اسلام آباد (مہتاب حیدر/ایجنسیاں) عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کی کمیونی کیشن ڈائریکٹر جولی کوزک نے واضح کیاہے کہ کثیرالجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانیوں کے بعدہی پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا‘عملے کی سطح کا معاہدہ اسی وقت ہوگا جب بعض اہم نکات طے پا جائیں گے‘ورلڈ بینک‘ایشیائی ترقیاتی بینک‘ایشیائی انفرا اسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی )اور دیگر دوطرفہ شراکت دار بالخصوص چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی یقین دہانیوں کے بعد ہی پاکستان کے حوالے سے اگلا قدم اٹھایا جائے گا‘پاکستان کی معیشت کو سست شرحِ نمو اور بلند افراطِ زر جیسے چیلنجز کا سامنا ہے‘سب چیلنجز پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے سامنے آئے ہیںجبکہ پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیریزروئز کا کہنا ہے کہ معاہدے پر دستخط سے قبل ایندھن سبسڈی اسکیم پر اتفاق ضروری ہے ‘ فنڈ حکومت سے ایندھن اسکیم کی تجویز کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کرے گا، بشمول اس پر عمل درآمد کیسے کیا جائے گا اور غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ادھراعلیٰ سرکاری ذرائع نے جمعہ کے روزدی نیوز کوتصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اعتماد کے فقدان ‘فنڈ کے اصلاحاتی پروگرامز پرعملدرآمد کیلئے صلاحیت کی کمی اورآئی ایم ایف کے تاخیری حربوں کی وجہ سے اسٹاف لیول معاہدہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے جس کے باعث دونوں فریق اب تک میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (ایم ای ایف پی)پر اتفاق رائے میں ناکام ہوگئے ہیں۔۔10اپریل 2023ءتک آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ سے منظوری ‘ نویں جائزے کی تکمیل اور 1.2ارب ڈالر قسط کے اجراءکی پاکستانی حکام کی کوششوں کو بڑا دھچکا لگا ہے اورمقررہ مدت کے اندریہ عمل مکمل ہونااب تقریبا ً ناممکن نظرآتاہے ۔تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر برائے اسٹریٹجک کمیونیکشن جولی کوزک کا کہنا تھا کہ بیرونی شراکت داروں کی بروقت مالی امداد پاکستان کے ساتھ نویں جائزے کی کامیابی یقینی بنانےمیں اہم ہوگی اور مالیاتی یقین دہانیوں کے بعد پاکستان کے ساتھ اگلا قدم اٹھاسکیں گے۔جولی کوزک نے کہاکہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام میں بات چیت جاری ہے، پاکستان نے فیصلہ کن اقدامات پرعمل درآمد شروع کردیا ہےتاہم جولی کوزک نے واضح کیا کہ پاکستان کو اگلی قسط کے اجرا کے لیے ریویو کا عمل اسی وقت مکمل ہو گا جب بیرونی شراکت کار بروقت مالی امداد فراہم کریں۔جب ان سے اس بیان کی وضاحت کے لیے کہا گیا تو جولی کوزک کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس انتہائی ضرورت کے اخراجات کے لیے خاطر خواہ رقم موجود ہے، اسٹاف لیول کا معاہدہ اسی وقت ہوگا جب بعض اہم نکات طے پا جائیں گے۔جولی کوزک نے کہاکہ آئی ایم ایف پاکستان کے معاملے میں مروجہ تمام تر یقین دہانیوں کا انتظار کر رہا ہے‘آئی ایم ایف کے علاوہ پاکستان کو دیگر کثیرالجہتی اداروں سے بھی مدد ملتی ہے جن میں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیائی انفرااسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک اور دیگر دوطرفہ شراکت دار بالخصوص چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ آئی ایم ایف عہدیدار کا کہنا تھا کہ فیصلہ کن اقدامات پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے ہیں، بیرونی شراکت داروں کی بروقت مالی امداد جائزے کی کامیابی یقینی بنانے میں اہم ہوگی۔پاکستان کی معیشت کو بڑی مالیاتی ضروریات جیسے چیلنجز کا سامنا بھی ہے، سب چیلنجز پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے سامنے آئے ہیں۔اقوام متحدہ کی عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان اسٹاف لیول معاہدے کے لیے تمام تر معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کر رہا ہے۔اس ضمن میں ماہرمعاشیات اور سٹی گروپ کے ایمرجنگ مارکیٹ انویسٹمنٹ کے سابق سربراہ یوسف نذرنے رابطہ کرنے پر بتایاکہ پاکستانی حکومت تاحال سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کو خسارہ پوراکرنے میں قائل کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ حکومت کی بوقت اور ناعاقبت اندیش تیل سبسڈی اسکیم نے معاملےکو مزیدگھمبیر بنادیا ہے ۔آئی ایم ایف سے جلد معاہدے کا کوئی امکان نہیں ‘انہوں نے خدشہ ظاہر کیاکہ پاکستان دیوالیہ ہوسکتاہے ۔