ٹرمپ کو اپنی گرفتاری کا خدشہ ،حامیوں کو احتجاج کی کال دیدی

19 مارچ ، 2023

کراچی(رفیق مانگٹ)سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 21مارچ منگل کو اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اپنےحامیوں کو احتجاج کی کال دیدی ہے۔ نیویارک کاؤنٹی کے مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کی جانب سے تحقیقات کے سلسلے میں انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ٹرمپ کے خلاف توشہ خانے سے تحائف غائب کرنے کی تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہے، ٹرمپ کے دورِ کے ڈھائی لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے 100 سے زیادہ تحائف ر یکارڈ کا حصہ نہیں۔ تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ایپ ’ٹرتھ سوشل‘ پر لکھا کہ بغیر جرم ثابت کیے ریپبلکن امیدوار اور امریکا کے سابق صدر کو آئندہ ہفتے منگل کو گرفتار کیا جائیگا۔ انھوں نے پارٹی کے حامیوں اور اپنے فالوورز سے احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے کہا ہے اگر ٹرمپ کو مین ہٹن ڈی اے نے ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کیا توسابق صدر 2024میں دوبارہ واضح اکثریت سے صدر منتخب ہوجائینگے ۔ ٹرمپ نے سوشل پلیٹ فارم پر تفتیش کاروں پر اپنے تبصرے کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ’پری کہانی‘ کی پیروی کر رہے ہیں جسے ختم کر دیا گیا ہے۔مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ ٹرمپ کی جانب سے مبینہ طور پر اسٹار سٹارمی ڈینیئلز کو 2016 کے انتخابات سے قبل ایک دہائی پرانے جنسی معاملات کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے اور اس تحقیقات کو سیاسی انتقام کہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلوین بریگ کے دفتر نے رواں سال کے آغاز میں ٹرمپ کیخلاف تحقیقات کرنے والی گرینڈ جیوری کو شواہد پیش کیے تھے۔گرینڈ جیوری ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل مائیکل کوہن کی جانب سے مشہور میگزین ’پلے بوائۓ‘ کی ماڈل سٹارمی ڈینیئل کو انتخابی مہم 2016 میں ادا کی گئی ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی رقم کی تحقیقات کر رہی ہے۔سٹارمی ڈینیئل نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ رومانوی تعلق کا دعویٰ بھی کیا تھا تاہم سابق صدر اس کی تردید کر چکے ہیں۔رواں ماہ کے آغاز میں ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو گرینڈ جیوری کے سامنے گواہی دینے کو کہا تھا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ گرینڈ جیوری کے سامنے گواہی دینے کے حکم سے واضح ہے کہ جلد ہی فرد جرم عائد کر دی جائے گی۔سال 2018 میں مائیکل کوہن نے دیگر جرائم سمیت انتخابی مہم کے مالیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا اقرار جرم کر لیا تھا۔انہوں نے جیوری کو بتایا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ادائیگیاں کی گئی تھیں۔ مائیکل کوہن نے گرینڈ جیوری کے سامنے گواہی دی تھی۔دوسری طرف ٹرمپ کے خلاف توشہ خانے سے تحائف غائب کرنے کی تحقیقات شروع کردی گئی۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں دوسرے ممالک کی جانب سے دیے گئے تحائف کو ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا۔امریکی اخبار’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے مطابق ڈیموکریٹس کی ایوان کی احتساب کمیٹی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں وائٹ ہاؤس نے ڈھائی لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے 100 سے زیادہ تحائف کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا۔یہ تحائف ٹرمپ ،ان کی بیوی میلانیا، ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور ٹرمپ کے داماد کشنر کو دیے گئے ، بعد میں ان تحائف کو حکومت کے حوالے کر دیا گیا لیکن ان کو امریکی قانون کے مطابق ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ ظاہر نہ کیے گئے تحائف میں جاپانی وزیر اعظم کی طرف سے ٹرمپ کو دی گئی گولف کی اشیا جن کی مالیت3040 اور460ڈالر ہے،اس کے علاوہ ٹرمپ کی زندگی سے زیادہ بڑی پینٹنگ جو انہیں ایل سلواڈور کی طرف سے دی گئی وہ بھی غائب ہے۔ چاندی کے نمونوں سے مزین 450 ڈالر مالیت کا باکس جو مصر میں ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کو دیا تھا وہ بھی ظاہر نہیں کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈھائی لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے 100 سے زیادہ تحائف کو درست طریقے سے دستاویز کرنے میں ناکام رہا جس میں سعودی عرب سے تقریباً 48 ہزارڈالر کے تحائف بھی شامل ہیں۔سعودیوں کی طرف سے دی گئی جیولری اور ایپل کے چیف ایگزیکٹیو ٹم کک کی طرف سے دیا گیا کمپیوٹر بھی ظاہر نہیں کیا گیا،ان تحائف کو حکومت کے حوالے کر دیا گیا لیکن قانون کے مطابق ان کی کبھی عوامی سطح پر ظاہر نہیں کیا گیا ۔سابق صدر بل کلنٹن اور ہلیری کلنٹن کے 2001 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد ان پر وائٹ ہاؤس سے ایک صوفہ، ایک قالین اور کرسیاں لینے کا الزام تھا جو حکومت کو دی گئی تھیں۔ کلنٹن نے بالآخر واپس کر دی۔ امریکی حکومت کو دیے جانے والے تحائف سرکاری ملکیت تصور کیے جاتے ہیں اور اہلکار اسے نہیں لے سکتے،غیر ملکی تحائف اور سجاوٹ ایکٹ کے مطابق صدر، نائب صدر اور ان کے اہلخانہ کو ملنے والے غیر ملکی تحائف لازمی ظاہر کرنا ہوتے ہیں۔ان تحائف کو اپنے پاس صرف اسی صورت میں رکھ سکتے ہیں جب حکومت کو ان تحائف کی ادائیگی کی گئی ہے، امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ غیر ملکی حکومتیں امریکی حکام پر غیر ضروری اثر و رسوخ حاصل نہ کریں۔ہر سرکاری محکمے اور ایجنسی کو غیر ملکی حکومتوں سے حاصل کردہ 415 ڈالر سے زیادہ کے تحائف کی فہرست محکمہ خارجہ کو جمع کرانے کی پابندی ہے۔ اہلکار ان تحائف کو اپنے پاس رکھ سکتے ہیں اگر وہ حکومت کو ان کی قدر کی ادائیگی کے لیے تیار ہوں ۔دفتر چھوڑنے سے پہلے یا اس کے فوراً بعد، رخصت ہونے والی انتظامیہ عام طور پر محکمہ خارجہ کو اپنے آخری سال میں موصول ہونے والے تحائف کی فہرست فراہم کرتی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انہوں نے قانون پر عمل کیا ہے۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اپنے بحال کیے گئے فیس بک اور یوٹیوب اکاؤنٹس پر اپنی پہلی پوسٹس لکھیں۔ یہ بحالی ان پر پابندی عائد کیے جانے کے دو سال سے زائد عرصے بعد ہوئی ہے۔ اسکے فوری بعد ٹرمپ نے کہا کہ میں واپس آ گیا ہوں۔ 12 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ میں انھوں نے کہا کہ آپ کو انتظار کرانے کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ اس کلپ میں وہ 2016 کے الیکشن جیتنے کے بعد اپنی جیت کی تقریر کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ 76 سال کے ریپبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ صدر کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہ اپنے 34 ملین فیس بک فالوورز اور 2.6ملین یوٹیوب سبسکرائبرز کے لیے کوئی مواد پوسٹ کرنے سے قاصر رہے ہیں۔پلیٹ فارمز نے 6 جنوری 2021 کی بغاوت کے چند دن بعد ٹرمپ پر پابندی لگادی تھی، جب ان کے حامیوں کے ایک ہجوم نے جو بائیڈن سے ان کی انتخابی شکست کی تصدیق کو روکنے کے لیے واشنگٹن میں امریکی کیپیٹل پر دھاوا بول دیا۔