چیف جسٹس بالکل ضبط کا مظاہرہ نہیں کررہے ،عرفان قادر

23 مارچ ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آپس کی بات“میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ، میاں جاوید لطیف نےکہا ہے کہ کیا یہ آئین یہ ادارے سب کچھ ایک بندے کے گرد گھوم رہے ہیں جو وہ منہ سے نکالے وہ ٹھیک ہے، معاون خصوصی وزیراعظم ،عرفان قادرنےکہا کہ چیف جسٹس بالکل ضبط کا مظاہرہ نہیں کررہے ، الیکشن کو ریگولیٹ کرنا کام ہی الیکشن کمیشن کا ہے سپریم کورٹ کا کام ہی نہیں ہے،سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ الیکشن ملتوی کرنے کے فیصلے سے بحران مزید بڑھے گا،سابق صدر آئی ایچ سی بی اے شعیب شاہین نے کہا کہ آئین کے تحت صدر مملکت کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ہے، جاوید لطیف نےکہا کہ آپ یہ خود سے خیال نہیں بنا لیں کے وفاقی حکومت الیکشن نہیں چاہتی تھی ، وزارت پیسے نہیں دے رہی ۔ دفاعی ادارہ وہ بیک اپ پر نہیں آرہا ، نئی مردم شماری کس کی ڈیمانڈ تھی ۔جسٹس قیوم ان کی ایک آڈیو آئی تھی ان کو عہدہ چھوڑنا پڑا تھا آج کتنے لوگوں کی آڈیو، ویڈیوآچکی ہیں مگر وہ وہی ہیں ،عرفان قادرنےکہا کہ تاریخ الیکشن کمیشن نے دینی ہے اور کس نے دینی ہے انہوں نے ٹھیک فیصلہ کیا ہے۔اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے یا کوئی سمجھتا ہے کہ اس میں بدنیتی ہے تو چیف الیکشن کمیشن اور ممبران کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی پروسیڈنگ ہوسکتی ہے اس میں contempt کی کیا بات ہے۔کوئی مداخلت نہیں ہے آئین میں تو90 دن لکھا ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے یہ کہہ دینے سے کہ 90 دن میں ہوں گے تو کیا سپریم کورٹ آئین سے اوپر ہے۔پھر آئین میں لکھا ہوا ہے کہ اگر کوئی چیز بروقت نہ ہو تو وہ پھر بھی کی جائے گی وہ سپریم کورٹ نے اپنے پیرا 14میں بھی لکھی ہو ئی ہے ۔اس میں الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے ماتحت کیسے ہوگیایہ کیا باتیں ہورہی ہیں سپریم کورٹ کوئی ان کے ماتحت نہیں ہے ۔الیکشن کو ریگولیٹ کرنا کام ہی الیکشن کمیشن کا ہے سپریم کورٹ کا کام ہی نہیں ہے ۔contempt کرکے دیکھ لیں جن لوگوں کو بڑا شوق ہے وہ کرالیں90 دن میں الیکشن۔سپریم کورٹ کو بھی صحیح طرح سے اس چیز کا ادراک نہیں ہوا اس لئے دو ججوں نے لکھ دیا کہ باقی دو ججز بھی سمجھتے ہیں ۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں کچھ بھی نہیں ہے سارا غلط ہے وہ فیصلہ ایک غلطی نہیں ہے اس فیصلے میں اس میں تقریباً20 غلطیاں ہیں۔ چیف جسٹس بالکل ضبط کا مظاہرہ نہیں کررہے چیف جسٹس صاحب کی ساری آبزرویشن جو ہے اس پر ان کی غیر جانبداری پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ججوں میں بھی اس وقت پاکستان میں بہت بڑی تقسیم ہے اور چیف جسٹس صاحب کو ضبط کا مظاہرہ واقعی کرنا چاہئے ان کو اپنی غیر جانبداری ظاہر کرنی چاہئے۔میں نے یہ ہر گز نہیں کہا کہ وہ غیر جانبدار نہیں ہیں لیکن ان کی غیر جانبداری نظر نہیں آرہی ۔عرفان قادر کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کی آڈیو ٹیپس ہیں وہ تردید نہیں کرتے تویہ درست تسلیم کی جائیں گی، جج صاحب کی آڈیو غلط ہے تو انہیں خود تردید کرنی چاہئے۔ عاصمہ شیرازی نے کہا انتخابات 90دن میں نہ ہونا حکومت کی بہت بڑی ناکامی ہے ، چیف جسٹس اگر وزیراعظم کو گھر بھجواتے ہیں تو یہ ایک اور سیاسی شہادت ہوگی , حکمراں اتحاد کو فائدہ پہنچے گا۔ شعیب شاہین نے کہا الیکشن کمیشن کا انتخابات کی تاریخ چھ مہینے آگے لے جانا غیر آئینی اور توہین عدالت ہے ۔