٹ پر بھی لڑلیں گے،انہوں نے کہا جب عمران خان پبلک آفس ہولڈر ہوں گے تو اس وقت یہ کیس فائل کیا جاسکتا ہے او راس کی سماعت بھی ہوسکتی ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ تو اس وقت بھی جب عمران خان پبلک آفس ہولڈر تھے اس کیس پر یہ فیصلہ دے چکا ہے کہ یہ قابل سماعت نہیں ہے اور وہ فیصلہ ابھی تک قائم ہے کیونکہ اس کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا ۔ عمران خان کا 33خالی نشستوں پر خود الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ سیاسی فیصلہ ہے اس کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے ،تاہم اگر عمران خان چاہیں تو ان سیٹوں پر الیکشن لڑسکتے ہیں اور یہ کیس ان کے ان معاملات میں حائل نہیں ہوتاہے ۔