اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) ریاست کے وقار کو شدید گزند پہنچانے کا احتمال ہے عدالتوں ا ور اداروں کو سیاست کے نام پر غنڈہ گرد ی کی ر وک تھام کرنا ہوگی، رینجرز اور پولیس نے عدالتی حکام کی تعمیل کے لئے اپنی زندگیوں اور سلامتی کو دائو پر لگایا لاہور کے زمان پارک کے مورچہ بند مکین عمران خان سے وارنٹ پر عمل درآمد حاصل کرنے کی کوشش کی جواباً انہیں پٹرول بموں سنگ باری اور غلیلوں سے نشانہ بننے اور کیل لگی لاٹھیوں کا سامنا کرنا پڑا یہ سنگین حملے باوردی ریاستی اہلکاروں سے کہیں زیادہ اس عدلیے پر تھے جس نے ملزم عمران کو طلب کیا تھا اور بار بار طلب کیا تھا پولیس غیر مسلح تھی وہ زمان پارک کے مورچے میں چھپے مسلح اور تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ہاتھ خطرناک حد تک مجروح ہوتی رہی پولیس کو حکم تھا کہ وہ عدالتی احکام کی تعمیل کو یقینی بنائے اس کام میں اسے ’’ہر قیمت پر‘‘ عدالتی حکم پر عملدرآمد کی چھوٹ حاصل نہیں تھی اگر رینجرز اور پولیس کو ’’ہر قیمت پر‘‘ اپنا ہدف حاصل کرنے کا اذن مل جاتا تو پھر عدالتی احکام کی تعمیل تو درکنار زمان پارک کے ان ساکنین کا کسی کو اتہ پتہ بھی نہیں ملنا تھا۔ سنگ و خشت کے زمان پارک کے گھروندے گواہ ہیں کہ چند سال ادھر جب پولیس کی ایک ٹولی نے اس کے گھر پردستک دی تو وہ اپنے قد سے دوہری بلند دیوار پھلانگ کر پڑوس کے گھروں سے ہوتا ہوا راہ فرار اختیار کرگیا تھا اس کے ’’شیر دل اور بہادر‘‘ ہونے کی اس دستاویزی شہادت کی موجودگی میں اسے ہر کولیس ثابت کرنا ممکن نہیں اس کے کارندوں نے اپنے عمل سے جسد ریاست کاری وار لگائے ہیں عدلیہ نے اپنی اس بے حرمتی کے باوجود اس کے لئے جس وارفتگی کا مظاہرہ کا ہے وہ باعث تعجب بھی نہیں انصاف کی مسند پر فروکش افراد کے بارے میں سوال بھی اٹھاتا ہے عمران نے ماضی میں کون سا الزام ہے جو دیگر قومی اداروں کے پہلو بہ پہلو عدلیہ پر نہیں لگایا انہوں نے ملک کے چیف جسٹس پر بھی گھٹیا الزامات عائد کئے جس نے انہیں قدم قدم پر فائدہ پہنچایاتھا آخر کار انہیں اس سے معافی مانگنا پڑی تھی اور وہ بھی ہاتھ جوڑ کر منگل سے زمان پارک کو کارزار جنگ بنانے کا مقصد ہفتے کے روز وفاقی دارالحکومت کی اس عدالت سے گریز حاصل کرنا تھا جس نے انہیں توشہ خانہ کی چوری میں ہفتے کے روز طلب کر رکھا تھا دنیا بھر کے بہانے اور حلوں حجتوں کے ذریعے انہوں نے اس عدالت سے غیر حاضر رہنے کے لئے متعدد مرتبہ التواحاصل کیا کبھی جھوٹ کا سہارا لیا اور کبھی قانونی موشگافیوں کو ڈھال بنایا اس مقدمے میں ز یر غور دستاویزی ثبوت روز روشن کی طرح عیاں ہیں جن سے استغاثہ ان کی سیاست کے لئے تا عمر نا اہلی اور طویل عرصے کی قید با مشقت کے خواستگار ہیں اسی مقصد کے لئے انہوں نے دیگر ہتھکنڈوں کے علاوہ دور حاضر کے گراں ترین قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں ہفتے کے روز عمران جب عدالت میں حاضر ہونگے تو انہیں فاضل عدالت کی طرف سے فرد جرم عائد کئے جانے کا سامنا ہوگا۔ اس مرحلے کو ٹالنے کے لئے انہوں نے ہر نوع کے پاپڑ بیلے حتی کہ انسانی خون کو ارزاں کرنے کی مذموم کوشش بھی کر ڈالی وہ اس دلاسے کے ساتھ عدالت میں حاضر ہورہے ہیں کہ ان کے قانونی مشیر عدالت کے حیطہ اختیار کو سوالیہ نشان بنا کر آج کا دن ٹال دینگے یوں اس دلیل بازی میں الجھا کر عدالت کا پورا دن ضائع کردینگے اور فرد جرم لگنے سے رہ جائے گی قانون کی سدھ بدھ رکھنے و الوں کا خیال ہے کہ یہ دادکارگر نہیں ہوسکے گا عمران کی خواہش پر عدالت سماعت کو اس جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل کردیا گیا ہے جس میں وہ گزشتہ ماہ حاضر ہوئے تھے اور باری باری اس علاقے کی تین عدالتوں میں حاضر ہوئے تھے ان میں ایک عدالت عالیہ بھی تھی انہیں سیشن عدالت جانے سے خوف لاحق تھا کہ وہاں علاقے میں قبل ازیں دو مرتبہ خودکش حملے ہوچکے ہیں عمران کو اپنی جان ہر ذی روح کی طرح بہت عزیز ہے اب انہیں ان کے پسندیدہ جوڈیشل کمپلیکس میں یہ عدالت فراہم کردی گئی ہے وہی عدالتی احاطہ ہے جس پر ان کے کارکنوں نے گزشتہ حاضری پر حملہ کرکے خوب توڑ پھوڑ کی تھی حتیٰ کہ وہاں نصب کیمرے بھی توڑ ڈالے تھے۔ ان کے حامیوں نے سرکاری اہلکاروں پر دست درازی بھی کی تھی جن میں سےا کثر کے پاس جدید ترین آتشیں اسلحہ بھی تھا اس حاضری سے انہیں دہشت گردی کے دو مقدمات میں بھی ملزم بنادیا ، زمان پارک میں انہوں نے ہفتے بھر سے جو قیامت صغریٰ برپا کر رکھی تھی اس کا ہولناک ڈراپ سین متذکرہ عدالت میں حاضری کے ساتھ ہوگا یوں عمران خان اس راہ پر اب تیزی سے چل نکلیں گے جوان کی سیاسی منزل پر لے جائے گا۔ اسی دوران یہ سوالات سر اٹھانے لگے ہیں کہ ہفتے کو اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر وہی مناظر دھرائے جائیں گے جو زمان پارک کا نظارہ رہے ہیں اس ضمن میں تحریک انصاف کی تیاریوں سے اندیشہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اب اسلام آباد میں آزمائش کا مرحلہ آگیا ہے انہیں بھرپور قوت سے اس ارادے کو ناکام بنانا ہوگا ورنہ ریاست کے وقار کو شدید گزند پہنچانے کا احتمال ہے عدالتوں ا ور اداروں کو سیاست کے نام پر غنڈہ گرد ی کی ر وک تھام کرنا ہوگی سیاسی تفریح طبع کے لئے ’’مردہ باد اور زندہ باد‘‘ کے نعروں کو برداشت کیا جاسکتا ہے عدل و انصاف کے ایوان بھی اگر جرائم پیشہ عناصر کی جولان گاہ بننے دی گئی تو پھرا ن اداروں کی نگہبانی اور حفاظت کے لئے مامور افراد کو اپنے لئے کوئی دوسری مصروفیت ڈھونڈ لینی چاہئے اس اثناء میں وزیراعظم شہباز شریف اور تحریک انصاف کے سربراہ نے اپنے اپنے انداز میں مذاکرات کا ڈول ڈالنے کی جو بات کی ہے اب ان کے معاونین نے اس کے آگے بڑھانے کا کہا ہے دعا کی جاسکتی ہے کہ مذاکرات ہوں اور مفید بھی ثابت ہوں۔ فی الوقت فریقین کا مذاکراتی ایجنڈے پر متفق ہونا ممکن دکھائی نہیں دیتا عمران خان کو سیدھے سبھائو این آر او درکار ہے حکومت کی اولین و آخر ترجیح معیشت ہے جسے عمران ہی برباد کرنے کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں مذاکرات کے لئے اشد ضروری ہے کہ فریقین فوری طور پر رضاکارانہ زبان بندی کریں اگر وہ زبانوں کو لگام دیئے بغیر مذاکرات کی میز سجانا چاہیں تو یہ ممکن نہیں ہوگا۔
اسلام آباد وزارت آئی ٹی کے پی ایس ڈی پی منصوبے مانیٹرنگ اینڈ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن سیل پر پچاس فیصد تک...
راولپنڈی سربراہ عسکری ادارہ پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف سوشل میڈیاپر تضحیک آمیزمواد شئیرکرنے والے...
اسلام آباد وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے حال ہی میں وزارت ریلوے میں ایک جامع اعلیٰ سطح کے اجلاس کی...
کراچی ایک ہی کمپنی کے افسران سے 63کروڑ اور دیگر افراد سے تقریباً چار ارب روپے کا فراڈ کرنے والی خاتون اور 65 ایف...
اسلام آباد سٹاک ایکسچینج حصص جعلسازی کے الزام میں گرفتار 17 چینی باشندوں کا وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو آٹھ...
اسلام آباد اسلام آباد ہائیکورٹ نےسرکاری ٹیلی ویژن کے پنشنرز کو پنشن کی بروقت ادائیگی نہ کرنے پر وفاق،...
بیجنگچین کی 14 ویں قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے سابق رکن لی یوئے فینگ کے خلاف رشوت ستانی کے الزامات کے...
کراچی متعلقہ حکومتی حلقوں میں اعتراضات کے بعد کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اپنے پانچ برس، 2021 سے 2025 تک کے تمام...