50سال سے زائد عمر کے افراد ٹریژری کام پر واپس آجائیں، چانسلر

25 مارچ ، 2023

لندن (پی اے) بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ چانسلر50سال سے زائد عمر کے افراد کو کام پر واپس آنے پر زور دے رہے ہیں حالانکہ ٹریژری کے عملے کی اوسط عمر33.6سال ہے۔ اس نے انکشاف کیا کہ ٹریژری عملہ کے صرف 10فیصد سے کم کی عمر50سے زیادہ ہے۔ قومی شماریاتی دفتر نے کہا کہ عمرکا یہ گروپ برطانیہ کی افرادی قوت کا 32 فیصد ہے۔ خیراتی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ50 سال سے زائد عمر کے لوگ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اکثر بھرتی کرنے والوں کی جانب سے عمر پرستی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹریژری نے کہا کہ اس کی بھرتی کا عمل منصفانہ، کھلا اور میرٹ پر مبنی تھا۔ بی بی سی نے معلومات تک رسائی کی درخواست دی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ٹریژری میں کردار ادا کرنے والے تمام درخواست دہندگان کی عمریں دیکھیں۔ نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ50سال سے زیادہ عمر کے افراد کم عمر کارکنوں کے مقابلے ٹریژری میں ملازمتوں کے لئے درخواست دیتے ہیں۔50سال سے زیادہ عمر کے وہ لوگ، جنہیں انٹرویوز کیلئے مدعو کیا گیا تھا، انہیں کم عمر کارکنوں کے مقابلے میں ملازمت کی پیشکش کا امکان کم تھا۔ پچھلے پانچ برسوں میں اوسطاً 50سال سے زائد عمر کے17فیصد افراد، جنہوں نے ٹریژری میں انٹرویوز دیئے، وہ نوکری کی پیشکشیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ یہ تعداد تیس سال سے کم عمر کے لوگوں میں 20فیصد اور30سال سے کم عمرمیں22فیصد ہے۔ مجموعی طور پر ٹریژری کے عملے کی اوسط عمر دسمبر2022تک33.6سال ہے۔ یہ برطانیہ میں مزدوروں کی اوسط عمر سے کافی کم ہے، جو انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق42سال ہے۔ ایک انسٹی ٹیوٹ فار گورنمنٹ کے تجزیئے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹریژری کی2022میں پوری سول سروس میں سب سے کم اوسط عمر تھی۔ جیریمی ہنٹ، جو گزشتہ اکتوبر میں چانسلر بنے تھے، وہ50سے زائد عمر کے افراد کو ملازمت پر واپس آنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، تاکہ پوری برطانوی معیشت میں عملے کی کمی سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔ جنوری میں ایک تقریر میں بھی انہوں نے ابتدائی ریٹائر ہونے والوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ برطانیہ کو آپ کی ضرورت ہے۔