اسلام آباد(جنگ رپورٹر) عدالت عظمیٰ نےسینئرصحافی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپیشل جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی سے کیس میںپیشرفت کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی ہے، دوران سماعت مقتول کی والدہ نے قتل کی تحقیقات کے حوالے سے سپریم کورٹ کی کارروائی پر اعتراض اٹھا دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت غلط خبروں،الزامات اور پراپیگنڈہ کی بھر مار ہے،آپ حیران ہو جاتے ہیں کہ جو ارشد شریف کو سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ان پر بھی الزامات ہیں ،کچھ اور لوگوں پر بھی الزامات ہیں ،ارشدشریف کیس میں پیشرفت نہ ہونے پربہت دکھ ہے،اس واقعہ نے صحافیوں میں بھی دہشت پھیلا رکھی ہے،ہمیں بھی بطور شہری تشویش ہے ،چاہتے ہیں کہ شفاف اور جلد تحقیق ہو، عدالت نے جے آئی ٹی کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی عدالت نے از خود نوٹس کارروائی سے کوئی فائدہ اٹھانا ہے،عدالت صحافیوں کا بہت احترام کرتی ہے، صحافی ہمیں کچھ بھی کہیں ،ہم نے کبھی ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروئی نہیں کی ،صحافیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے عدالت نے از خود نوٹس لیا ہے،چیف جسٹس ،عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو مقتول ارشد شریف کے خاندان کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے مقتول کی والدہ کی جانب سے سپریم کورٹ کی کارروائی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اپنایا کہ اس عدالت کوجے آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی نہیں کرنی چاہیئے ،کیونکہ قانون کے مطابق سپریم کورٹ جاری تحقیقات کی نگرانی نہیں کر سکتی ، مقتول کی والدہ روز جیتی اور روز ہی مرتی ہیں، انکی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ، سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی تحقیقات کو سپر وائز کررہی ہے،جبکہ بروئے قانون سپریم کورٹ کسی بھی تحقیقات کی نگرانی نہیں کر سکتی ،مقدمہ کے اندراج کا معاملہ جسٹس آف پیس کی عدالت میںحل ہونا چاہیئے تھا ، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے موکلین کیاچاہتے ہیں؟ کیا آپ پاکستان میں یا باہر افراد کو اس قتل کا ذمہ دار سمجھتے ہیں،عدالت چاہتی ہے کہ جے آئی ٹی تمام پہلوئوں پر تحقیقات کرے ، کیا آپ کے موکلین کو خطرہ ہے کہ بے گناہوں کو لپیٹ میں لایا جائے گا؟ کیا آپکو معلوم ہے کہ ہم نے کتنے دنوں بعد از خود نوٹس لیاتھا ،ہم آپکا نکتہ سمجھ گئے ہیں کیا آپ ملزما ن کے حقوق کی بات کر رہے ہیں؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے واضح کیا کہ ہم کسی کو سزا یا بے قصور تو قرار نہیں دے رہے، ہم نے قانونی راستے کو بند نہیں کیا ،ہم تحقیقات میں مداخلت نہیں کر یں گے ،صرف حکومتی اداروں کو تحقیقات میں سہولت دے رہے ہیں،،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ عدالت تحقیقات کی نگرانی کر سکتی ہے ، جسٹس مظاہر نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے تو اتنے دنوں کے بعد از خود نوٹس لیاتھا ؟ کیا اس دوران مقتول کے اہلخانہ نے کوئی قانونی راستہ اپنایاتھا ؟کس قانون میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ بیرونی ملک میں قتل ہونے والے صحافی کے حوالے سے کا ازخود نوٹس نہیں لے سکتی؟ فاضل وکیل نے کہا کہ متعلقہ ایس ایچ او سے پوچھیں کہ ہماری درخواست ان کے پاس ہے بھی یا نہیں؟ جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ آپ خود ہی بتا دیں کہ کیا اقدمات کرنے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ وقوعہ کینیا میں رونماہواہے ، دو ممالک نے تحقیقات کرنی ہیں،جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی ،لیکن ہم نے کسی کو بھی اس میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا حکم نہیں دیاتھا ، ہم نے تو نوٹس لے لیا ہے،لیکن تحقیقات میں پیشرفت نہیں ہو رہی کیونکہ تحقیقات میں دوسرے ممالک بھی شامل ہیں، جو تعاون نہیں کر رہے، اب اگر کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو معاملہ مزید لٹک جائے گا، یہ ہمارے لئے دکھ کا باعث ہو گا، ابھی ہم معلومات کو پبلک نہیں کرنا چاہتے ،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے میوچل لیگل اسسٹنس میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق استفسار کیا تو انہوںنے بتا یا کہ ابھی تک کینیا سے میوچل لیگل اسسٹنس پر جواب نہیں آیا ،جسٹس مظہر نے کہا میوچل لیگل اسسٹنس تو کینیا کا اپنا قانون ہے، اس پر بھی تعاون نہیں مل رہا ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتا یا کہ 23 فروری کو وزیر اعظم نے صدر کینیا سے صرف اس ایشو پر بات کی ہے، انہوں نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے ،جسٹس مظہر نے ریمارکس دیے کہ میوچل لیگل اسسٹنس کے بغیر جے آئی ٹی دس مرتبہ بھی جائے تو کوئی فائدہ نہیں ہو گا، چیف جسٹس نے کہا کہ نکتہ یہ ہے کہ کیا ہم صحیح دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں؟جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ اگر مقتول کی والدہ کو لگتا ہے کہ ہم پانچ جج انکی مدد نہیں کر سکتے؟تو سیدھا سیدھا کہہ دیں کہ سپریم کورٹ کوئی کارروائی ہی نہ کرے، چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی قانونی تعاون کا معاہدہ ہو جائے تو ہمیں مطلع کردیں،بعد ازاں درج بالا حکم کیساتھ سماعت تین ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
پشاوروزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا کہنے والے اپنی اوقات...
اسلام آباد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ”پاکستان میں انسانی حقوق کے فروغ“ کے...
اسلام آباد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج ، گرفتاریوں ، ہلاکتوں؟ اور زخمیوں...
اسلام آباد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے انصا ف کی جلد فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے دور دراز علاقوں کے دورے کرنے...
اسلام آباد سیاسی کشیدگی میں کمی فیک نیوز روکنے اور نوجوانوں کو با اختیار بنانے کے قومی ایجنڈے کے تحت چاروں...
اسلام آباد سینیٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے متعلق بل کی...
اسلام آباد عدالت عظمیٰ نے این اے 262 کوئٹہ سے کامیاب قرار دیئے جانے والے آزاد امیدوار عادل بازئی کو ڈی سیٹ...
اسلام آباد بیرون ملک سے کمرشل مقدار میں اشیاء ساتھ لانے پر مکمل پابندی کا فیصلہ کرلیا گیا، بیرون ملک سے ذاتی...