2003 سے 2008 تک عافیہ صدیقی کاریکارڈ تلاش کرنیکی ہدایت

18 مارچ ، 2023

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت کی معلومات ، رہائی اور واپسی کے لئے دائر درخواست کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے وزارت خارجہ کو 2003 سے 2008 تک کے عافیہ صدیقی سے متعلق ریکارڈ کی تلاش اور حصول کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے وزارت خارجہ کو دستاویزات پبلک نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ میں وکیل سمتھ اگر عدالت پیش ہونا چاہیں تو ہو سکتے ہیں۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی تو درخواست گزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنے نئے وکیل عمران شفیق ، وزارت خارجہ کے حکام ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر فوزیہ صدیقی نے کہاکہ میں نے ویزے کے لئے 2016 میں درخواست دی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ پاسپورٹ زائد المیعاد ہو گیا تھا ، نیا پاسپورٹ بنا ہے ، آئی سی آر سی سے رابطہ کے لئے سفارتی اصول آڑے آتے ہیں۔ وزارت خارجہ کے وکیل نے کہاکہ ڈپلومیٹک نارمز ان معاملات میں ریاست کے نیوٹرل رہنے کی بات کرتے ہیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ یہ ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی کا معاملہ نہیں، صحت کی صورتحال کی وجہ سے ان کی فیملی والے انہیں واپس لانا چاہتے ہیں ، یہ انسانی ہمدردی کے طور پر گزارشات کر رہے ہیں ، اس میں ریاست کی ریاست سے مخالفت کہاں سے آ گئی۔ اس موقع پر وزارت خارجہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ اگر ایک خط سٹیٹ کی طرف سے جائے تو یہ آئی سی آر سی کی پالیسی کے خلاف ہے۔ جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ ڈیڑھ ماہ پہلے عدالت کا آرڈر آیا تھا ، 20 جنوری سے اب تک وزارت خارجہ نے کیا کیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہم ویزہ حاصل کرنے کے قریب ہیں۔ جسٹس اعجاز اسحاق نے کہا کہ وزارت خارجہ کے پاس اس سے زیادہ کپیسیٹی نہیں ؟ دوران سماعت وزارت خارجہ کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ وزارت خارجہ فوزیہ صدیقی اور ان کے امریکی وکیل کو مکمل معاونت فراہم کرے اور آئی سی آر سی اور فوزیہ صدیقی کے درمیان پل کا غیری رسمی کردار ادا کرے، فوزیہ صدیقی اور ان کے پاکستانی وکیل کو بھی تمام میٹنگز میں شامل کیا جائے۔ عدالت نے وزارت خارجہ کو 2003 سے 2008 تک کا عافیہ صدیقی سے متعلق ریکارڈ کی تلاش کا مقصد مسٹر سمتھ کی معاونت ہے۔ عدالت نے کہاکہ اگر فوزیہ صدیقی کے امریکہ کے وکیل مسٹر سمتھ چاہیں تو عدالت آسکتے ہیں۔ بعد ازاں ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمارا موقف تھا کہ وزارت خارجہ میں نہ صرف مطلوبہ صلاحیت نہیں بلکہ قوت ارادی کی کمی بھی ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا حنا ربانی کھر نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کریں گی اور پارلیمنٹ کو ان کے کیس کے بارے میں آگاہ کریں گی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی راہ میں رکاوٹیں امریکہ میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں۔