پولیس کی طرف اب جو ہاتھ اٹھا توڑ دیا جائیگا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب

21 مارچ ، 2023

لاہور(نمائندہ جنگ) نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے حکومتی رٹ قائم کرنے کیلئے آئی جی کو فری ہینڈ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صبر کی انتہا ہوگئی، گالی دیکرسکیورٹی نہیں ملے گی، اب پولیس کی طرف جو ہاتھ اٹھا توڑ دیا جائیگا، ایوان وزیر اعلیٰ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پولیس آگے جانا چاہتی تھی انہیں پتہ تھا کہ آگے اسلحہ بردار کھڑے ہیں،دونوں بار میں نے پولیس کو کہا واپس آ جائیں۔ پولیس کو کہہ دیا رِٹ قائم کرنے کیلئے جو کرنا پڑے کریں، آئی جی پنجاب سے کہہ دیا ڈیڈ لائن دیدیں۔یہ نہیں ہو سکتا کہ پولیس مار کھاتی رہے اور ہم چپ رہیں۔ محسن نقوی نے کہا رات کو جاتے ہوئے پولیس اہلکار کو بے دردی سے مارا گیا ۔ ایلیٹ کی گاڑی کو رات ڈیڑھ بجے روکا، ہتھیار چھینے، گاڑی کو توڑا اور نہر میں پھینک دیا،نہر کے اطراف میں جنگلے ہیں، گاڑی کو نہر میں پھینکنا آسان کام نہیں، یہ کام عام لوگ نہیں کرسکتے۔وہاں ایسے لوگ موجود ہیں جو دہشتگردی میں ملوث ہیں، انکی تصویریں بھی آ چکی ہیں،ان کارروائیوں میں پنجاب کے باہر سے آنے والے لوگ ملوث ہیں، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ہم لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کو تیار ہیں لیکن اگلا بندہ تیار نہیں۔پولیس کیخلاف جو دہشتگردی ہوئی ہے اسکی تحقیق کیلئے جے آئی ٹی بنا رہے ہیں ، نوٹیفکیشن آج ہو جائے گا۔معمولی زخمی پولیس والوں کو ایک لاکھ اور زیادہ زخمی پولیس والوں کو پانچ لاکھ روپے فی کس مالی امداد دی جائیگی، میں نے آئی جی کو کہا ہے کہ ان سے بات کریں، اب جو قانون توڑے گا اس کیساتھ کوئی رعایت نہیں دی جائیگی، میں پولیس کیساتھ کھڑا ہوں،اب اگر کسی نے کوئی حرکت کی تو اسکا بھرپور جواب دینگے ، الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھ رہے ہیں،تفصیلات بھی بھیج رہے ہیں۔ کسی کو اجازت نہیں دینگے کہ پولیس اہلکاروں کو کھل عام دھمکیاں دیں۔ وزیراعلیٰ نے عمران خان کے نام پیغام میں یہ بھی کہا کہ اگر آپ کو پولیس پر اعتماد نہیں توسکیورٹی واپس کردیں ۔روز پولیس افسران کو دھمکیاں دیں اور سکیورٹی بھی دیں یہ ممکن نہیں۔پی ٹی آئی سے درخواست ہے کہ اس طرح معاملات چلانا درست نہیں ، پیغامات اور آڈیوز موجود ہیں جس میں پولیس اہلکار ان سے کہہ رہے ہیں کہ سرچ وارنٹ ہے ہمارے ساتھ چلیں ، اہلکار عمران خان کے گھر کے اندر نہیں گئے ، اگر کوئی پٹرول بم چلائے تو کیا کریں،پٹرول بم گرانے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں ، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا جارہا ہے،پولیس اہلکاروں نے اگر صبر نہ کیا ہوتا تو دیکھتے،اب بس ہوگئی ،وہ کتنا صبر کرینگے۔