منشیات کا اسکولوں تک پھیلائو

اداریہ
18 مارچ ، 2023

ملک کے تعلیمی اداروں بشمول اسکولوں میں منشیات کےا ستعمال کا انکشاف تشویشناک اور اس امر کا متقاضی ہے کہ والدین اور اساتذہ بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو منشیات پھیلانے کے راستے مسدود کرنے پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ انسٹی ٹیوشنز اور آل سندھ پرائیوٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام کراچی کے ایک ہوٹل میں منعقدہ سمپوزیم میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے جوائنٹ ڈائریکٹر کرنل انور حسین نے بتایا کہ تیرہ سال سے سترہ سال کے طلبہ میں منشیات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے،ان میں طالبات بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ نوجوان نسل میں منشیات کا فروغ ایک طرف ہر شعبہ زندگی کے لئے مسائل کا سبب بن رہا ہے دوسری جانب نشے کی لت پوری کرنے کے لئے چوری چکاری اور دیگر جرائم کے نت نئے طریقے سامنے آرہے ہیں۔ 75فیصد بچے نشہ مزے کے لئے کرتے ہیں۔ ان میں سے کئی بچے بعد ازاں عادی بن کر منشیات پھیلانے والوں کے ہاتھوں میں کھیلنے لگتے ہیں۔ ان حقائق کو سامنے رکھا جائے تو محض اس بات پر مطمئن ہونا درست نہیں کہ منشیات سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد کو سزا مل چکی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ منشیات کے پھیلائو کے امکانات ختم کیے جائیں۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز رفیعہ جاوید کے مطابق منشیات کے استعمال کا راستہ روکنے کے لئے بچوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ شرکا مذاکرہ کی یہ رائے وزن رکھتی ہے کہ بچوں سے والدین کو اس موضوع پر وقتاً فوقتاً بات کرتے رہنا چاہئے کیونکہ بعض اوقات بچوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ نشہ آور چیزیں کھارہے ہیں۔ اسکولوں کی انتظامیہ کو بھی چوکس رہنا چاہئے اور منشیات کے حوالے سے سرگرمی کا علم ہوتے ہی والدین اور ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرناچاہئے۔