عمران آج F8 کچہری کی بجائے جوڈیشل کمپلیکس G11 میں پیش ہونگے

18 مارچ ، 2023

اسلام آباد (خبر نگار،خصوصی رپورٹ،خصوصی نامہ نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر پولیس کو گرفتاری سے روکتے ہوئے عمران خان کی آج ضلع کچہری اسلام آباد میں پیشی کے موقع پرسکیوررٹی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔عدالت نے عمران خان کو عدالتی اوقات کار کے دوران ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے اور امن و امان خراب نہ کرنے کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے خواجہ حارث کو مخاطب کر کے کہا کہ انڈر ٹیکنگ عدالت کے سامنے بیان کے مترادف ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کے نتائج ہوں گے ، عدالتی اوقات کے اندر پیش نہ ہونے پر توہین عدالت کارروائی ہوگی۔دوسری جانب عمران خان کی آج عدالتی پیشی کی جگہ تبدیل کردی گئی، اب توشہ خانہ کیس کی سماعت ایف ایٹ کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس جی11 پیش ہونگے، جمعہ کو چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکلا کی جانب سے دائر درخواست پر اعتراضات کیساتھ سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث اور دیگر پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست پر کچھ دفتری اعتراضات تھے۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ بائیو میٹرک اعتراض دور کر دیا گیا ہے ، یہ بھی اعتراض تھا کہ جو معاملہ پہلے ہی طے ہو چکا وہ دوبارہ کیسے سنا جا سکتا ہے، عدالت نے معاملہ طے نہیں کیا ، ٹرائل کورٹ کو بھجوایا تھا۔ عدالت نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کو بیان حلفی سے متعلق مطمئن ہو کر فیصلہ کرنے کا کہا تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے کس بنیاد پر انڈر ٹیکنگ مسترد کی ہے؟ خواجہ حارث نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ کو منسوخ نہیں کر سکتے ، ٹرائل کورٹ نے کہاکہ لاہور میں پیش آنے والی صورتحال کی بنیاد پر درخواست منظور نہیں کر سکتا ، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ کیا انڈر ٹیکنگ ابھی بھی موجود ہے؟ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم کل ٹرائل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں ، درخواست گزار پہلے بھی عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں ، عمران خان کی سکیورٹی کیلئے درخواست دائر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے کہاکہ ہم سب قانون کے سامنے برابر ہیں ، مجھے ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر بتایا گیا کہ سکیورٹی انتظامات کئے جا رہے ہیں ، ٹرائل کورٹ کے جج نے بھی اس حوالے سے حکم دیا ہے۔ امید ہے سیشن کورٹ سکیورٹی کی فراہمی کو اچھی طرح دیکھ لے گی۔ میں بھی دیکھوں گا اورسکیورٹی کو یقینی بنایاجائے گا۔ خواجہ حارث نے کہاکہ عمران خان کیخلاف اور مقدمات بھی درج ہیں ، ان میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ وہ ان کا حق ہے ، یہ جان لیں کہ یہ انڈر ٹیکنگ عدالت کے سامنے بیان کے مترادف ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کے نتائج ہوں گے۔ انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔ خواجہ حارث نے کہاکہ ہر صورت میں میرے موکل آج ہفتہ کو عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔ اس لئے استدعا ہے کہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کئے جائیں۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے پولیس کوعمران خان کی گرفتاری سے روکتے ہوئے عمران خان کو عدالتی اوقات کار میں پیش ہونے کی ہدایت جاری کر دی۔ عدالت نے عمران خان کے وکلا کو آئی جی پولیس اسلام آباد اور سرکار کو بھی درخواست میں فریق بنانے کی ہدایت کی جس پر انہوں نے دوران سماعت ہی فریق بنا لیا۔ جس کے بعد عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 21 مارچ تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے فریقین کو عمران خان کو ہراساں نہ کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ ادھر عمران خان کے وکلا نے سابق وزیر اعظم کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے حصول کیلئے بھی درخواست دائر کی ہے جس کی سماعت پیر21 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کریں گے۔دوسری جانب عمران خان آج توشہ خانہ کیس کی سماعت کے موقع پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفر اقبال کی عدالت میں پیش ہوں گے، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل کی گئی ہے جہاں پر عدالت نمبر ایک میں کیس کی سماعت ہو گی۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ عمران خان انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں بھی پیش ہوں گے اور ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر اسلام آباد میں ہونیوالے احتجاج کے مقدمہ میں ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کیلئے 700 پولیس اہلکاروں سمیت رینجرز اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف راستوں کو خار دار تاروں اورکنٹینرزسے سیل کر دیا گیا ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف رات گئے سرچ آپریشن بھی کیا گیا جبکہ بم ڈسپوزل سکوارڈ سے جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت کو کلیئر کروایا گیا ہے۔ ادھرعمران خان کے چیف آف سٹاف شبلی فراز نے اسلام آباد کے آئی جی ڈاکٹر اکبر ناصر اور راولپنڈی کے ریجنل پولیس آفیسرسید خرم سے ملاقات کی جس میں عمران خان کی حاضری کے سلسلہ میں سکیورٹی انتظامات پر تفصیلات طے کی گئیں ۔ عمران خان کی سکیورٹی کیلئے چیف سکیورٹی آفیسر تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔