ملک کے تعلیمی اداروں بشمول اسکولوں میں منشیات کےا ستعمال کا انکشاف تشویشناک اور اس امر کا متقاضی ہے کہ والدین اور اساتذہ بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو منشیات پھیلانے کے راستے مسدود کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ انسٹی ٹیوشنز اور آل سندھ پرائیوٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام کراچی کے ایک ہوٹل میں منعقدہ سمپوزیم میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے جوائنٹ ڈائریکٹر کرنل انور حسین نے بتایا کہ تیرہ سال سے سترہ سال کے طلبہ میں منشیات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے،ان میں طالبات بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ نوجوان نسل میں منشیات کا فروغ ایک طرف ہر شعبہ زندگی کے لئے مسائل کا سبب بن رہا ہے دوسری جانب نشے کی لت پوری کرنے کے لئے چوری چکاری اور دیگر جرائم کے نت نئے طریقے سامنے آرہے ہیں۔ 75فیصد بچے نشہ مزے کے لئے کرتے ہیں۔ ان میں سے کئی بچے بعد ازاں عادی بن کر منشیات پھیلانے والوں کے ہاتھوں میں کھیلنے لگتے ہیں۔ ان حقائق کو سامنے رکھا جائے تو محض اس بات پر مطمئن ہونا درست نہیں کہ منشیات سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد کو سزا مل چکی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ منشیات کے پھیلائو کے امکانات ختم کیے جائیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز رفیعہ جاوید کے مطابق منشیات کے استعمال کا راستہ روکنے کے لئے بچوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ شرکا مذاکرہ کی یہ رائے وزن رکھتی ہے کہ بچوں سے والدین کو اس موضوع پر وقتاً فوقتاً بات کرتے رہنا چاہئے کیونکہ بعض اوقات بچوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ نشہ آور چیزیں کھارہے ہیں۔ اسکولوں کی انتظامیہ کو بھی چوکس رہنا چاہئے اور منشیات کے حوالے سے سرگرمی کا علم ہوتے ہی والدین اور ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرناچاہئے۔
ایک طرف توپاکستانی سماج کو بدلنے اور تبدیلی لانے کے دعوے دار سیاسی رہنما معمولی جیل یاترا کے ساتھ ہی معافی...
9مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد بہت سے لوگوں کے خیال میں عمران خان کیلئے سیاست میں باعزت زندہ رہ جانا ایک حقیقت...
گزشتہ دنوں ایک شہید کے والد کا فون آیا آواز بہت اداس تھی میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے آج بہت دکھی ہوں۔ کیپٹن...
میں نے پرائم منسٹر کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس برائے گندھارا سیاحت کے چیئرمین کے طور پرگندھارا زمانے کے مقدس...
امریکی جیل میں 13سال سے قید پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے منگل کو ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ڈھائی...
سُدھرا نہیں آج تک ذرا بھیہر چند اُسے دی گئی بہت ڈھیلآیا تھا نظام کو بدلنےخود کو بھی وہ کرسکا نہ تبدیل
جمہوریت محض الیکشن کروانے اور جیسی تیسی اسمبلیاں بنوانے کا نام نہیں ۔ یہ ایک فلسفہ یا طرز فکر ہے برداشت روا...