عمران، گاڑی میں حاضری، وارنٹ منسوخ، فرد جرم موخر، آج سماعت واقعی ممکن نہیں، جج

19 مارچ ، 2023

  راولپنڈ ی ، اسلام آباد (خصوصی رپورٹ،سٹاف رپورٹر ) توشہ خانہ نااہلی کیس میں عمران خان کی گاڑی میں حاضری لگائی گئی، عدالت نےپی ٹی آئی چیئرمین کے وارنٹ منسوخ کرتے ہوئے فرد جرم موخرکردی، اسلام آباد کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے کہا کہ آج واقعی سماعت ممکن نہیں، جج نے استفسار کیا کہ آرڈر شیٹ کہاں ہے،ایس پی نےجواب دیاکہ شبلی فراز صاحب کے پاس تھی،عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایس پی جھوٹ بول رہے ہیں،جس پر جج نےکہا کہ چھوڑیں، یہ بتا دیں عمران خان کے دستخط ہو گئے تھے،ایس پی نےعدالت کوبتایاکہ مجھے نہیں معلوم، عمران خان کی پیشی کےدوران جوڈیشل کمپلیکس میں PTIکارکنوں اور پولیس میں جھڑپوں کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا، کارکنوںنے پولیس چوکی، پولیس موبائل اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا اور پولیس پر شیلنگ کی، مظاہرین کے پتھراؤ سے 5شہری اور 38پولیس وایف سی اہلکار زخمی ہوئے ، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پولیس پرشیلنگ ہمارے لیے نئی چیزہے، گزشتہ روز اسلام آباد میں دفعہ 144نافذرہا، سکیورٹی کے سخت انتظامات کیےگئے،پی ٹی آئی کے سکیورٹی خدشات کے سبب توشہ خانہ کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی گئی تھی۔تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی کے لئے دائر الیکشن کمیشن کی درخواست میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ ہفتہ کو سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کہاں پہنچے ، جس پر وکیل نے کہا کہ عمران خان پہنچ گئے ہیں ، جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہیں ، الیکشن کمیشن وکیل نے کہا کہ عدالتی وقت ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوتا ہے اب تک پیش ہو جانا چاہیے ، عدالت نے کہا کہ کوئی آ رہا ہے تو روک نہیں سکتے ، ایسا نہیں کہ میں کہوں کہ ساڑھے 3 بج گئے تو بات ختم ہو گئی ، اگر کوئی پیش ہونا چاہ رہا ہے تو میں یہیں موجود ہوں ، خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کو سکیورٹی کی جانب سے روکا جا رہا ہے ، شیلنگ کی جا رہی ہے ، عدالت کے جج نے کہا کہ میں انتظار کرنے کو تیار ہوں ، الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ باہر ہو کیا رہا ہے ، کیا واقعی سکیورٹی نے عمران خان کو روکا ہوا ہے یا وہ خود رُکے ہیں ، عدالت نے عمران خان کے کمرہ عدالت میں پہنچنے تک وقفہ کر دیا ، جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والی شیلنگ کے اثرات کمرہ عدالت میں بھی پہنچنا شروع ہوگئے ، بعدازاں عمران خان نے وکلاءکے ذریعے باقاعدہ تحریری درخواست بھی عدالت جمع کرا دی جس میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہوں ، روک دیا گیا ہے ، گھنٹوں سے باہر موجود ہیں، اندر نہیں آنے دیا جا رہا ،درخواست میں عدالتی عملہ کو بھیج کر گیٹ پر ہی حاضری لگانے اور پولیس کے خلاف توہین عدالت کارروائی کی استدعا کی گئی ، عدالت کے جج نے کہا کہ یہ آپ نے درخواست دی ہے ، میں بندہ باہر بھجوا دیتا ہوں ، عدالت نے عملہ کو ہدایت کی کہ باہر جائیں اور عمران خان کو گاڑی سمیت اندر لے کر آئیں ، پولیس سے کہیں جو ایس او پی طے ہے اس کے مطابق ملزم کو آنے دیں ، رکاوٹ نہ بنیں ، دوران سماعت آنسو گیس کا ایک شیل کمرہ عدالت کی کھڑکی پر آ کر لگا اور آنسو گیس کے اثر کو کم کرنے کے لئے کمرہ عدالت کا دروازہ بند کر دیا گیا جبکہ پتھرا ئو کا اثر کمرہ عدالت کی کھڑکیوں پر بھی ہوتا رہا ، عدالت نے امجد پرویز ایڈووکیٹ سے کہا کہ سموتھ پروسیڈنگ ہونی چاہیے ، یہ سین ہے تو کیا کریں آپ ہی بتائیں ، بابر اعوان ایڈووکیٹ نے نائب کورٹ کو باہر بھیج کر عمران خان کی حاضری لگانے اور حاضری سے استثنی کی استدعا کی اور کہا کہ جو حالات ہیں اس کے پیش نظر حاضری سے استثنیٰ دیا جانا چاہیے ، باہر بہت گڑبڑ ہے ، آپ میری بات مان لیں آج استثنیٰ دے دیں ، اس موقع پر عدالت نے نائب کورٹ کو گیٹ پر عمران خان کے دستخط لینے کا حکم دیا اور کہا کہ گیٹ پر ہی دستخط لے لیں ، یہی حاضری تصور ہو گی ، آج سماعت واقعی ممکن نہیں ہے ، سب چھوڑ دیں ، میں تاریخ کا کرتا ہوں ، دستخط ہو جائیں ، پھر آگے ڈسکس کر لیں گے ، عمران خان کے دستخط ہو جائیں پھر سب منتشر ہو جائیں ، عمران خان سے دستخط لیں اور انہیں کہیں یہاں سے چلے جائیں ، دوران سماعت وکیل انتظار پنجوتھا نے عدالت سے کہا کہ ہمیں مارا جا رہا ہے ، شبلی فراز کو ایس پی نوشیروان نے پکڑ لیا ہے ، جس پر عدالت نے شبلی فراز کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور پولیس نے شبلی فراز کو عدالت میں پیش کر دیا ، شبلی فراز ایس پی اور نائب کورٹ کے ساتھ عمران خان کے دستخط لینے چلے گئے ، عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا اور خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ فرد جرم کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ، کیا آج آپ بحث کرنا چاہتے ہیں ، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں آج تو ممکن نہیں ، فرد جرم عائد ہونے سے قبل درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے ، درخواست قابل سماعت ہونے کے بعد فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا ، عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے دستخط ہونے تک سماعت ملتوی کر دی جس کے بعد عمران خان سے دستخط کے لئے جانے والے شبلی فراز اور ایس پی سمیع ملک واپس کمرہ عدالت پہنچ گئے ، عدالت نے استفسار کیا کہ آرڈر شیٹ واپس نہیں آئی ؟ جس پر ایس پی نے کہا کہ آرڈر شیٹ شبلی فراز صاحب کے پاس ہے ، اس موقع پر بیرسٹر گوہر علی روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ میں ایس پی صاحب اور شبلی فراز کے ساتھ حاضری کے لئے گیا ، میں نے عمران خان سے دستخط کروائے ، واپسی پر ہم پر شیلنگ ہوئی ، ایس پی صاحب نے مجھ سے فائل لے لی ، اب ایس پی صاحب عدالت کے سامنے جھوٹ بول رہے ہیں ، اس تمام واقعے کی متعدد وڈیوز بھی موجود ہیں ، ایس پی سمیع ملک نے کہا کہ اسی وقت شیلنگ اور پتھراؤ شروع ہو گیا ، میں نے اپنا رومال بھی نکال کر شبلی فراز کو دیا ، عدالت کے جج نے کہا کہ یہ بہت اہم عدالتی دستاویز ہے ، اس کو ڈھونڈ کر لائیں ، وہ ہمارے جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ ہے ، جس پر ایس پی سمیع ملک نے کہا کہ آپ نے فائل شبلی فراز کے حوالے کی تھی ، بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ عمران خان کے دستخط کی ویڈیو سب نے بنائی کہ وہ دستخط کر رہے ہیں ، عدالت نے ایس پی کو دستاویز لانے کے لئے بھیجتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا ، جس کے بعد سماعت شروع ہونے پر ایس پی سمیع ملک نے کہا کہ میں زخمی ہو کر گر گیا تھا ، فائل آگے پیچھے ہوگئی ، جس پر عدالت کے جج نے کہا کہ بس چھوڑ دیں ، یہ بتا دیں سائن ہو گئے تھے ؟ ، اس پر ایس پی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ سائن ہوئے یا نہیں ، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کا بیان ریکارڈ کریں ، یہ سمجھتے ہیں ان کی نوکری بہت پکی ہے ، یہ 3 بار بیان بدل چکے ہیں ، ایس پی نے کہا کہ میں جان بوجھ کر فائل کیوں گم کرونگا ، بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ہمارے پاس اس سب کی ویڈیو ہے ، جب سائن ہوئے تو سب نے پی ٹی آئی کے نعرے لگائے ، خان صاحب کے تمام کاغذات پر دستخط تھے ، جس پر عدالت نے دونوں فریقین کو بیان لکھ کر دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ دونوں اپنا اپنا بیان لکھ کر جمع کرائیں کہ کیا ہوا ، عدالتی دستاویز کی گمشدگی کا کوئی حل نکالتے ہیں ، عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر کیس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے اور عمران خان کی حاضری بھی ہو گی ، وہ الگ بات ہے کہ صورتحال کیا ہو گی ، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم اس روز استثنی دائر کریں گے ، عدالت نے سماعت30 مارچ تک ملتوی کر دی ۔ عمران خان کی عدالت میں آمدکے موقع پر پولیس اورپی ٹی آئی کے کارکنوں میں دھکم پیل اورآنکھ مچولی ہوتی رہی اورجوڈیشل کمپلیکس کے باہرمیدان جنگ کامنظر دیکھائی دیا، پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد نے عدالت میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا ،پی ٹی آئی کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس کا دروازہ توڑ دیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا ، عمران خان کاقافلہ ہفتہ کی سہ پہر دوبجے کے قریب اسلام آباد میں داخل ہوا،اس دوران سری نگرہائی وے پر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعدادان کے استقبال کے لئے جمع تھی جب کہ پولیس نے بھی سیکورٹی انتظامات کررکھے تھے ،امن وامان برقرار رکھنے کے لئے اسلام آبادمیں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیاتھاجوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں سیکورٹی کے پیش نظر خصوصی انتظامات کئے گئے تھے ، عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس آمد سے قبل ہی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان سرینگر ہائی وے پر آمنے سامنے آگئے اور پتھراؤشروع ہوگیا جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ عمران خان کاقافلہ رانگ وے سے سری نگرہائی وے پرداخل ہوا جس کی وجہ سے اسلام آبادسے باہرجانے والی ٹریفک میں تعطل پیداہوا، جوڈیشل کمپلیکس میں داخلہ کے موقع پردھکم پیل کے دوران پولیس اورکارکنوں میں تصادم کی کیفیت پیداہوگئی اورکارکنوں کی جانب سے پتھراؤکیاگیا جبکہ پولیس نے شیلنگ شروع کردی اورانہیں جوڈیشل کمپلیکس سے دوررکھنے کی کوشش کی تومشتعل کارکنوں نے کمپلیکس کے باہرپولیس چوکی کوآگ لگادی ، مشتعل کارکنان پولیس کی بکتر بند گاڑی پر چڑھ گئے،پی ٹی آئی کی جانب سے الزام لگایاگیاکہ پولیس نے بلاوجہ عمران خان کی گاڑی پرشیلنگ کی جبکہ پولیس حکام نے اسے بے بنیادالزام قراردیا،ترجمان اسلام آبادپولیس کے مطابق اس دوران ایس ایس پی آیشنزملک جمیل ظفر بھی زخمی ہوگئے ، جبکہ مظاہرین کے پتھراؤسے زخمی ہونے والے9 پولیس اہل کاروں کوہسپتال منتقل کیاگیا،مشتعل مظاہرین نے 25کے قریب موٹرسائیکلوں اورگاڑیوں کو آگ لگادی، ان میں پولیس کی دوگاڑیاں بھی شامل ہیں ،پولیس کی بم ڈسپوزل سکواڈ کی گاڑی کی بھی توڑپھوڑ کی گئی ،ترجمان نے کہاکہ مظاہرین کی طرف سے پٹرول بم اورٹئیرگیس کے شیلزبھی چلائے گئے ،مظاہرین لگاتارمختلف اطراف سے پولیس اہل کاروں پر حملہ کرتے رہے ، کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس پرانہیں منتشرکرنے کے لئے شیلنگ کی گئی،انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر بلا اشتعال پتھراؤ کیا گیا ، پولیس نے پتھراؤ کے بعد آنسو گیس کی شیلنگ کی ، پولیس کے پاس ہتھیار نہیں تھے ،پولیس کی طرف بھی شیل آکر گرے ہیں جس پر حیرت ہے، اس کی تحقیقات کر رہے ہیں، پولیس پر شیلنگ کی گئی ہے یہ ہمارے لیے ایک نئی چیز ہے ،اسلام آبادپولیس کی جانب سے ہفتہ کی رات جاری کئے گئے پریس نوٹ میں کہاگیا کہ پی ٹی آئی مظاہرین کی طرف سے پولیس پر شدید پتھرائو، پٹرول بموں سے حملہ اور ٹئیر گیس گنوں سے شیل فائر کرنے کی وجہ سے ایس ایس پی آپریشنز، ایس پی صدر سمیت 20سے زیادہ پولیس اور ایف سی اہلکار زخمی ہو ئے ، مظاہرین کی طرف سے پولیس پر چاروں اطراف سے شدید حملہ کیا گیا جس میں شرپسند مظاہرین نے 25سے زائد موٹر سائیکلوں اور 4پولیس گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کی ،مشتعل مظاہرین نے پولیس چوکی اور درختوں کو بھی آگ لگا دی اور لگاتار پولیس پر چاروں اطراف سے حملہ کرتے رہے ۔ اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے عمران خان کی پیشی کے سلسلہ میں عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس میں فول پروف سکیورٹی انتظامات کئے تھے اور اسلام آباد پولیس ، پنجاب اور ایف سی کے 4000سے زائد افسران اور اہلکاروں کو ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ،آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے جوڈیشل کمپلیکس کا دورہ کیا اور ڈیوٹی پر تعینات افسران و جوانوں کو شاباش دی ۔ اس کے بعد وہ ہسپتال گئے اور زخمی اہلکاروں کی عیادت کی، انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے ،کسی بھی شرپسند عناصر کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ، انہوں نے مزید کہا کہ مظاہروں میں ملوث عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔ترجمان پمس کے مطابق کارکنان اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 5 شہریوں اور 38 پولیس اور ایف سی اہلکاروں کو اسلام آباد کے ہسپتالوں میں لایا گیا ، تیس زخمیوں کو پمس ہسپتال منتقل کیا گیا، دوسری جانب 13 پولیس اہلکار پولی کلینک میں زیر علاج ہیں، ترجمان پولی کلینک کے مطابق 1 پولیس اہلکار شدید زخمی ہے، ترجمان اسلام آبادپولیس کاکہناہے کہ : زخمیوں میں ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل احمد ، ایس پی صدر نوشیروان علی، ایس پی رورل حسن جہانگیر اورایس پی پلان اینڈ پٹرول ڈاکٹر سمیع ملک بھی شامل ہیں۔