لاہور ہائیکورٹ، عمران کی 5 مقدمات میں حفاظتی ضمانت میں پیر تک توسیع

25 مارچ ، 2023

لاہور(نمائندہ جنگ،مانیٹر نگ سیل، ایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے5 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاظتی ضمانت میں پیر تک توسیع کردی،دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا بیان حلفی غلط ہوا اور اسلام آباد کی عدالت میں آپکی درخواستیں زیر سماعت نہ ہوئیں تو پھر آپکو نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہیں،ہمیں قانون دکھائیں کہ دوبارہ حفاظتی ضمانت دی جاسکتی ہو، ابھی تک ماضی میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا نہ ہی اس طرح کی کوئی روایت ہے،غلط بیان حلفی پر توہین عدالت بھی ہو سکتی ہے،وکیل عمران خان بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ہمیں خود سمجھ نہیں آرہی کہ کیسے ضمانتیں لیں، عدالت نے کہا بہتر ہے کہ یہ درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کریں،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاجب اسلام آباد گیا تو تمام راستے بند تھے، آج بھی ہم خفیہ آئے ہیں۔خیال رہے کہ عمران خان نے اسلام آباد کے 5 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں، عمران خان کیخلاف تھانہ کھنہ اور رمنا کے دو، دو اور بارہ کہو کا ایک مقدمہ ہے، درخواستوں کی سماعت کیلئے 2رکنی اسپیشل بینچ تشکیل دیا گیا تھا، بینچ جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوار حسین پر مشتمل تھا،سماعت شروع ہوئی تو وکیل عمران خان نےکہا کہ آفس نے دوبارہ حفاظتی ضمانت دائر کرنےکا اعتراض کیا تھا، عدالت نے آج تک کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، اسلام آباد میں عمران خان کیخلاف سیاسی مقدمات بنائےگئے ہیں، دوبارہ حفاظتی ضمانت میں بہت کم مارجن ہوتا ہے، حفاظتی ضمانت اس لئے مانگ رہے ہیں تاکہ اسلام آباد جا سکیں۔اس دوران عمران خان خود روسٹرم پر آگئے، انکا کہنا تھا کہ اسلام آباد جاتے ہوئے آنسو گیس چلی، لوگوں پر لاٹھی چارج ہوا، ہمیں اسلام آباد سے واپس ہونا پڑا، ایسا تو پہلے کبھی نہیں ہوا، میں تو وہاں سے جان بچا کر نکلا تھا، وکیل عمران خان نےکہا کہ ہم آج صرف ایک ورکنگ ڈے مانگ رہے ہیں تاکہ اسلام آباد جاسکیں،عدالت کا کہنا تھا کہ ہم درخواست پر آفس کے اعتراض کو جوڈیشل سائیڈ پر دیکھیں گے، عدالت نے عمران خان کی درخواستوں کو نمبر لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا،وقفے کے بعد وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ عام طرح کی ضمانت نہیں ، ہم نے حفاظتی ضمانت میں توسیع مانگی ہے، ہماری مضبوط بنیاد ہے۔بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے 5مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 27مارچ تک توسیع کر دی۔سماعت کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان لاہور ہائیکورٹ سے زمان پارک روانہ ہوگئے۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان انہی کیسوں میں ضمانت لینے اسلام آباد گئے، 40 منٹ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کھڑے رہے،عمران خان نے ضمانت کا غلط استعمال نہیں کیا، اسلام آباد میں عمران خان پر دو نئے مقدمے درج کر دیئے گئے،جو حالات ہیں جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد فی الحال نہیں جا سکتے،عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں سیکورٹی تھریٹس ہیں، عمران خان کے پاس کوئی سیکورٹی نہیں ، ہم نے پہلے سے لی گئی ضمانت میں توسیع مانگی ہے، میرے مؤکل کا کنڈکٹ سامنے ہے، ان پر کیس ہوتے جا رہے ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ سرکار کا اس بارے کیا موقف ہے؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ کے بجائے اسلام آباد کی عدالت میں جانا چاہئے جس پر عمران خان نے کہا عدالت سے درخواست ہے کہ میری جوڈیشل کمپلیکس میں انٹری کی ویڈیو دیکھ لیں، عدالت نے ہدایت کی کہ جس دن آپکو لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ملی اس دن سے بتائیں کہ کیا ہوا؟ آپ 17 مارچ سے بتائیں کہ کیا کیا ہوا؟عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ ہم اسلام آباد 18 مارچ کو چلے گئے اور وہاں ہم نے درخواستِ ضمانت داخل کی، ہمیں وہاں داخل ہونے ہی نہیں دیا گیا، عدالت نے سوال کیا کہ کیا سرکاری وکیل تصدیق کر سکتے ہیں کہ ضمانت کی درخواستیں وہاں دائر ہوئیں، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں اس کا علم نہیں۔