زرمبادلہ کے ذخائر ، اضافے کا سلسلہ جاری

اداریہ
18 مارچ ، 2023
ملکی ترقی کا تعین کرنے کے لیے معاشی اشاریوں کا مستحکم ہونا ضروری ہے کیوں کہ معاشی اشاریوں میں اتار چڑھائو کے باعث دیرپا معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں۔پاکستان اس کی ایک واضح مثال ہے جس کے معاشی اشاریے کبھی منفی اور کبھی مثبت ہوتے ہیں جس کی ایک اہم وجہ بیرونی قرضوں پر انحصار بھی ہے۔ یہ مشاہدہ کرنا اہم ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران اہم معاشی اشاریے جیسا کہ افراطِ زر، محصولات کی وصولی کے اہداف، زرمبادلہ کے ذخائر، درآمدات و برآمدات کامجموعی حجم، مجموعی قرضوں کی شرح سمیت دیگر معاشی اشاریوں میں عدم استحکام پریشان کن ہونے کے علاوہ ملک کے دیوالیہ ہونے کی جانب جانے کی ایک اہم وجہ ثابت ہوئے ہیں۔تاہم،گزشتہ چند روز کے دوران وطنِ عزیزکے زرِمبادلہ کے مجموعی ذخائر میں ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد زرمبادلہ کے مجموعی قومی ذخائر 9.95 ارب ڈالر ہوگئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، اسٹیٹ بنک کے زرِمبادلہ کے مجموعی ذخائر چار ارب 31 کروڑ 91لاکھ ڈالر جب کہ کمرشل بینکوں کے مجموعی ذخائر 5 ارب 52 کروڑ 77 لاکھ ڈالرہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ 24 فروری تک ملکی زرِمبادلہ کے بیرونی ذخائر بڑھ کر 9.27 ارب ڈالر ہوچکے تھے، اور اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 3 ارب 81 کروڑ 41 لاکھ ڈالرہوگئے تھے۔ان اعداد و شمار سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے جو ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہونے کے علاوہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے بھی ناگزیر ہیں اور حکومت یقیناً معاشی بحالی میں کامیاب رہے گی تاہم، اس حوالے سے تمام سیاسی و غیرسیاسی فریقوں کا میثاقِ معیشت کرنا بنیادی اہمیت رکھتا ہے تاکہ کہ بحران کے دنوں میں سیاسی ہیجان سے گریز کرتے ہوئے ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنا ممکن ہو سکے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998