ٹیکسٹائل صنعت کو لاحق خطرات

اداریہ
21 مارچ ، 2023
پاکستان کا شمار ٹیکسٹائل کی صنعت سے وابستہ بڑے ممالک میں ہوتا ہے ۔ یہ شعبہ ہمیشہ سے ملک وقوم کیلئے باعث فخر رہا ہے جس کا برآمدی حجم دوسری صنعتوں کے نصف سے بھی زیادہ ہے ۔ 2021ءمیں اس کی برآمدات 19اعشاریہ تین ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر ہوئیں ۔اس سے وابستہ چھوٹی اور درمیانی صنعتیں جو یورپ اور امریکی ممالک کو تیار شدہ مصنوعات فراہم کرتی ہیں ، آج کپاس کی قلت کے باعث ان میں سے بیشتر بند پڑی ہیں جس کا دہرا نقصان لاکھوں افراد کے بیروزگار ہونے کی صورت میں درپیش ہے۔ پاکستان ٹیکسٹائل کے علاوہ طویل عرصہ تک کپاس خام مال کے طور پر برآمد کرتا رہا ہے لیکن چند برسوں سے فصل کی خرابی اور پیداوار میں کمی کے باعث اپنی ضروریات الٹا اس کی درآمدات سے پوری کررہا ہے۔ گذشتہ برس آنے والے سیلابوں سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور اس وقت تقریباً سارا انحصار درآمدی خام مال پر ہے۔ بدقسمتی سے زرمبادلہ کی کمیابی کے باعث ملکی بندرگاہوں پر لاکھوں درآمدی گانٹھیں کلیرنس نہ ہونے کی وجہ سے رکی پڑی ہیں اور انہیں نقصان پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (اپٹما) کی طرف سے اسٹیٹ بنک کو لکھے گئے خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ ڈالر کے بحران میں مالیاتی ری فنانسنگ کی سہولت بحال نہ کرنے سے ٹیکسٹائل صنعت تباہی سے دوچار ہوگی۔ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ حکومت کو موجودہ بدترین معاشی بحران میں ساری صورتحال کا ادراک ہے اور وہ معیشت کو مشکل سے نکالنے کیلئےبلاتاخیر آئی ایم ایف کیساتھ قرضے کی وصولی کا معاہدہ کرنا چاہتی ہے ، مزید بہتر ہوگا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری پر منڈلاتے خطرات سے حتی الوسع نمٹنے کی کوشش کرے اور اسکے نمائندہ افراد سے بات چیت کرکے مسئلے کا کوئی مناسب حل نکالے ۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998