ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کرائے جائیں، وفاقی وزیر داخلہ

23 مارچ ، 2023

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ،نیوزرپورٹر،جنگ نیوز)وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات سے متعلق فیصلہ حرف آخر نہیں، سپریم کورٹ خود ہی اپنے فیصلے کو ریویو کرسکتا ہے،ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن کرائے جائیں،چیف جسٹس نے کہاہے کہ الیکشن روکنے کی کوشش کی گئی تو مداخلت کریں گے، جناب آپ مداخلت کیوں کریں گے آپ حکم کریں،آپ کے حکم کو رد کرنے کا تو نہیں سوچا جا سکتا، آئین میں آپ کا اختیار تسلیم کرتے ہیں لیکن کیا ہماری رائے کا آپ کے سامنے رکھنا کوئی غیر قانونی عمل ہے، ایسا الیکشن جس میں دو صوبوں میں سیاسی اور دو میں نگران حکومت ہو ملک میں عدم استحکام، انارکی اور افرا تفری لائے گا، کیا یہ رائے اس قابل بھی نہیں کہ آپ اس پر غور فر ماسکیں۔کیا ذمہ داری صرف پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی ہے کہ الیکشن صاف شفاف ہوں۔عمران خان ملک میں فساد، انارکی اور افراتفری چاہتا ہے، ان حالات میں اگر تدبر اور دانائی سے فیصلہ نہ ہوا تو ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں آئے گا،پارلیمنٹ ہی تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتی ہے، یہ کسی بھی ادارہ کے اختیار کو بڑھا بھی سکتی ہے اور کمی بھی کر سکتی ہے، پارلیمنٹ حکومت اور اداروں کی رہنمائی کرے۔بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میںپالیسی بیان دیتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ تمام اداروں کا اختیار پارلیمنٹ کے مرہون منت ہے۔ سیاسی بحران کیساتھ ساتھ عدالتی بحران بھی پیدا کیا جا رہا ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔الیکشن کے حوالے سے مختلف آراء ہیں ، اس معاملے میں پارلیمنٹ کو رہنمائی کا اختیار حاصل ہے۔ملک کو سیاسی، انتظامی اور عدالتی بحران درپیش ہے یہ بحران پہلے نہیں تھا مگر اب یہ بحران ہر روز پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ عمران خان 2013-14ء سے ملک میں افراتفری، انارکی اور بحرانی کیفیت پیدا کرنےکیلئے کوشاں ہیں، مسلح جتھوں کو روکنے کیلئے نہتی پولیس کچھ نہیں کر سکتی۔ اس لئے پولیس کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے اختیار دیا جائے۔ہم الیکشن سے فرار نہیں چاہتے مگر ہم صاف شفاف اور منصفانہ الیکشن کے ذریعے ملک میں استحکام لانا چاہتے ہیں۔پنجاب میں الیکشن کے بعدبرسراقتدار حکومت کی موجودگی میں قومی اسمبلی کے انتخابات میں لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہو گی۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ہی دن الیکشن نہ ہونے سے صاف شفاف اور منصفانہ الیکشن کے انعقاد پر سوالیہ نشان اٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سیاسی، انتظامی اور عدالتی بحران ہے لیکن یہ بحران نہیں ہے بلکہ پیدا کیا گیا ہے، پیدا کیا جا رہا ہے، اس میں مسلسل اضافے کی کوشش ہو رہی ہے اور اگر ان کوششوں کی بات کی جائے تو بات ایک ہی شخصیت اور ایک جتھے پر جا کر رکتی ہے، حالات خراب نہیں ہیں لیکن خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پونے چار سالوں میں آپ نے معاشی طور پر ملک کا بیڑا غرق کیا، آئی ایم ایف کیساتھ ایسا معاہدہ کیا کہ جس کی شرائط کو پورا کرتے کرتے آج مہنگائی اور ڈالر یہاں پہنچ چکے ہیں؟ یہ کہا گیا کہ آڈیو لیکس عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، ماضی میں بھی آڈیولیکس آئیں، آڈیو لیکس پر معزز عدلیہ کے ججز استعفی بھی دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دن دن پہلے جو آڈیو لیک ہوئی ہے کیا علی ساہی کا کوئی وجود نہیں ۔ انہوں نے سوال اٹھیا کہ دو بیٹوں کا بھی ذکر ہوا ہے۔ ان معاملات کی تحقیق ہونی چاہیے۔ اگر بیٹوں کی کہانی اور علی ساہی کی کہانی جھوٹی ثابت ہو تو پھر ہمیں سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ کیس صرف آڈیو لیکس تک نہیں رہے بلکہ آمدن سے زائد اثاثوں کا مقدمہ پاکستان بار کونسل درج بھی کرا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود وکیل ہوں، مجھے عدلیہ کا احترام ہے۔ عدالت بار کونسل کا ریفرنس سماعت کیلئے مقرر کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس اور مخالف فرد کے وکیل کے ساتھ جو گفتگو سامنے آئی ہے جو لفظ استعمال کیے گئے ہیں وہ یہاں دہرائے نہیں جا سکتے۔علاوہ ازیںجیو نیوز کے پروگرام "آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ" میںمیزبان سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں قومی اسمبلی کی تقریبا 147 سیٹیں ہیں، جو پنجاب میں حکومت بنائے گا، بعد میں ہونے والے قومی اسمبلی کے انتخاب میں وہی حکومت پنجاب کے نتائج پر اثر انداز ہوگی،یہ تینوں صوبوں کے ساتھ کھلی ناانصافی ہوگی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن جو فیصلہ کرچکا ہے وہ حرف آخر ہے؟ کیا یہ ایسے فیصلے ہیں جن میں دوبارہ ترمیم نہیں ہوسکتی؟ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن اپنے فیصلے پر ریویو کرسکتے ہیں، پارلیمنٹ اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرسکتی ہے،ا یسا الیکشن جو اس ملک میں فتنے اور فساد کا باعث بنے گا، افراتفری اور انارکی لائے گا اس کے فیصلوں پر کیوں نظر ثانی نہیں ہونی چاہیے؟۔علاوہ ازیں وزیر داخلہ نے میڈیاسے گفتگومیں کہاکہ عمران خان کو بالاآخر گرفتار ہو ہی جانا ہے، بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔