اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) روس سے خام تیل کی درآمد کےلیے مذاکرات بدھ کو کراچی میں مکمل ہوئے جس میں بتایا جاتا ہے کہ مثبت انداز میں پیش رفت ہوئی ہے۔ تاہم کئی معاملات ہنوز حل طلب ہیں۔ اس حوالے سے پاک روس معاہدہ رواں ماہ کے بجائے آئندہ ماہ اپریل میں متوقع ہے۔ اسپیشل پرپوزوہیکل (ایس پی وی) اور ادائیگی کے طریقہ کار پر ابھی اتفاق رائے ہونا باقی ہے۔ وزارت توانائی کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق روس کی سرکاری کمپنی آپریشنل سروسز سینٹر کی تیکنیکی ٹیم نے گزشتہ 20؍ مارچ کو کراچی میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے حکام سے مذاکرات کئے۔ طے پایا کہ خام تیل کا آزمائشی کارگو اپریل کے بجائے آئندہ مئی میں پاکستان پہنچے گا کیونکہ حکومتی سطح پر معاہدہ اپریل میں متوقع ہے۔ روسی خام تیل سے بھرا مال بردار جہاز 30؍ دنوں میں پاکستانی بندرگاہ پہنچے گا۔ دو روزہ مذاکرات میں روسی وفد نے تیل کی خریداری میں حکومت پاکستان کی سنجیدگی کےبارے میں استفسار کیا کیونکہ اس حوالے سے ایس پی وی تشکیل نہیں دی گئی ہے جو خام تیل درآمد کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔ یہی ایس پی وی طے شدہ کرنسی میں ادائیگی کی ذمہ دار ہوگی۔ روسی ٹیم نے ڈسکائونٹ پر تیل کی فراہمی کی میڈیا رپورٹس پر تشوش کا اظہار کیا ہے۔ روس نہیں چاہتا کہ اس کا میڈیا میں ذکر ہو۔ وفاقی وزیر مملکت مصدق مسعود ملک میڈیا کو بارہا بتاچکے ہیں کہ پاکستان 30؍ فیصد ڈسکائونٹ پر روس سے خام تیل خریدنا چا ہتا ہے اور پاکستان کواس رعایت پر تیل ملے گا۔ پٹرولیم ڈویژن میں اعلیٰ حکام عالمی سطح پر قیمت سے 10؍ ڈالرز کم 50؍ ڈالرز فی بیرل پر تیل خریدنا چاہتا ہے۔