سحر و افطار کے وقت گیس کی بندش

اداریہ
25 مارچ ، 2023

کراچی میں ماہ صیام کے پہلے روزے کے دوران ہی سحری و افطار کے اوقات میں گیس کی اچانک بندش کے باعث لوگوں کو جس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اسے دیکھتے ہوئے متعلقہ محکموں اور اداروں کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالات ابھرتے ہیں۔ گیس لوڈ شیڈنگ حکومت کے کفایت پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد گیس کا احتیاط کے ساتھ اور صرف ضرورت کے وقت استعمال یقینی بنانا ہے، یہ مقصد بہرحال نہیں ہے کہ شہریوں کو آزار میں مبتلا کر کے بدامنی کو دعوت دی جائے۔ 23مارچ کو گیس کی بندش اور کم پریشر کے باعث متعدد علاقوں میں سحری تیار نہ ہو سکی جبکہ کئی علاقوں میں گیس، جس کا پریشر پہلے ہی کم تھا، افطار سے ایک گھنٹے قبل بند ہو گئی۔ کہیں پکوڑے سموسے کچے رہ گئے، کہیں انڈے فرائی نہ ہو سکے اور کہیں روٹیاں نہ پک سکیں۔ شہریوں نے میڈیا کے دفاتر فون کر کے اس صورتحال سے آگاہ کیا جبکہ کئی مقامات پر علاقہ مکینوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ گولیمار چورنگی کے قریب جمع ہونے والے مظاہرین کی کثیر تعداد میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے جبکہ سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کئے جانے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ ملک کے دیگر علاقوں کے ساتھ کراچی میں نومبر سے شروع ہونے والی گیس کی بندش اور لوڈ شیڈنگ تاحال جاری ہے۔ شہر کے کئی علاقوں میں گیس چند گھنٹوں کے لئے، مگر کم پریشرسے، آتی ہے۔ نارتھ ناظم آباد بلاک بی، فیڈرل بی ایریا، دستگیرکالونی، لیاقت آباد، اورنگی ٹائون، گلشن اقبال، گلستان جوہر، نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں گیس کی فراہمی بہتر نہ ہو سکی۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ ہماری روایتی سرکاری مشینری نے حکومت کی کفایت شعاری پالیسی پر سردمہری سے عمل کیا ہے اور اس باب میں ہوم ورک، سروے، منصوبہ بندی پر پوری توجہ نہیں دی گئی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ متعلقہ محکموں اور عملدرآمد مشینری کی اصلاح پر بھر پور توجہ دی جائے۔