اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ بہت دکھ ہے ارشد شریف کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، دفتر خارجہ 2 ممالک سے کیس میں مدد لینے میں ناکام رہا، سپریم کورٹ صحافت کے شعبہ کا بے حد احترام کرتی ہے، بنیادی انسانی حقوق کی خاطر عدالت نے از خود نوٹس لیا۔جمعہ کو سینئر صحافی ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔ارشد شریف کی والدہ نے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر اعتراض کردیا، ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی کارروائی پر تحفظات ہیں۔ارشد شریف کی والدہ اپنے موقف کے مطابق فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر)درج کرانا چاہتی ہیں۔وکیل نے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق سپریم کورٹ ارشد شریف کیس کی تحقیقات کی نگرانی نہیں کرسکتی۔مرحوم ارشد شریف کی والدہ کے وکیل نے کہا کہ ہماری استدعا ہے ارشد شریف کیس میں گناہ گاروں کو سزا ملے اور بے گناہ لپیٹ میں نہ آئے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہم یہاں کسی سزا اور بری نہیں کررہے صرف تحقیقات میں سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔وکیل شوکت عزیز صدیقی نے دلائل دیئے کہ سپریم کورٹ شہناز بی بی کیس میں واضح کر چکی کہ عدالت کے پاس نگرانی کرنے کا اختیار نہیں ہے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ اس کیس کی نگرانی نہ کرے، یہ معاملہ جسٹس فار پیس کو بھجوایا جائے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ تحقیقات کی نگرانی کر سکتی ہے۔شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کر لی ہے یا فیصلہ بدل گیا ہے، جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا آپ اپنی آواز نیچی رکھیں کیا ہم یہ کیس نہ سنیں؟چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے ایک نامور صحافی کے قتل پر از خود نوٹس لیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اکتوبر کو قتل ہوا عدالتی نوٹس سے پہلے آپ کہاں تھے؟ ارشد شریف ایک اہم شعبے کے اہم فرد تھے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تحقیقات کی نگرانی نہیں بلکہ اداروں کو تحقیقات میں تعاون دے رہے ہیں، ہمارا مقصد کسی کو کیس میں شامل کرنا یا تحفظ دینا نہیں۔ارشد شریف ایک صحافی اور پاکستانی شہری تھا، قتل کے اس واقعے پر ہم بھی دکھی ہوئے۔عدالت نے ازخود نوٹس فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد لیا، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کچھ پہلو تھے جن کی تحقیقات ضروری تھی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالتی کارروائی شروع ہونے پر ہی مقدمہ درج ہوا، مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کو حکومت فنڈز فراہم نہیں کر رہی تھی، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو فنڈز دلوائے اور وہ بیرون ملک گئی۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ تفتیش کی نگرانی کرنا عدالت کا اختیار ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ آپ کہتے ہیں تو ازخودنوٹس ختم کر دیتے ہیں۔
اسلام آ باد پنجاب اورکے پی عام انتخابات کا معاملہ،وزیراعظم شہبازشریف نے اٹارنی جنرل منصورعثمان کو طلب کیا...
اسلام آباد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری ٹی وی ، پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور پرویز خٹک کی بریت کے...
لاہورپیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو کلین چٹ مل گئی ہے۔احتساب...
اسلام آباداسلام آباد ہائیکورٹ پیپلزپارٹی اور ن لیگ پارٹی فنڈنگ کیسز کے معاملے پر فیصلہ جلد کرنے کیلئے پی...
واشنگٹنامریکا میں سپریم کورٹ اوروفاقی ججوں کے لیے نئے ضابطوں کا اطلاق ہوگیا،امریکی میڈیا کے مطابق ججوں کو...
لاہور لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کی درخواست پر...
اسلام آبادسپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایت کنندہ نے بیان حلفی جمع...
اسلام آباد وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان توانائی ، ریفائنری،...