آئی ایم ایف معاہدہ جمعرات کو متوقع، برآمدی شعبے کیلئے بجلی، گیس ٹیرف کی سبسڈی ختم کرنے پر اصولی اتفاق

05 فروری ، 2023

اسلام آباد (مہتاب حیدر) عالمی مالیاتی ادارے کیساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ جمعرات تک متوقع ہے ، پاکستان نے برآمدی شعبے کیلئے بجلی اور گیس ٹیرف کی سبسڈی ختم کرنے پر اصولی اتفاق کرلیا ہے ،حکومت سگریٹ ، میٹھے مشروبات، جائیداد ، بیرون ملک فضائی سفر پر ڈیوٹی اور ٹیکسز میں اضافے پر تیار ، بینکوں کی آمدنی پر بھی لیوی لگے گی ، IMFکسان پیکیج پر متفق، بورڈ سےمعاہدے کی منظوری مارچ میں متوقع ،پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے بعد مالیاتی خسارہ 400سے 450ارب ہوگا، مالیاتی خسارے کے اعداد و شمار پر ہم آہنگی میں ناکامی کو مدنظر رکھتے ہوئے تکنیکی سطح کے مذاکرات پیر کو بھی جاری رہیں گے اور پھر منگل سے پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہونے کی توقع ہے، بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کا پتہ لگانے اور اسے طے کرنے کیلئے تعطل کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تقریباً 900 ارب روپے کے مالی خسارے پر کام کرلیا ہے، جو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1 فیصد کے برابر ہے، یہ اسٹاف لیول پر معاہدے پر عمل درآمد کے لئے اب تک کی حل طلب ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ تاہم پاکستانی حکام نے بنیادی خسارے کو کم کرنے کی تیاری کرلی ہے اور آئی ایم ایف سے نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان (سی ڈی ایم پی) کے تحت کمی کے بہاؤ کو شامل کرنے کے لیے کہا ہے ، 687ارب روپے کی ممکنہ اضافی سبسڈی کی رقم کو کم کرکے 605ارب روپے تک کردیا گیا ہے ، اس طرح مالیاتی خسارہ زیادہ سے زیادہ 400 سے 450 ارب روپے تک ہوگا۔ اعلیٰ حکام نے فنڈ پروگرام کی بحالی کے لئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے دستخط سے متعلق آئی ایم ایف کی شرط کے کسی بھی امکان کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے ساتھ ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے پس منظر کی بات چیت میں صحافیوں کے ایک منتخب گروپ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تکنیکی سطح پر ہونے والی بات چیت کے دوران پاکستان اور دورہ کرنے والے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے درمیان درست مالیاتی خسارے کا پتہ لگانے پر اب بھی اختلافات برقرار ہیں۔ ایک بار جب اسے آئی ایم ایف کے ساتھ حتمی شکل دے دی جائے گی تو ٹیکس کے اضافی اقدامات کو مضبوط کیا جائے گا جسے آئندہ منی بجٹ کے ذریعے منظر عام پر لایا جائے گا۔ مالیاتی خسارے کے اعداد و شمار پر ہم آہنگی میں ناکامی کو مدنظر رکھتے ہوئے تکنیکی سطح کے مذاکرات پیر کو بھی جاری رہیں گے اور پھر منگل سے پالیسی سطح کے مذاکرات شروع ہونے کی توقع ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ برآمدی شعبے کے لئے بجلی اور گیس ٹیرف کی سبسڈی ختم کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا کیونکہ اس قسم کا ڈول آؤٹ آئی ایم ایف کے لئے بالکل ناقابل قبول ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ برآمد کنندگان کی اس اسکیم میں بڑی تبدیلیاں لا کر نظر ثانی کی جائے گی۔ تاہم آئی ایم ایف نے کسان پیکیج پر اتفاق کیا ، اس کے لئے بجلی کی سبسڈی، بلوچستان کے لئے 60 ہزار ٹیوب ویلز کی سبسڈی اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے سبسڈی کی ضرورت ہے۔آئی ایم ایف جی ایس ٹی کی شرح میں 1 فیصد اضافہ یعنی 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے اور پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کررہا ہے لیکن حکومت آخری حد تک اس کیخلاف مزاحمت کر رہی ہے ۔ حکومت امیر طبقات کے ساتھ ساتھ درآمدات پر بھی فلڈ لیوی لگانے، بینکنگ سیکٹر کی جانب سے کمائے گئے ونڈ فال منافع پر 41 فیصد کی شرح پر لیوی لگانے، سگریٹ، میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی شرح 13 سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے، جائیداد کے لین دین، بیرون ملک ہوائی سفر اور دیگر پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا کہ ایف بی آر کو 7470 ارب روپے کا سالانہ ہدف حاصل کرنے میں 130 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو اسٹاف کی سطح کے معاہدے پر عمل درآمد کے لئے قائل کرنے کے لئے اپنے تین آپشنز تیار کئے ہیں۔ یہ تینوں آپشنز بنیادی طور پر اخراجات میں کمی اور افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے کے مقصد سے اضافی ٹیکس کے اقدامات کرنے کا تصور کرتے ہیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 470 ارب روپے کے سیلابی اخراجات کا استثنیٰ مانگا ہے اور فنڈ نے اس پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے اعلیٰ حکام کی ہفتے کو غیر رسمی ملاقات ہوئی جس میں آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کے 1 فیصد کے مالیاتی فرق کا اپنا ابتدائی تخمینہ شیئر کیا جو کہ بنیادی خسارے کو حاصل کرنے میں 884 ارب روپے کے برابر ہے۔ پیر کو تکنیکی سطح پر بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ پاور اور ایف بی آر میٹنگ مختلف اعداد و شمار کو طے کرنے کے لیے ڈیٹا کا مزید تبادلہ جاری رکھیں۔ توقع ہے کہ آئی ایم ایف پیر کی رات یا منگل کو میکرو اکنامک اور مالیاتی فریم ورک کے نو ٹیبلز شیئر کرے گا جس کے بعد دونوں فریق پالیسی سطح کے مذاکرات کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں فریقین 9 فروری 2023 کو مذاکرات کے اختتام تک عملے کی سطح پر معاہدہ کریں گے۔ اس کے بعد آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈممکنہ طور پر مارچ 2023 میں اگلی قسط کی منظوری پر غور کرے گا ۔ حکومت 400 ارب روپے کے مالیاتی خلاء کو ترقیاتی بجٹ میں کمی اور دیگر سخت اقدامات اور اضافی ٹیکس کے اقدامات کے ذریعے اخراجات کی معقولیت کے ذریعے پُر کرنے کے لیے تیار نظر آتی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ موجودہ مالی سال کے لیے پہلے سے طے شدہ ہدف 3.952 ٹریلین روپے کے مقابلے میں قرض کی فراہمی 5.2 ٹریلین روپے تک بڑھ گئی۔ این ایف سی میں صوبوں کا حصہ لینے کے بعد مرکز کے پاس وسائل نہیں ہوتے۔ آئی ایم ایف نے صوبوں کی جانب سے متوقع ریونیو سرپلس پر بھی اعتراض اٹھایا لیکن پاکستانی فریق نے یقین دلایا کہ فیڈریشن یونٹس مجموعی خسارے کو کم کرنے میں مدد کریں گے۔