جج دھمکی کیس ، عمران کے ناقابل وارنٹ گرفتاری قابل ضمانت میں تبدیل

25 مارچ ، 2023

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نےخاتون جج دھمکی کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔ جمعہ کو سماعت کے دوران سپیشل پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے ، عدالت نے کہا کہ ساڑھے دس بجے پی ٹی آئی وکلاء آئیں گے تو کیس تب ہی سنیں گے، جس پر پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ عمران خان کو آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کیلئے پابند کیا جائے ، عدالت نے سماعت میں وقفہ کر دیا ، دوبارہ سماعت شروع ہونے پر سپیشل پراسیکیوٹر کے علاوہ عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر علی اور دیگر عدالت پیش ہوئے، بیرسٹر گوہر علی نے کہاکہ 30 مارچ کی تاریخ آپ بھی دے دیں ، عمران خان توشہ خانہ کیس میں 30 مارچ کو کچہری آئیں گے ، آپ وارنٹ معطلی جاری رکھیں ، میں سول کورٹ میں جا کر وارنٹ گرفتاری کی تاریخ 29 سے 30مارچ کی درخواست کر دیتا ہوں ، جس پر جج نے کہا کہ عجیب بات کر رہے ہیں آپ، 30مارچ کی استدعا کر رہے ہیں آپ جبکہ وارنٹ گرفتاری کا حکم 29 مارچ ہے ، سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو مطلب ہوا کہ عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی جرات بھی نہ کرے ، جج نے کہا کہ 29 مارچ کو عدالت کوئی بھی فیصلہ جاری کر سکتی ہے ، بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ توشہ خانہ کیس والے وارنٹ 30 مارچ تک معطل ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان خاتون جج کیس میں کبھی پیش ہوئے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عمران کبھی پیش نہیں ہوئے، ابھی کیس کی نقول بھی دینی ہیں ، وکیل گوہر علی کا تو خاتون جج کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں ، دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی لیگل ٹیم کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا،بعد ازاں عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل کرنے کاحکم سناتے ہوئے وارنٹ منسوخی کی درخواست کو ہدایات کیساتھ نمٹا دیا۔ عدالت نےخاتون جج کو دھمکانے کے کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ کوقابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کرنےکا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا،ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت سے جاری 3 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے عمران خان کی متعدد بار طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی ، ٹرائل کورٹ کے مطابق اپنی ہی انڈرٹیکنگ سے مُکرنے پر عمران کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کئے گئے ، عموماً ملزم کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ سے پہلے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کئے جاتے ہیں، ناقابلِ ضمانت وارنٹ میں ملزم کی ذاتی آزادی میں مداخلت ہو جاتی ہے،عدالت کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے محتاط رہنا پڑتا ہے ، کیس میں عمران خان کیخلاف دفعات قابلِ ضمانت ہیں، عمران خان کے قابلِ ضمانت وارنٹ سے قبل ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرنا درست نہیں ، عمران خان کے 13مارچ کو جاری کئے گئے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کیا جاتا ہے ۔