اسلام آباد (محمد صالح ظافر) پاکستان کے سابق وزیر خارجہ میاں خورشید محمود قصوری نے انکشاف کیا ہے کہ چین نے2003ء ہی میں غیر فوجی ایٹمی توانائی کے میدان میں نیو کلیئر سپلا ئرز گروپ (این ایس جی) میں شمولیت سے قبل ہی سمجھو تے پر دستخط پر اتفاق کرلیا تھا ۔ڈاکٹر عبد القدیر خان نے مسئلہ کے تناظر میں امریکا نے پاکستان کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا تھا ۔ چین نے پاکستان میں ایٹمی پلانٹس قائم کرنے میں اپنا تعاون جاری رکھا ۔ اگر پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی موثر بنانے کےلیے با مقصدپیش رفت کرنا ہے تو عدم اتحاد اور بے سمت روش کی پالیسی کو ترک کرنا ہوگا۔کیو نکہ دوست یا دشمن یہ کوئی نہیں جانتا کہ ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھوں میں ہے ۔اس صورتحال کا جاری رہنا خطرناک ہوگا۔بے یقینی کو ختم کرنا تمام اسٹیک ہولڈرز کا فرض اولین ہے ۔ہفتہ کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں جہاں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ۔خطاب کرتے ہوئے خورشید محمود قصوری نے بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ان کے دور وزارت خارجہ میں مسئلہ کشمیر کے حل کےلیے پیش کردہ چار نکاتی فارمولے پر مذاکرات کے لیے کہا گیا ۔ وہ نومبر 2002ء سے نومبر 2007ء تک پاکستان کے وزیر خارجہ رہے ۔انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کاکیا کہ بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کے دور میں پاکستان میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر ایس کے لامبا نے اپنی کتاب ’’عقاب اور نہ ہی فاختہ ‘‘میں بتایا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی کشمیر سمیت اپنے حل طلب معاملے کو مکالمے کے ذریعہ کرنے پر رضا مند ہوگئے تھے ۔ان کے مطابق مودی نے اسی چار نکاتی فارمولے کی بنیاد پر گفٹ وشیند جاری رکھنے کے لیے کہا تھا ۔لیکن ہندو انتہا پسند بی جے پی حکومت کے باعث تعلقات نہایت کشیدہ ہوگئے تھے ۔اس وقت پاکستان کے بنگلہ دیش ، نیپال ،مالدیپ اور سریلنکا سے قریبی تعلقات تھے ۔امریکا سے اسی دور میں مختلف میدانوں میں باہمی تعاون کے معاہدے ہوئے ۔امریکا جس نے پاکستان کے ایف 16لڑاکا طیارے اپ گریڈ کرنے سے انکار کردیا تھا ۔وہ نئے طیارے دینے پر آمادہ ہوگیا ۔چین کے ساتھ دفاعی تعاون کےحوالے سے جدید تر ین جے ایف 17تھنڈر طیارے بننے لگے جدید تر ین فریگیٹ اور جنگی ٹینک الخالد بھی تیار ہونے لگے ۔ مسلم ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، تر کی اور ایران سے غیر معمولی طور پر قریبی تعلقات قائم ہوئے مشکلات کے باوجود افغانستان سے تجارت بڑھی جو 23ملین ڈالرز سے بڑھ کر ایک ارب20کروڑ ڈالرز ہوگی ۔بر طانیہ ، فرانس اور جرمنی سے قریبی تعلقات بڑھے اور تعاون میں اضافہ ہوا ۔امریکا کا قریبی اتحاد ی ہونے کے باوجود پاکستان نے عراق پر امریکی حملے کی مخالفت کی جرمنی ، فرانس اور روسی وزراء خارجہ سے قریبی اور مرتبہ حکمت عملی کی وجہ سے امریکا اقوام متحدہ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا ۔میاں خورشید محمود قصوری نے کہا کہ پالیسیوں کے تسلسل اور اقتصادی استحکام کےلیے اپنی خامیوں اور کمرزویوں کو دور کرنا ہوگا ۔اس کےلیے ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز میں اتحاد اور اتفاق کی ضرورت ہے ۔دنیا میں اپنے وقار کے لیے متحرک خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے ۔
مکہ مکرمہ مسجد الحرام کی تیسری توسیع میں تیار نئے ایمرجنسی ہیلی پیڈ پر پہلی بار ایئر ایمبولینس نے کامیاب...
کراچیبرڈ فلو کے باعث امریکا میں کروڑوں مرغیاں ہلاک ہوچکی ہیںامریکا اور یورپ میں برڈ فلو کا خطرہ بڑھنے لگا جو...
کوپن ہیگن ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے یورپی خطے میں 2023 میں تپ دق کے نئے اور دوبارہ ہونے والے...
کوپن ہیگن گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوٹ ایگیڈے نے گزشتہ روز امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ رواں ہفتے امریکی صدر...
استنبول ترک پولیس نے گزشتہ روز شہر کے میئر اکرام امام اوغلو کی جیل میں بھیجنےکے خلاف استنبول اور دیگر مقامات...
کوئٹہ قائمقام گورنر بلوچستان کیپٹن عبدالخالق اچکزئی نے کہا ہے کہ پورے خطے میں سیاسی و معاشی کشمکش کے پیش نظر...
کوئٹہ خاران میں نامعلوم افراد نے ایک گھر پردستی بم پھینکا جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں سندھ سے...
کراچیجنوبی کوریا کی عدالت نے مواخذے کے شکار وزیرِ اعظم ہان ڈک سو کو قائم مقام صدر کے عہدے پر بحال کر...