کراچی (ٹی وی رپورٹ) دہشت گردی کے خاتمے کے لئے افغان حکومت سے تعاون حاصل کیاجائے گا ،افغانستان کو کہیں گے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ،افغا ن مہاجرین سے متعلق پالیسی پر نظر ثانی ہوگی اس کے لئے ہماری سیاسی قیادت کو افغان سیاسی قیادت سے بات کرنا ہوگی ۔ یہ کہنا تھا کہ آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کا جو جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی کے سوالات کے جواب دے رہے تھے ۔ معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ کے پی کے سے سال 2016 میں تمام عسکریت پسندوں کو مار بھگایا گیا تھا اور 2017 تک کے پی کے میں امن آچکا تھا ،نیشنل ایکشن پلان اس وقت نیا تھا لہٰذا اس پر عملدرآمد بھی انتہائی سختی کے ساتھ ہورہا تھا ،سوات میں پرامن لوگوں کی واپسی شروع ہوگئی تھی ، جنوبی اور شمالی وزیرستان سے انخلا کرنے والے لوگ واپس آنا شروع ہوگئے تھے ۔لیکن جب 15 اگست 2021 کو افغانستان میں جنگ بندی ہوئی طالبان کی واپسی ہوئی تو وہاں پر عسکریت پسندوں کو بے روزگاری کاسامنا کرنا پڑا اور Militants کا یہ بیانیہ اوپر آگیا کہ جب ہم 48 ممالک کی اتحادی نیٹو فوج کو افغانستان سے نکال سکتے ہیں تو یہ پاکستان میں کیوں نہیں ہوسکتا تو اس کی ایک Effort کے طو رپر یہاں کارروائیاں شروع ہوگئیں ۔ اسی دوران یہ طے پایا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ Reconciliation کرنی ہے تاہم Reconciliation کے لئے ٹی ٹی پی کی طرف سے جو مطالبات سامنے آئے وہ ایسے نہیں تھے کہ جن کو قبول کیا جائے ۔ ان کی خواہش تھی کہ فاٹا کا جو کے پی میں انضمام ہوا ہے اس کواپس کیا جائے ، اس کے علاوہ وہ اپنی رٹ کا قیام بھی چاہتے تھے ، ان کی یہ بھی خواہش تھی کہ پاکستان آرمی کے جو ٹروپس فاٹا میں موجود ہیں ان کو وہاں سے باہر نکالا جائے اس کے علاوہ اور بہت ساری ناقابل قبول شرائط تھیں ۔ میزبان سلیم صافی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ Hostile Intelligence agencyاپنا ،اپنا ایجنڈا آگے لاتی رہی ہیں اور ان کی یہ رسائی لوکل افغانیوں کے صورت میں رہی ہے ۔ جو Militantsکچھ عرصہ پہلے او رحالیہ دنوں میں پکڑے گئے ہیں وہ افغانستان اور پاکستان میں لڑتے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ایک سال میں صرف دشمنی کی بنیاد پر 3000 کے قریب قتل ہوتے ہیں ، 2020 میں پولیس اہلکاروں کی 21شہادتیں ہوئیں ، 2021ء میں یہ شہادتیں بڑھ کر 54تک جا پہنچیں اور 2022ء میں ان شہادتوں کی تعداد مزید بڑھی اور 119 پر جا پہنچی اور سال 2023 کے ایک ماہ 4دن میں 112پولیس اہلکاروں کی شہادتیں ہوچکی ہیں جو 2020 ء کی شہادتوں سے پانچ گنازیادہ ہیں اور اس سے عسکریت پسندی کا گراف اوپر جاتا نظر آرہا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں آئی جی کے پی کے کا کہنا تھا کہ کے پی میں ایسا کوئی علاقہ نہیں ہے جہاں ٹی ٹی پی کی رٹ ہو اور وہاں ہم نہ جاسکتے ہوں تاہم یہ ضرور ہے کہ 8 سے 10 کے گروپ کی صورت میں یہ لوگ مختلف جگہوں پر موجود ہیں اور ان کی پورے کے پی میں 95 سے 98 کے قریب گروپس کی صورت میں تعداد موجودہیں اور ان کی تعداد 600 سے 650کے قریب بنتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن کے لئے ہمارے مذہبی رہنما افغانستان کے مذہبی رہنماؤں سے بات کریں گے ۔ ایپکس کمیٹی میں سمت کا تعین کرلیا گیا ہے کہ آگے کیا کرنا ہے ۔ اور اگر کہیں ضرورت محسوس ہوئی تو طاقتور پوزیشن سے بات کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دھماکا خیز مواد جہاں بنتا اور استعمال ہوتا ہے اس کی ای ٹیگنگ کی جائے گی ،جبکہ پولیس اورسی ٹی ڈی کے استعداد کار کو بڑھایا جائے گا ۔ افغانستان سے اگر کوئی معلومات درکار ہوں گی تو اس کے لئے باہمی قانونی معاونت ہوگی ، یہاں بھتے کے لئے جو کالز آتی ہیں وہ افغانستان میں موجود واٹس ایپ نمبروں سے آتی ہیں ۔
اسلام آباد مسلم لیگ کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم ہو جائے گی اس میں کوئی رکاوٹ...
لاہورپنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان تحفظات تاحال دور نہ ہو...
کوئٹہسائنس کالج کوئٹہ میں آتشزدگی کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کے ممبران نے کہا ہے کہ کالج میں آتشزدگی کا...
کوئٹہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے...
اسلام آبادالیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی کیس کے حوالے سے کاز لسٹ جاری کردی۔پی ٹی آئی...
اسلام آباد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ پوری تجارت...
اسلام آباد قومی ایئرلائن کی دبئی سے پشاور جانیوالی پرواز پی کے 284میں فنی خرابی کے باعث مسافروں کو کئی گھنٹے...
اسلام آباد سپریم کورٹ آف پاکستان میں مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کردی گئی۔...