عمران کوسازش کےشواہد دینا ہوں گے ورنہ قانونی کارروائی لازمی،عامرمیر

23 مارچ ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ صوبوں کے انتخابات الگ ہوں تو وفاقی حکومت اثرانداز ہوسکتی ہے، اسی طرح قومی اسمبلی کے انتخابات پر صوبے اثرانداز ہوسکتے ہیں، سپریم کورٹ کے حکمنامے میں بھی انتخابات میں تاخیر کی گنجائش ہےنگراں وزیراطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کیلئے زمان پار ک میں آپریشن کا کوئی ارادہ نہیں ہے، عمران خان کی سیاست الزامات اور جھوٹ کے گرد گھومتی ہے،عمران خان کو شواہد فراہم کرنا ہوں گے ورنہ قانونی کارروائی لازمی ہے،عدلیہ اپنی حدود سے تجاوز کررہی ہے۔ عامر میر نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ فلم ڈائریکٹر کی کہانی لگتی ہے، عمران خان ایسی کہانیاں بنانے کے ماہر ہیں، سینئر پولیس افسران پر قتل کی سازش کا الزام لگانا سنگین جرم ہے،آئی جی پنجاب اورآئی جی اسلام آباد کو عمران خان کیخلاف قانونی کارروائی کرنی چاہئےعمران خان کی باتوں پر یقین کیا جائے تو ہر دوسرا آدمی انہیں مروانا چاہتا ہے،عمران خان خود کو شدید خطرات لاحق ہونے کا تاثر دے کر عدالتوں سے استثنیٰ چاہتے ہیں،سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پنجاب اسمبلی کے الیکشن ملتوی کرنے سے بڑا آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت نے الیکشن کمیشن کو شفاف انتخابات کیلئے سہولت دینا ہوتی ہے، اس وقت معاشی حالت ایسی ہے کہ فنڈز دستیاب نہیں ہیں، معاشی بدحالی میں حکومت دو بارا لیکشن کا خرچہ کیسے کرے گی؟ ، آئی ایم ایف کے پاس عمران نیازی کی حکومت گئی تھی، اسمبلیاں توڑتے وقت عمران خان کو پتا ہونا چاہئے تھا وہ کیسی معاشی بدحالی چھوڑ کر گئے ہیں،وزارت خزانہ نے موجودہ معاشی صورتحال سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، کل ہی آئی ایس آئی کے ایک بریگیڈیئر سمیت فوج کے جوانوں کی شہادت ہوئی ہے،وزارت دفاع نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہے فوج کی بنیادی ڈیوٹی دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام ہے ، امن وا مان کی موجودہ صورتحال میں الیکشن کیلئے اہلکار فراہم نہیں کیا جاسکتے، سپریم کورٹ کے حکمنامے میں بھی انتخابات میں تاخیر کی گنجائش ہے۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ چاروں صوبوں اور قومی اسمبلی کے انتخابات اکٹھے ہوں تو مالی حالات پر زیادہ اثر نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کی طرف سے آٹھ اکتوبر کی تاریخ تمام انتخابات ایک وقت میں کروانے کیلئے دی گئی ہے، صاف و شفاف الیکشن کے انعقاد کیلئے نگراں حکومت کا نظریہ اہم ہے، صوبوں کے انتخابات الگ ہوں تو وفاقی حکومت اثرانداز ہوسکتی ہے، اسی طرح قومی اسمبلی کے انتخابات پر صوبے اثرانداز ہوسکتے ہیں۔عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے حوالے سے سندھ اور بلوچستان کا بہت بڑا اعتراض ہے، الیکشن کمیشن کے سامنے جو حقائق رکھے وہی سپریم کورٹ کے سامنے رکھے جائیں گے، الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے آرڈر کا بھی ریفرنس دیا ہے، ماضی میں انتخابات کے التواء اور حالیہ التواء میں بہت فرق ہے۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ عمران خا ن کیخلاف توشہ خانہ اور ٹیریان وائٹ سمیت دیگر مقدمات ہیں، ملک میں نئی روایت پڑگئی ہے کہ عدالتیں ملزم سے پوچھتی ہیں کس دن ضمانت کروانے آنا چاہتا ہے، دو مہینے ہوئے عمران خان نے خود پر فرد جرم عائد نہیں ہونے دی، عمران خان کے ہاتھ کرپشن میں لگے ہوئے ہیں، عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس میں تاخیری حربے استعمال کر کے چھ سال لگائے۔نگراں وزیراطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کیلئے زمان پار ک میں آپریشن کا کوئی ارادہ نہیں ہے، عمران خان کی سیاست الزامات اور جھوٹ کے گرد گھومتی ہے، پولیس افسران پر قتل کی سازش کا الزام لگانا سنگین جرم ہے، عمران خان کو شواہد فراہم کرنا ہوں گے ورنہ قانونی کارروائی لازمی ہے،عدلیہ اپنی حدود سے تجاوز کررہی ہے۔ عامر میر نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ فلم ڈائریکٹر کی کہانی لگتی ہے، عمران خان ایسی کہانیاں بنانے کے ماہر ہیں، سینئر پولیس افسران پر قتل کی سازش کا الزام لگانا سنگین جرم ہے،آئی جی پنجاب اورآئی جی اسلام آباد کو عمران خان کیخلاف قانونی کارروائی کرنی چاہئے، عمران خان روزانہ کسی نہ کسی پر الزام لگادیتے ہیں انہیں الزام خان کا خطاب مل چکا ہے، اس طرح کے الزامات عقل و شعور سے عاری شخص ہی کرسکتا ہے،آئی جی پنجاب عمران خان کو کیوں مرواناچاہیں گے،ڈاکٹر عثمان انور ایم بی بی ایس ڈاکٹر مہذب آدمی ہیں۔ عامر میر کا کہنا تھا کہ کیا آرمی چیف کا یہ لیول ہے کہ وہ آئی جیز کو بٹھا کر سازش کریں گے؟،آرمی چیف نے کچھ کرنا ہوتا تو کیا انہیں پولیس فورس کی ضرورت پڑتی ہے؟، عمران خان اس طرح کے الزامات آصف زرداری اور رانا ثناء اللہ پر بھی لگاچکے ہیں،عمران خان کی باتوں پر یقین کیا جائے تو ہر دوسرا آدمی انہیں مروانا چاہتا ہے۔ عامر میر نے کہا کہ عمران خان آئی جی پنجاب کے الزام پر قائم رہتے ہیں تو شواہد فراہم کرنا ہوں گے ورنہ قانونی کارروائی لازمی ہے،عمران خان خود کو شدید خطرات لاحق ہونے کا تاثر دے کر عدالتوں سے استثنیٰ چاہتے ہیں، عمران خان کا الزام حقائق پر مبنی ہے توانہوں نے پنجاب پولیس کی بھاری سیکیورٹی کیوں لی ہے، انہیں پنجاب پولیس کے جوانوں پر اعتبار ہے تو آئی جی پولیس پر کیسے عدم اعتماد کررہے ہیں۔ عامر میر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 26مارچ کے جلسے کی اجازت مل چکی ہے، جو حالات پی ٹی آئی پیدا کررہی ہے دیکھتے ہیں جلسے کی اجازت برقرا ررہتی ہے یا نہیں رہتی، وہ جلسے کی سیکیورٹی بھی مانگ رہے ہیں اور پولیس پر پٹرول بم اور پتھر بھی پھینک رہے ہیں، عمران خان زمان پارک کو دوبارہ نوگو ایریا بنانے کیلئے الزامات لگارہے ہیں، عمران خان کی پرائیویٹ ملیشیا پولیس پر حملے کررہی ہے، عمران خان عدالت بھی اپنے ساتھ حملہ آور لے کر جاتے ہیں۔ عامر میر نے کہاکہ عدلیہ اپنی حدود سے تجاوز کررہی ہے، عدالت صحیح کو غلط اور غلط کو صحیح بنادے تو سب کو ماننا پڑتا ہے، عمران خان کی گرفتاری کیلئے کوئی آپریشن نہیں ہورہاہے، عمران خان کی سیاست الزامات اور جھوٹ کے گرد گھومتی ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پنجاب اسمبلی کے الیکشن ملتوی کرنے سے بڑا آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے، سپریم کورٹ کا حکم واضح ہے کہ 30اپریل تک پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کروانا ہیں، نگراں حکومت کی مدت 30اپریل کو ختم ہوجائے گی اس کے بعد کس قانون کے تحت برقرار رہے گی، سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی صرف الیکشن کمیشن ہی نہیں ان اداروں کیخلاف بھی ہو گی جنہوں نے تعاون سے انکار کیا ہے، حکومت نے الیکشن سے بچنے کیلئے بڑے آئینی بحران کو گلے لگالیا ہے، وفاقی حکومت اور سپریم کورٹ آمنے سامنے آگئے ہیں، توہین عدالت کی کارروائی شروع ہوگئی تو حکومت کیلئے بڑی مشکل ہوگی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 30اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کردیئے ہیں، پنجاب میں صوبائی الیکشن اب 8اکتوبر کو ہوں گے، فواد چوہدری نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ آئین اور سپریم کورٹ عملاً ختم کردی گئی ہے، پاکستان اب سرزمین بے آئین ہے، اس حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے بھی اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو سپریم کورٹ مداخلت کرے گی۔