پشاور، اسلام آباد ( گلزار محمد خان،جنگ نیوز) خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں پُرامن انتخابات کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی، صوبائی حکومت کو 19 ارب کے مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، انتخابات کے اخراجات کرنا حکومت کیلئے مشکل ہے جبکہ گورنر خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے قبل چیلنجز کو حل کیا جائے۔نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن اجلاس کے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ خیبرپختونخوا میں الیکشن کیلئے صورت حال مخدوش ہے، صوبائی حکومت کو 19 ارب کے مالیاتی خسارے کا سامنا ہے، انتخابات کے اخراجات کرنا حکومت کیلئے مشکل ہے۔اعلامیے کے مطابق پولیس کو الیکشن کیلئے 56 ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے، خیبرپختونخوا انتخابات کے سلسلے میں جلد فیصلہ کر لیا جائے گا۔قبل ازیں الیکشن کمیشن کے اجلاس میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ صوبے کی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے پولیس کو 56ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں ممبران، سیکریٹری الیکشن کمیشن، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔ چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی خیبر پختونخوا نے بریفنگ دی۔اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ انتخابات کا پُر امن انعقاد انتہائی ضروری ہے تاکہ امیدواران اور ووٹرز اپنا حق رائے دہی بلا خوف و خطر استعمال کر سکیں۔ بریفنگ میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت کو 19ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کے لیے تقریباً 1.6ارب مزید درکار ہوں گے جبکہ مطلوبہ بجٹ کو پورا کرنا صوبائی حکومت کے لیے مشکل ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے۔ چیف سیکریٹری نے مزید بتایا کہ صوبہ کی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اور الیکشن کے انعقاد کے لیے پولیس کو 56ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے، امن وامان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ آئندہ انتخابات پُر امن ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران پاک فوج/ایف سی کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اکیلے پولیس انتخابات کے دوران امن وامان کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ دریں اثناء گورنر خیبر پختونخوا نے صوبہ کے پختون علاقوں میں طالبان کی ’’ شیڈو حکومت‘‘ کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے صوبہ میں فوری انتخابات کے انعقاد کو ناممکن قراردیا ہے اور کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک طالبان اور القاعدہ سمیت12 دہشت گرد تنظیمیں دہشت گردی، بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں میں ملوث ہیں، قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورت حال انتہائی نازک ہے، دہشت گرد سرحد پار سے آکر آباد ہوگئے ہیں، قبائلی عوام کو دیگر اضلاع کی نسبت 100فیصد زیادہ خطرہ ہے ، سیاسی قائدین اور پولنگ عملہ کیلئے آزادانہ نقل و حرکت ممکن نہیں، انتخابات کیلئے 58ہزار اضافی سکیورٹی اہلکار دستیاب نہیں، مردم شماری جاری، حلقہ بندی کا مرحلہ درپیش اور ملک معاشی مشکلات سے دوچار ہے ، عمران خان سمیت کئی سیاسی قائدین ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت کرانیکا مطالبہ کررہے ہیں ، اس لئے الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتما میں لیکر ان چیلنجز کو حل کرے۔خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی نےعام انتخابات کے معاملہ پرمشاورتی اجلاس سے متعلق الیکشن کمیشن کو ارسال کردہ 9صفحات پر مبنی اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ تحریک طالبان نے پختون سرزمین پر ایک’’ شیڈو حکومت‘‘ قائم کی ہے ، سیز فائر معاہدہ کے خاتمہ کے بعد خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز پر دہشت گردانہ حملوں میں تیزی آئی ہے جبکہ طالبان نے صوبہ بھر خاص کر قبائلی اضلاع میں پولیو مہم، مردم شماری اور ترقیاتی کام بند کرنے کی دھمکی دی ہے چونکہ خیبر پختونخوا کے بندوبستی اور قبائلی اضلاع میں پہلی مرتبہ بیک وقت انتخابات ہورہے ہیں اس لئے نازک حالات کی وجہ سے ضم اضلاع کے شہریوں کو دیگر اضلاع کے عوام کے مقابلے میں 100فیصد زیادہ خطرات لاحق ہیں، فاٹا انضمام کے بعد لیویز اور خاصہ دار فورس کو پولیس میں ضم کیا گیا ہے جن کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ کا مرحلہ ابھی مکمل نہیں ہوسکا ہے اس لئے قبائلی اضلاع امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پاک فوج پر منحصر ہیں ، گورنر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت تمام سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین دہشت گردوں کے نشانہ پر ہیں اور تمام سیاسی جماعتوں کیلئے لیول پلینگ فیلڈ دستیاب نہیں ماسوائے ایک پارٹی کے جس نے عسکریت پسندوں کو مذاکرات کے نام پر لاکر دوبارہ آباد کیا اس لئے الیکشن کمیشن ان خدشات کے خاتمہ تک انتخابات کے انعقاد اور تاریخ کے اعلان سے گریز کرے کیونکہ شیخ رشید، سراج الحق، آفتاب شیرپاؤ بلکہ عمران خان بھی ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، غلام علی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے سیز فائر معاہدہ کے خاتمہ کے بعد دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے رواں سال صرف جنوری اور فروری کے دو ماہ میں80حملے ہوچکے ہیں، رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سرگرم12دہشت گرد تنظیمیں دہشت گردی میں ملوث ہیں جن میں تحریک طالبان پاکستان، تحریک طالبان سوات، تحریک طالبان باجوڑ، تحریک طالبان مہمند، تحریک طالبان طارق گیدڑ گروپ، آئی ایس کے پی،جماعت الاحرار، ضرب الاحرار، لشکر اسلامی، القاعدہ (برصغیر) لشکر جھنگوی اور حافظ گل بہادر گروپ شامل ہیں، یہ تنظیمیں نہ صرف دہشت گردی بلکہ ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں بھی ملوث ہیں۔
اسلام آباد پی ٹی آئی نے شدید تنقید کے بعد بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کو اپنے احتجاج میں شرکت کی دعوت دینے کے...
اسلام آباد وفاقی وزراء نے خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی...
کراچی سینٹر فیصل واؤڈا نے کہا ہے کہ خان صاحب کو یہ سمجھ آگیا ہے کہ وہ پھنس گئے ہیں اب اور اس شکنجے سے باہر...
اسلام آباد اسلام آباد میں پختونخوا ہائوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ، قانون نافذ کرنے والے ادارے مشتبہ...
کراچی معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ اللہ سبحان تعالی نے دو مخلوقات جن اور انسان کو دنیا میں...
اسلام آباد بھارتی وزیر خارجہ کو پی ٹی آئی احتجاج سے خطاب کی دعوت پر پہلا اعلیٰ سطحی ردعمل، اسحاق ڈار کا...
پشاور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے نقص امن کے خدشے کے پیش نظر فوج کو دیے گئے اختیارات کا مراسلہ جاری کر...
اسلام آبادسینیٹر فیصل واوڈا نے اسلام آباد میں ہونے والے مظاہرے کی صورت حال پر اپنا ذو معنی تنقیدی پیغام...