رمضان المبارک کا اصل پیغام!

تحریر: ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی
30 مارچ ، 2023

رواں برس رمضان المبارک کا مہینہ ایک ایسے وقت شروع ہوا ہے جب ہندو کمیونٹی بھی اپنے مقدس تہوار نوراتری کے روزے رکھ رہی ہے، نوراتری کے نو دن روزے رکھنے کا مقصد مالک کی خوشنودی اور آشیرباد حاصل کرناہے ، روزوں کے دوران لوگوں کو غلط کاموں سے اجتناب برتنے کا کہا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہر سال کی طرح اس دفعہ بھی رمضان کا چاند دیکھنے کا معاملہ زیربحث رہا، کچھ حلقوں کی جانب سے رات گئے چاند نظر آنے پر حیرانگی کا اظہار بھی کیا گیا، ذاتی طور پر مجھے ہر سال رمضان اور عید کے چاند نظر آنے کے معاملے پر بہت تعجب ہوتا ہے، رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں یہ خبر بھی وائرل ہوئی ہے کہ ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے بٹگرام صوبہ خیبرپختونخوا کے تاجر نے پچاس فیصد ڈسکاؤنٹ کا اعلان کیا ہے جس کی بناء پر اس کی کپڑوں کی دکان پر گاہکوں کا تانتا بندھ گیا ہے، سوشل میڈیا پر بھی انٹرنیٹ صارفین اس امر پر تعجب کا اظہار کررہے ہیں کہ ایک طرف پاکستان میں پھلوں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں رمضان میں آسمان سے باتیں کررہی ہیں جبکہ ایک غیرمسلم تاجر کی طرف سے اتنا زیادہ ڈسکاؤنٹ آفر حیران کن ہے، اس حوالے سے تاجر جیکی کمار کاکہنا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کی قوت خرید کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے احترام میںانہوں نے یہ خصوصی رعایت دینے کا فیصلہ کیا، جب سال کے گیارہ مہینے بھرپور کاروبار کیا جاسکتا ہے تو ایک مہینہ ڈسکاؤنٹ دینا کوئی بڑی بات نہیں،وہ صرف دو دنوں میں پانچ ہزار سے زائد کپڑوں کے سوٹ فروخت کرچکے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا بھر میںدیوالی، کرسمس جیسے مذہبی تہوارات کی آمد کے ساتھ ہی لوگوں میں مذہبی جوش و خروش کی لہر دوڑ جاتی ہے اور ہر ایک کو خوشیوں میں شریک کرنے کیلئے قیمتوں میں کمی کردی جاتی ہے، نامور برانڈ اپنی مصنوعات کیلئے ڈسکاؤنٹ کا اعلان کرتے ہیں،یہ میرا اپنا ذاتی مشاہدہ ہے کہ جب بھی کبھی مجھے رمضان المبارک کے مہینے میں ملک سے باہر جانے کا موقع ملاتو وہاں ماہِ مقدس کے احترام میں خصوصی ڈسکاؤنٹ پیکج دیے جاتے ہیں، مسلم کمیونٹی کے ساتھ اظہارِیکجہتی کیلئے مارکیٹس میں اسپیشل کاؤنٹر قائم کئے جاتے ہیں ۔بدقسمتی سے پاکستان کا معاملہ اس لحاظ سے مختلف ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میںمہنگائی کا جن بے قابو ہو جاتا ہے، اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں، رواں برس پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے ہر ذی الشعورانسان کو آواز بلند کرنے پر مجبور


کردیا ہے، اس وقت سوشل میڈیا پر پھلوں کے بائیکاٹ کیلئے لوگوں سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف بطور احتجاج اپنے افطار میں پھلوں کا استعمال نہ کریں ۔روزوں کا تصور ہندو دھرم سمیت تمام مذاہب میں پایا جاتا ہے جو اپنے ماننے والوں کویہ حکم دیتا ہے کہ انسان روزے کی حالت میں برائیوں بچے ، نیک کاموں میں مصروف رہے اوردرگزر سے کام لے۔ میں سمجھتا ہوں دنیا کے تمام مذاہب میں روزے رکھنے کا مقصد ایک ہی ہے کہ انسان کی اخلاقی تربیت اس طرح سے کی جائے کہ وہ اپنی خواہشات کو کنٹرول کر کے ایک مضبوط قوت ارادی کے ساتھ اچھا انسان بن سکے لیکن بدقسمتی سے ہم روزے کے اصل مقاصد سے بہت دور چلے گئے ہیں۔میں سوشل میڈیا کا استعمال بہت کم کرتا ہوں لیکن جب بھی میں ٹویٹر یا ٹی وی ٹاک شو لگاتا ہوں تو میری نظر سے جھوٹ، فریب، تہمت، بہتان بازی، گالم گلوچ، غیراخلاقی فیک نیوزبھی گزرتی ہیں، مجھے شدید افسوس ہوتا ہے کہ لوگ معمولی سے دنیاوی فائدوں کی خاطر اتنے گِر چکے ہیں کہ وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا بھی احترام نہیں کرتے اورفراموش کردیتے ہیں کہ حالت ِروزہ میںخدا کو ناراض کرنا کس قدر خطرناک عمل ہے۔ رمضان کے مبارک مہینہ میں بجائے اس کے کہ ہم لوگوں کی مدد کریں، ان کیلئے آسانیاں پیدا کریں، ہم الٹا اس مہینے میں اشیاء خوردونوش کے ساتھ ساتھ ضرورت زندگی کی تمام اشیاکی قیمتیں بڑھادیتے ہیں ۔ میں نے ہر مذہب کا مطالعہ کیا ہے اور میں نے یہی پایا ہے کہ روزہ صرف بھوک پیاس نہیں بلکہ آنکھ، کان،زبان، ہاتھ اور ہر انگ کا ہوتا ہے۔ خدارا رمضان المبارک کے اصل پیغام کو سمجھا جائے اوراس ماہِ مقدس میں فضول خرچی، ریا کاری اور منافع خوری سے دوری اختیار کی جائے ۔ مجھے سوفیصد یقین ہے کہ اگر ہم صرف ایک مہینے خدا کے بتائے راستے پر چلنے پر کامیاب ہوگئے تو سال کے اگلے گیارہ مہینے بھی خدا کی رحمت کے سائے تلے ہی گزریں گے۔تاہم اگر کوئی رمضان میں روزہ رکھ کر بھی جھوٹ ، گالم گلوچ،رشوت خوری، ذخیرہ اندوزی، فراڈ، چوری ڈکیتی اور دیگر سماجی برائیوں سے باز نہ آئے تو خدا کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں۔


(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)