دہشت گردوں کو ڈھال بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، بد خواہ ناکام ، پاکستان ترقی و خوشحالی کا مر کز بن رہا ہے، شہباز شریف

23 مارچ ، 2023

تھرپارکر (اے پی پی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ تھرکا صحرا آج پورے پاکستان کےلئے روشنی پھیلا رہا ہے اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا مرکز بن رہا ہے، زراعت ، ٹیکنالوجی،تجارت، سرمایہ کاری اور اکنامک زونز کا قیام سی پیک کا اگلہ مرحلہ ہے جسے اب آگے بڑھانے کا وقت آگیا ہے، اتحادی حکومت مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالے گی،پاکستان کی ترقی کے دشمن اوربدخواہوں کو منہ کی کھانا پڑے گی، آئین پاکستان ہم سب کےلئے مقدم ہے ، پاکستان کے وسیع تر مفاد کےلئے ہمیں اپنی ذات کو قربان کرنا پڑے تو یہ کوئی قربانی نہیں ،کوئی قانون اور آئین سے بالاتر نہیں، کوئی اس ملک کے اندر دہشت گردوں کو پناہ نہیں دے سکتا، دہشت گردوں کوڈھال بنانا ناقابل برداشت ہے۔ اس کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔وہ بدھ کوتھرمیں مقامی کوئلے سے چلنے والے توانائی کے 2 منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری،وفاقی وزرا احسن اقبال، چوہدری سالک حسین، انجینئر خرم دستگیر، مریم اورنگزیب ، چینی نائب ناظم الامور پانگ چن شوئی ، سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ اور پاکستانی اورچینی کمپنیوں کے حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج پورے پاکستان کےلئے یہ خوشی کا دن ہے کہ آج تھرکے صحرا میں مزید محنت اور شبانہ روز کاوشوں سے 330میگاواٹ کا ایک منصوبہ تھل نوووا تھر اور 1320میگاواٹ کا ایک اورمنصوبہ شنگھائی الیکٹرک جو تھرکول بلاک سے منسوب ہے،کا آج افتتاح ہوا ہے ، اس کے علاوہ کوئلہ نکالنے کے ایک اور منصوبے کا بھی افتتاح کیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ تھر ایک صحرا تھا اور صحرا نوردی کے علاوہ یہاں ریت کے ٹیلے تھے اور اس کے علاوہ کچھ نہ تھا ، دہائیوں کی مربوط منصوبہ بندی اورحکمت کی بدولت آج یہ صحرا صنعت وحرفت میں بدل چکا ہے، ریتلے میدان یہاں آج ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں جس کی روشنی پورے پاکستان میں پھیل رہی ہے اور یہ صحرا پورے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا موجب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج یہ کہہ رہے ہیں کہ کوئلے کی بنیاد پربجلی نہیں بننی چاہئے وہ لوگ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے مخالف ہیں،تھر کوئلے کے ذخائراللہ تعالیٰ نے ہمیں تحفے کے طور پرعنایت کئے ہیں اور 100 سال تک درکار ذخیرہ یہاں موجود ہے جو ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ جو 2200 میگاواٹ بجلی یہاں بنائی جارہی ہے اگریہی بجلی درآمد شدہ کوئلے کی بنیاد پر بنائی جائے تو اربوں ڈالر کوئلے کی درآمد پر خرچ ہوں گے اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں مقامی کوئلے کی صورت میں جو تحفہ دیا ہے اگر اس کو بروئے کار لایا جارہا ہے اور مزید لایا جائے گا تو اربوں ڈالر کا کوئلہ درآمد نہیں کرنا پڑے گا اور یہاں ہر طرف خوشحالی نظرآئے گی اور یہ صحرا ترقی ، کارخانوں اور صنعت کا مرکز بن جائے گا اور عوام کو روزگار ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی ایک کمائوشہر ہے اور پہلے ہی سندھ اور پاکستان کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کررہا ہے، تھرمیں ترقی اورخوشحالی کے جس عظیم منصوبے کا آغاز ہوا ہے یہ پاکستان کی ترقی ، معیشت اورخوشحالی میں آئندہ سالوں میں بے پناہ تقویت پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بارےمیں کسی کنفیوژن کا شکار نہیں ہونا چاہئے اور وفاق اورسندھ کو مل کر سرمایہ کاری اورمنصوبہ بندی کرنی چاہئے،اس طرح آنے والے سالوں میں پاکستان ترقی کی دوڑ میں بہت آگے نکل سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنزپر تیزی سے کام کیا جارہا ہے ، بدقسمتی سے گزشتہ 4 سال کے دوران اس حوالے سے رتی برابر کام بھی نہیں کیا گیا، 30اپریل تک ٹرانسمیشن لائنز کا کام کرلیا جائے گا جس سے یہاں پیدا ہونے والی بجلی پاکستان کے طول وعرض میں پہنچ جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس حوالے سے فارن ایکسچینج کا مسئلہ تھا جو اب حل ہوچکا ہے اور باہر سے مشینری آنی تھی وہ آگئی ہے ۔ وزیراعظم نے وزیر توانائی کو ہدایت کی کہ اس کام کو تیزی سے مکمل کیا جائے تاکہ ایسا نہ ہو کہ بجلی موجود ہو لیکن اس کی ترسیل میں مسئلہ ہو،30اپریل تک اس کام کو ہر صورت مکمل کیا جائے۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر توانائی اورمتعلقہ وزارتو ں اورحکام کو اس منصوبے پر شاباش دیتے ہوئے کہا کہ تھر کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ انہوں نے چین اورپاکستان کے سرمایہ کاروں کو بھی مبارکباد دی جنہوں نے اس منصوبے پر کام کیا۔ وزیراعظم نے چینی صدر اورچین کی حکومت اورمتعلقہ حکام کا بھی شکریہ ادا کیا جو تمام تر مشکلات کے باوجود سی پیک کے منصوبوں کو آگے بڑھانے کےلئے بھرپور طریقے سے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ زراعت ، ٹیکنالوجی،ٹریڈ، سرمایہ کاری اور اکنامک زونز کا قیام سی پیک کا اگلہ مرحلہ ہے ۔ اس سلسلے میں ہم نے چینی قیادت سے بات کی ہے ، وزیر خارجہ بھی اس سلسلے میں پوری طرح متحرک ہیں ، چینی حکام سے درخواست کروں گا کہ اب موقع آگیا ہے کہ سی پیک کے اگلے مرحلے کو بھی آگے بڑھایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت سی پیک کوترقی کا ذریعہ سمجھتی ہے، ان شاء اللہ ہم مل کر پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالیں گے اور پاکستان کے بدخوا ہ جو پاکستان کی ترقی کے دشمن ہیں ان کو منہ کی کھانا پڑے گی، ان کو شکست فاش ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں یہاں آج سیاسی حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آئین پاکستان ہم سب کےلئے مقدم ہے ، پاکستان کے وسیع تر مفاد کےلئے ہمیں اپنی ذات کو قربان کرنا پڑے تو یہ کوئی قربانی نہیں اورکوئی قانون اور آئین سے بالاتر نہیں، کوئی اس ملک کے اندر دہشت گردوں کو پناہ نہیں دے سکتا، گزشتہ روز پاکستان کی افواج کے افسران شہید ہوئےہیں اور یہ شہادت کی داستان کئی دہائیوں پر محیط ہے اور اگر اب ہم ان دہشت گردوں کو پناہ دیں اور ان کو شیلڈ بنائیں یہ ناقابل برداشت ہے ، یہ ممکن نہیں اور اس کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔