عمران کو 8 دہشتگردی مقدمات میں پھر عدالتی ریلیف، لاہور کے 3 مقدمات میں 27 مارچ اور اسلام آباد کے 5 کیسز میں 24 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور

18 مارچ ، 2023

لاہور(کورٹ رپورٹر)عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کرنے سے پھر روکدیا۔ لاہور کے 3قدمات میں 27مارچ اور اسلام آباد کے5مقدمات میں 24 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ بلینکٹ بیل نہیں دے سکتے، عمران آپ نے کیس مس ہینڈل کیا، سسٹم کیساتھ چلیں، بہت مسائل حل ہونگے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون کہتا ہے سمن بھیجے جسکی تعمیل نہیں ہوئی، تاثر جاتا ہے کہ ریاست کی رٹ نہیں ہے، ایسی پرابلم دوبارہ نہ ہو،عمران خان نے کہا کہ ہمارے تو نام میں ہی انصاف ہے، مجھے 18 مارچ کا پتہ تھا، یہ پہلے لینے آگئے، عدالت نے پولیس کو زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کیلئے رسائی کی اجازت دیتے ہوئےعمران خان کیخلاف پنجاب میں تمام مقدمات کی تفصیل منگل تک فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، عمران خان جلوس کی شکل میں عدالت پہنچے، جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، عمران خان کو عدالت سے ضمانت ملنے پر کارکنوں جشن منایا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جن لوگوں نے زیادتی کی ہے چاہے وہ انتظامیہ سے ہوں یا کارکن ہوں ،کارروائی دونوں طرف ہونی چاہیے اور یہی انصاف کا تقاضا ہے ،ہم صرف ان ہی کیسوں کو دیکھیں گے جن کی درخواستیں ہمارے پاس ہیں،9 میں سے دو مقدمات اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ سے متعلق ہیں جبکہ ایک زمان پارک میں پولیس آپریشن سے متعلق ہے، اور ایک کیس پی ٹی آئی کارکن ظِل شاہ کی موت سے متعلق ہے،عدالت نے عمران خان کو عدالت لانے تک گرفتار کرنے سے روک دیا، عدالت کے روبرو عمران خان نے بیان دیا کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں، سمجھ نہیں آتی، ایک میں ضمانت لیں دوسرے میں پرچہ آجاتا ہے، میرے گھر پر ایسا حملہ ہوا جیسا پہلے نہیں ہوا، جس پرجسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک رہتا ہے، آپ کو اپنی چیزوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے،عمران خان نے کہا میں نے کچہری میں سکیورٹی کی وجہ سے عدالت کو مقدمہ شفٹ کرنے کو کہا، وہ تو ڈیتھ ٹریپ ہے، میں نے کہا تھا کہ مناسب سکیورٹی دیدیں۔عمران خان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اب تک چیئرمین پی ٹی ئی پر 94 کیسز ہو چکے ہیں، 6 اور کیسز ہو گئے تو سنچری ہو جائے گی، یہ نان کرکٹ سنچری ہو گی، فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو سکیورٹی کا ایشو تھا ، ہم نے کہا ہے کہ کوئی بھی ریلی یا جلسہ سے پانچ دن پہلے انتظامیہ کو اطلاع دی جائے گی،ہماری درخواست ہے کہ کارکنوں کو گرفتار نہ کیا جائے، فواد چوہدری نے کہا کہ دو ایف آئی آرز میں 2500 لوگ نامزد کر دیئے ،یہ تو پورا لاہور ہی جیلوں میں بند کر دیں گے ، عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونا چاہتے ہیں ،یہ انھیں گرفتار نہ کریں ،عدالت نے استفسار کیا کہ اگر کسی مجسٹریٹ نے سمن کیا ہو تو قانون میں کیا طریقہ کار ہے؟وکیل عمران خان نے کہا جو پراسیس بھی ہو گا قانون کے مطابق ہو گا ، سرکاری وکیل نے کہا کہ کیا ان حالات میں سینئر پولیس افسر کو زمان پارک جانے کی اجازت ہے یا نہیں ، فواد چوہدری نے کہا ہماری طرف سے پوری اجازت ہے ، آئی جی پنجاب نے کہا کہ عمران خان کو سابق وزیر اعظم کی سکیورٹی دی جارہی ہے ،عدالت نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ کنٹینرز لگا دیں ،کنٹینرز تجارت کے لئے استعمال کریں لوگوں کو روکنے کیلئے نہیں ،جو ایشو ہو اس کو قانون کے مطابق حل کریں ۔وکیل عمران خان نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کیخلاف بھی وارنٹ جاری ہوا ہے اس پر عمل کیوں نہیں کرایا گیا؟عدالت نے کہا کہ وارنٹ پر عملدرآمد کیلئے ضابطہ فوجداری میں طریقہ کار موجود ہے ،آئی جی پنجاب نے کہا جو بھی چیز ہو گی وہ کورٹ آف لاء میں پیش ہو گی،تقریباً تین ہزار کے قریب ملزمان ہیں جو توڑ پھوڑ میں ملوث تھے،ہم نے انکی شناخت کر لی ہے،میرے واٹس اپ پر بھی آڈیو ہیں جو ہمیں موصول ہو رہی ہیں، وکیل نے عدالت میں ظل شاہ کی موت پر نوٹس لینے کی استدعا کردی۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم پوری تفصیل اکٹھی کر رہے ہیں ،ویڈیوز اور دیگر مواد موجود ہیں ،جیو فینسنگ اور دیگر ذرائع سے شواہد جمع کرنے ہیں ، ہم یقین دلاتے ہیں کہ میرٹ پر سب ہو گا ۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے تمام شہریوں کی زندگیوں کو مفلوج کردیا گیا ہے، شیلنگ اور لاٹھی چارج جاری ہے ،سیاسی کارکنوں پر ریاستی اداروں کا تشدد آئین کی خلاف ورزی ہے، سینکڑوں کارکنان شدید زخمی ہوئے ہیں ،استدعا ہے کہ عدالت پولیس کو فوری زمان پارک آپریشن سے روکنے کا حکم جاری کرے ۔لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کیلئے رسائی کی اجازت دیدی جبکہ عدالت نے عمران خان کے خلاف پنجاب میں تمام مقدمات کی تفصیل منگل تک فراہم کرنے کی ہدایت کی ۔زمان پارک پارک پر پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت لاہو ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کہتا ہے سمن بھیجے جس کی تعمیل نہیں ہوئی، تاثر جاتا ہے کہ ریاست کی رٹ نہیں ہے، ایسی پرابلم دوبارہ نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے تو نام میں ہی انصاف ہے، مجھے 18 مارچ کا پتہ تھا، یہ پہلے لینے آگئے، یہ اتنی بڑی فورس کے ساتھ آگئے، فورس کے ایسے حملے کی مثال موجود نہیں تھی، مجھے یقین تھا یہ اسلام آباد کیلئے نہیں بلوچستان لے جانے کیلئے آئے تھے، ہمارے لوگوں پر تشدد کی مثال موجود تھی، عمران خان نے کہا ہے کہ یہ مجھے گرفتار کر کے بلوچستان لے جاکر شہباز گل اور اعظم سواتی والا سلوک کرنا چاہتے ہیں،کچہری عدالت جس جگہ پر ہے وہ خطرے سے خالی نہیں اور گلیوں میں ہے جہاں پہلے ججز پر بھی حملے ہوچکے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ آپ نے بچا لیا جس پر میں عدالت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جو میرے گھر ہوا اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا، چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھیں، میرے گھر اتنی شیلنگ کی گئی جس کی کوئی حد نہیں ہے، یہ پوری فوج کے ساتھ ایسے آئے گویا کشمیر فتح کرنا ہو‘۔اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے دائر 14 اور 15 مارچ کے واقعات پر تفتیش کیلئے رسائی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میں پولیس آپریشن والی درخواست بھی نمٹا رہا ہوں۔ عدالت نے کہا کہ پولیس کی درخواست میں یہی ہدایات ہونگی کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایس ایس پی زیادہ فورس نہ لیکر جائیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ کیا میں تفتیش کو کنٹرول کرسکتا ہوں؟عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا تفتیشی جا کر تفتیش کر لے، جس پر عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق تفتیش کیلئے رسائی کی اجازت دیدی۔قبل ازیں عمران خان جلوس کی شکل میں پیشی کیلئے لاہور ہائی کورٹ پہنچے جبکہ عمران خان کی عدالت میں ممکنہ پیشی کے پیش نظر عدالت کے باہر بھی اینٹی رائٹ فورس تعینات کی گئی،کارکنوں کی ایک بڑی تعداد گاڑیوں میں اور پیدل انکے ساتھ موجود تھی،عمران خان ایک بھرپور جلوس لیکر لاہور ہائیکورٹ پہنچے،شہر کی مختلف شاہراہوں سے گزرتے ہوئے ٹریفک بری طرح متاثر رہی جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ عمران خان ساڑھے 6 بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچے جسکے بعد مقدمات کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت عمران خان کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایس ایل میچز، راستوں کی بندش اور کارکنان کے رش کی وجہ سے عمران خان کو کمرہ عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔عمران کی بلٹ پروف گاڑی کو ہائیکورٹ احاطے میں داخلےکی خصوصی اجازت دی گئی ، پولیس کے روکنے کے باوجود بڑی تعداد میں کارکن بھی داخل ہو گئے۔ لاہور ہائیکورٹ میں دہشت گردی کے مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی منظور ہونے ہر کارکنوں نے جشن منایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ اس دوران کچھ کارکنان خوشی میں والہانہ رقص بھی کرتے نظر آئے۔عمران خان کے وکلا اور پی ٹی آئی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے جبکہ ججز کی جانب سے کہا گیا کہ کمرہ عدالت کو خالی کر دیا جائے تاہم رش کی وجہ سے عمران خان کو کمرہ عدالت تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔