مردم شماری، سندھ کے خدشات ختم نہ ہوئے تو نتائج قبول نہیں کریں گے، پیپلزپارٹی کی کانفرنس

18 مارچ ، 2023

کراچی(نمائندہ جنگ )پیپلز پارٹی سندھ کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے حوالے سے خدشات اور تحفظات پر منعقدہ کانفرنس میں شرکا نے مشترکہ اعلان کیا ہے کہ اگر مردم شماری سے متعلق سندھ کے خدشات ختم نہ ہوئے تو اس کے نتائج کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ کانفرنس میں شریک جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کا دورانیہ بڑھا کر سندھ کو درست گنا جائے مردم شماری میں خامیوں کو دور کرکے غیرملکی تارکین وطن کو الگ خانے میں رکھا جائے، یہ اعلان جمعہ کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کانفرنس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس میں کیا۔ ملٹی پارٹیز کانفرنس کی صدارت پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کی جبکہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کانفرنس کو مردم شماری کے متعلق بریفنگ دی، کانفرنس میں پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی، سید ناصر شاہ، سعید غنی، سسی پلیجو، مسلم لیگ ن کے کھیل داس کوہستانی، جے یو آئی کے مولانا راشد محمود سومرو، اے این پی کے شاہی سید، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ڈاکٹر قادر مگسی، سنی تحریک کے آفتاب قادری، جماعت اسلامی کے اسامہ رضی، جے یو پی کے محمد حلیم غوری سمیت عوامی ورکرز پارٹی، عوامی جمہوری پارٹی، سگا کے ولی محمد، ڈاکٹر ایوب شیخ سمیت دیگر نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ڈیجیٹل مردم شماری پر مختلف جماعتوں کے رہنمائوں نے اپنے خدشات کا اظہار کیا اور مشترکہ اعلامیہ منظور کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر نثار کھوڑو نے بتایا کہ ڈیجیٹل مردم شماری پر بے شمار خدشات ہیں۔ اگر سندھ کے مردم شماری کے متعلق یہ سب خدشات ختم نہیں کئے گئے تو سندھ مردم شماری کے نتائج قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں شریک رہنمائوں کی جانب سے وزیراعلی سندھ کو کہا گیا ہے کہ وہ اس معاملے میں وفاق سے بات کرکے سندھ کے خدشات ختم کرائیں اور پاکستان کو دو ٹکڑے ہونے سے بچائیں۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نئی مردم شماری مکمل ہونے کے بعد ملک میں ایک ساتھ نئے انتخابات کرائے جائیں۔ دو صوبوں میں پرانی اور وفاق سمیت باقی دو صوبوں میں نئی مردم شماری پر انتخابات کیا پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے کی شروعات ہے؟۔