انتخابات، آئی ایم ایف کی وضاحت

اداریہ
25 مارچ ، 2023
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی یہ وضاحت بروقت ہے کہ اس نے پاکستانی حکومت سے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا جسے انتخابات میں مداخلت قرار دیا جا سکتا ہو۔ادارے کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی انتخابات کے لیے آئینی حیثیت، فزیبلٹی اور وقت کا تعین پاکستانی اداروں نے کرنا ہے ۔خیال رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت پر دیا گیا ہے جب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں اقتصادی اور سیکورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات پانچ ماہ کی تاخیر سے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ایک اجلاس میں وزارتِ خزانہ کے سیکرٹری نے کمیشن کو یہ بریفنگ دی تھی کہ ملک کو اس وقت فنڈز کی کمی اور مالیاتی بحران کا سامنا ہے جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث بھی دبائو میں ہے جس نے مالیاتی نظم و ضبط اور خسارے کو برقرار رکھنے کے لئے مختلف اہداف مقرر کیے ہیں۔ یہ بھی پیشِ نظر رہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے سات ارب ڈالر کے پروگرام کے لیے نویں جائزے کی تکمیل سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط جاری ہوگی بلکہ دوست ممالک سے بھی معاونت کی راہ ہموار ہوجائے گی۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ وطنِ عزیز میں اس وقت ایک جانب سابق وزیراعظم اور حکمران جماعت پی ٹی آئی انتخابات کروانے کے لیے سرگرم ہے تو دوسری جانب یہ تاثرعام ہے کہ حکومت انتخابات میں التوا کی خواہش رکھتی ہے، بہت سے مبصرین الیکشن کمیشن کے انتخابات میں التوا کے فیصلے کو اس تناظر میں بھی دیکھ رہے ہیں جس کے باعث ملک ایک بار پھر آئینی بحران سے گزر رہا ہےاوراقتصادی بحران میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے چناں چہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق کوئی بھی فیصلہ معروضی حقائق کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998