آرمی چیف کے خلاف مہم، سختی سے نمٹیں، عمران اداروں کو اپنی گندی سیاست میں گھسیٹ کر آئین شکنی کر رہے ہیں، قانونی کارروائی کی جائے، وزیراعظم

21 مارچ ، 2023

اسلام آباد(نیوزرپورٹر، جنگ نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کیخلاف مہم ناقابل برداشت اور اداروں کیخلاف سازش کا تسلسل ہے ، ایسے لوگوں کیساتھ سختی سے نمٹیں ،عمران خان اداروں کو اپنی گندی سیاست میں گھسیٹ کر آئین شکنی کررہے ہیں، قانونی کارروائی کی جائے،قوم اپنے اداروں کیساتھ کھڑی اور شر پسندوں کیخلاف متحد ہے،محب وطن پاکستانی فارن فنڈڈ مہم کیخلاف آواز بلند کریں۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ غلیظ مہم چلانے والوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹیں ،افرا تفری ،فساداور بغاوت کو ہوا دینے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار میرٹ پر لگنے والے آرمی چیف کیخلاف مہم ملک دشمنوں کا ایجنڈا ہی ہوسکتا ہے۔بیرون ملک محب وطن پاکستانی فارن فنڈڈ مہم کیخلاف آواز بلندکریں، یہ زہریلی سیاست کو بیرون ملک پاکستانیوں کے ذریعے پھیلا رہے ہیں،اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اتحادیوں کا 6گھنٹے اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن اورمریم نواز سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کیلئے مشاورت کی گئی ،افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیاگیا،جبکہ ملکی سیاسی صورتحال، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک میں امن وامان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کی پرتشدد کارروائیوں پر بریفنگ بھی دی گئی، شرکاء کو بتایا گیا کہ انتشار پھیلانے والے کارکن دیہاڑی پر بلائے گئے تھے، گرفتار افراد سے دوران تفتیش اہم انکشافات بھی ہوئے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کی جانب سے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ شرکاء نے عمران خان سے متعلق دوٹوک پالیسی اپنانے کی رائے دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی رٹ کی عملداری کیلئے عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔شرکاء نے عدلیہ کے کردار پر نظر ثانی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون سب کیلئے برابر ہے تو عمران خان بالاتر کیوں، شرپسندی سے باز نہ آنے والوں کیخلاف کارروائی کیلئے سکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ دینے کا عندیہ دیا گیا۔ اجلاس کو معیشت ، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، عوامی ریلیف کیلئے وزیراعظم کے اقدامات سے آگاہ کیاگیا،اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے۔اجلاس میں سوشل میڈیا اور بیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کیخلاف مہم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ بیرون ملک پاکستانی مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ لسبیلہ کے شہدا کیخلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے مذموم مہم چلا رہے ہیں۔اجلاس نے ان تمام عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا، یہ آزادی اظہار نہیں۔اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نواز کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی۔مشاورتی عمل کے دو سیشنز کئے گئے،پہلا سیاسی اور دوسرے مرحلے میں سکیورٹی امور پر مشاورت کی گئی،ذرائع کے مطابق تین گھنٹے سیاسی قیادت کا اجلاس ہوا،جبکہ ساڑھے تین گھنٹے سکیورٹی امور پر اجلا س ہوا ۔سکیورٹی سیشن میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر ،ڈی جی آئی ایس اور دیگر سکیورٹی حکام نے شرکت کی۔