موجود مجموعی، خصوصاً بدترین سیاسی و معاشی ، ملکی حالت پاکستان کو درپیش اس کی تاریخ کا سب سے بڑا چیلنج بن گئی ہے ۔یہ چیلنج کسی ایک نہیں ہر ذمہ دار ریاستی ادارے اور بااختیار ذمہ داران کو درپیش ہے ۔صورتحال کو مکمل کھول کر واضح تجزیہ کیا جائے تو مہلک مایوسی پھیلتی ہے اس کا درجہ تو پہلے ہی درجے پر پہنچا ہوا ہے ۔مصلحتاً بہت سے کڑوے حقائق سے گریز کیا جائے تو سچ سے منہ موڑنے اور اتنی سنگین صورت میں تو رائے سازوں کی خاموشی کفر و جرم کا احساس دلاتی ہے۔ مطلوب رہنمائی اور رائے عامہ کی تشکیل کا عمل رُک جائے یا اس میں رکاوٹیں آنے لگیں تو کھلواڑ مچانے والوں کو ہلا شیری،افواہ سازوں اور بیرونی ملک دشمنوں کی چاندی اور ملک کا برا ہونے لگتا ہے۔ پاکستان میں وائے بدنصیبی ایسا پرخطر ماحول بن رہا ہے کہ مملکت سب ہی خیر خواہ اور ریاستی ذمے دار اور ادارے تک ایک دوسرے سے اور عوام ان سے اور وہ عوام سے اک انجانا اور کھلا خوف محسوس کر رہے ہیں جو کچھ ہفتہ عشرے سے ہو رہا ہے اس سے پہلے ہی بری طرح ڈسٹربڈ سیاسی و آئینی عمل اور اس سے بھی بڑھ کر اقتصادی معمول کی سرگرمیاں کتنی متاثر ہو رہی ہیں کیسا غضب ہے کہ اس کا کوئی اندازہ یا پروا نہیں کر رہا ،جو باہمی بداعتمادی میں اضافہ کر رہا ہے ایسا نہیں لگ رہا کہ پورا ملک ہی (خاکم بدہن) خودکشی کر چکا؟ جوفعل قبیح اور حرام ہے یہ کوئی مت ہی نہیں ماری گئی سب جانتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے ملک کے لئے کتنا تشویشناک ہے لیکن جھوٹی انائوں کی تسکین اور اسے ٹھیس پہنچنے کے امکانی صدمے سے بچت کے لئے وہ سیاسی اور کاروباری کھلواڑ مچایا جا رہا ہے کہ سب بڑے خسارے سے دوچار ہیں۔ لگتا ہے کسی کو ہوش نہیں کہ دشمن پاکستان کے ان حالات میں کیا مذموم عزائم بنا رہا اور کن تیاریوں میں ہے جو کہ یقیناً ہو گا۔ عجب ہے شدت سے مطلوب آئینی عمل بحال کرنے کےلئے سپریم کورٹ کے سنجیدہ نوٹس اور بہ مطابق آئین فیصلے پر تو عملدرآمد کے لئے مکارانہ حیلے بہانے بنائے جا رہے ہیں اور توشہ خانہ میں ہونے والی ایک متنازعہ یا قانونی و اخلاقی بے قاعدگی کو پکڑ کر ملک میں معمول کے سیاسی عمل اور اقتصادی سرگرمیوں کا اعتماد بحال کرنے، پوری قوم کی بے چینی و اضطراب کو نظرانداز کرکے سارا فوکس سابق وزیراعظم کے خلاف اس مقدمے پر کر دیا گیا ہے جس طرح نیم عسکری لائو لشکر کے ساتھ عدالت میں طلبی کا سمن وصول کرانے یا گرفتار کرنے کے لئے ان کی رہائش گاہ پر لے جایا گیا وہ کتنا غیر معمولی اور میلافائیڈی تھا۔ میلافائیڈی (بدنیتی پر مبنی ) کی اصطلاح قانونی عمل میں بہت اہمیت کی حامل ہے، ثابت ہوتی نظر بھی آنے لگے تو بڑے بڑے سنجیدہ مقدموں میں جھول پڑ جاتا ہے، اس واضح مشکوک میلافائیڈی حکومتی ایکشن کا تو عوام الناس اور دنیا بھر میں اندازہ وزارت قانون و اطلاعات اور مسلسل مجموعی حکومتی ابلاغ سے ہو رہا تھا جس سے کراچی کا اسٹاک ایکسچینج لرز لرز کرزمینی سطح پر آتا رہا اور خاتون جج سے معذرت کے بعد بھی عمران کو قابل فہم خطرے میں عدالت میں پھر حاضری کا اصرار قانون کے سہارے ملکی بحران کو چیلنج کرنے میں عدلیہ کے تعاون سے کتنا مطابقت رکھتا ہے ؟ایسے میں بیرونی سرمایہ کاری کا برقرار رہنا چیلنج اور مقامی بھی رُک نہیں رہی ۔
پس منظر میں ایک ہی روز میں جمبو سائز ضمنی انتخاب کے پرامن اور نتیجہ خیز ہونے کاتجربہ بھی زیادہ دور کی بات نہیں اس انتخاب کے نتیجے میں مچا کھلواڑ اور سخت غیر جمہوری انداز سے لائی گئی لنگڑی سی حکومت کے جمہوری آئینی عمل سے فارغ ہونے پر ماحول کا اضطراب چھٹ نہیں گیا تھا، رکے ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع ہو جس کے لئے تو بہت سوچنے اور سنجیدہ برین اسٹارمنگ مطلوب ہے اگر وہ اپنے اور وقتی حکومتی ہمرکابوں کے خلاف سنجیدہ اور بڑے وائٹ کالر کرائمز کے الزامات کو پارلیمانی کھلواڑ سے ختم کرکے بھی انتخابات کی طرف آجاتے تو اسے ووٹ بینک جتنا خسارہ پنجاب میں ہو چکا ہوتااور جس تیزی سے ہو رہا ہے وہ ایک جگہ پر رک جاتا ۔میاں نوازشریف چلو کچھ ماہ جیل ہی جانے کا خطرہ مول لے کر وطن واپس آنے کی ہمت و جرأت کرلیتے تو بڑی حد تک ن لیگ کی پنجاب میں گرتی ساکھ ہی سنبھل جاتی کسی فیصد میں بحال بھی ہو جاتی اب تو اس نے خود کو پی پی کے آکٹوپس کے ساتھ جکڑ لیا ہے۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ زرداری انتہائی نازک مرحلے پر وزیر اعظم اور بیٹے کو فردجرم سے بچانے ہی نہیں، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بنانے کا سیاسی ایوارڈ حاصل نہ کریں ۔اونٹ پنجاب کے خیمے میں بڑی سج دھج سے داخل ہو چکا ہے بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی ؟عمران کو منظر سے ہٹانا طوالت سے روکنا ملک کے لئے کتنا خطرناک کھیل ہے اس میں بہت کچھ سیاسی تو بھسم ہو گا ہی جو نہیں ہونا چاہئے۔ ریاستی ڈھانچہ اور عوامی مفادات جس بری طرح ڈیمیج ہوں گے خدارا اسے سمجھا جائے ۔عمران خان کی بات چیت پہ آمادگی کتنی بڑی لچک ہے رسپانس نہ آیا تو رمضان میں مہنگائی کا آیا سونامی عوام الناس کو کتنا غضبناک بنا دےگا اس کے عندیے اور جھلکیاں کوئی مدہم نہیں واضح ہو رہی ہیں پڑھ سکو تو پڑھ لو ۔یااللہ مدد
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس
ایپ رائےدیں00923004647998)
مزید خبریں
-
ایک طرف توپاکستانی سماج کو بدلنے اور تبدیلی لانے کے دعوے دار سیاسی رہنما معمولی جیل یاترا کے ساتھ ہی معافی...
-
9مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد بہت سے لوگوں کے خیال میں عمران خان کیلئے سیاست میں باعزت زندہ رہ جانا ایک حقیقت...
-
گزشتہ دنوں ایک شہید کے والد کا فون آیا آواز بہت اداس تھی میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے آج بہت دکھی ہوں۔ کیپٹن...
-
میں نے پرائم منسٹر کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس برائے گندھارا سیاحت کے چیئرمین کے طور پرگندھارا زمانے کے مقدس...
-
امریکی جیل میں 13سال سے قید پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے منگل کو ان کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ڈھائی...
-
سُدھرا نہیں آج تک ذرا بھیہر چند اُسے دی گئی بہت ڈھیلآیا تھا نظام کو بدلنےخود کو بھی وہ کرسکا نہ تبدیل
-
جمہوریت محض الیکشن کروانے اور جیسی تیسی اسمبلیاں بنوانے کا نام نہیں ۔ یہ ایک فلسفہ یا طرز فکر ہے برداشت روا...