بہرام کی واپسی

منصور آفاق
09 اپریل ، 2023
آج کل مجلس ترقی ادب کا چارج صدف فاطمہ کے پاس ہے ۔وہ اطلاعات و ثقافت کے محکمے کی ایک اچھی آفیسر ہیں ۔ان کے نانا بہزاد لکھنوی تھے،جواپنے زمانے کے ایک بڑے شاعر و ادیب تھے ۔انہوں نے ایک ناولٹ لکھا تھا ۔ اس کا نام تھا ’’بہرام کی واپسی ‘‘ اس ناولٹ کو بہت شہرت ملی ۔ ساقی فاروقی نے اسی عنوان پر ایک نظم بھی کہی۔ بہرام کی واپسی۔
بس دماغ چل گیا تھا
اور نیک نام سے ، دل مرا بدل گیا
رائفل نکال کے ایک دن نکل گیا
جو ملا تمام کردیا
جبر عام کر دیا
ختم شہر کا نظام کردیا
مجھے شہباز شریف کی حکومت میں واپسی بہرام کی واپسی لگ رہی ہے۔وہ جب سے اقتدار میں واپس آئے ہیں ۔ایک نئے دورکے ناول کی تمہید لکھی جارہی ہے۔ پاکستانی کرنسی جسے ہم نے ایک عرصہ سے اپنی مضبوط گرہ میں باندھ رکھا تھااورپھر بھی اس کی کچھ نہ کچھ قیمت گر جاتی تھی ۔ان کی واپسی کے ساتھ ہی گرہ کھلتی چلی گئی بلکہ کٹتی چلی گئی ۔ نواز شریف نے تو پانچ سو روپے کا ڈالر ہوجانے کی پیش گوئی بھی کردی ہے۔ ان پاکستانیوں کومبارک ہو جن کی دولت پاکستان سے باہر پڑی ہے بشمول خود نواز شریف کے ۔بہت جلد ان تمام مال داروں کی دولت ڈبل ہوجائےگی۔اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کو بھی مبارک بادکہ اس کا پاکستان کو دیا گیا قرضہ بھی ڈبل ہونے والا ہے ۔ دولت بڑھانے میں اتنی تیزی تو ڈبل شاہ بھی نہیں دکھا سکتا تھا ۔ اس وقت پوری قوم معاشی بدحالی کا شکار ہے۔صرف عام لوگ نہیں ہمارے سپاہی ، ہمارے رکھوالے سب پریشان ہیں،جنہیں صبح ناشتے میں دو انڈے ملتے تھے۔ اب انہیں ایک انڈا مل رہا ہے ۔ وہ جو گاڑیوں پر سفر کرتے تھے ،وہ سائیکلوں پر پھر رہے ہیں کہ پٹرول کا بجٹ ہی نہیں رہا ۔وزارت خزانہ کے بعد وزارت داخلہ کی طرف آتے ہیں ۔جیلیں آباد ہو گئی ہیں۔چلو کچھ تو آباد ہوا۔ نئی تعمیر پر بھی غور ہورہا ہے ۔شنید ہے،کسی شوخ نے جیلوں کی تعمیر والی میٹنگ میں ازراہِ مذاق مشورہ دیا کہ صاحبان اقتدار کو چاہئے کہ اپنے محل بچا کر باقی سارے ملک کو جیل قرار دے دیں ۔ کیا خبر،راناثنا اللہ اس تجویز پر عمل درآمد کر نے کا سوچ بھی رہے ہوں۔ پچھلے دنوں محکمہ داخلہ نے زمان پارک اور اسلام آباد میں اتنی زبردست کارکردگی دکھائی کہ پوری دنیا کے میڈیا پر داخلہ کے ملازمین کی تصویریں دن رات چلتی رہیں۔ انہوں نے اپنے محکمے کی پبلسٹی بغیر کوئی اشتہار دئیے پوری دنیا میں کردی ۔
وزارتِ خارجہ میں بھی کمال کی پیش رفت ہوئی ہے۔اس میں بھی بہرام کی واپسی کا بہت شہرہ ہے۔ بلاول بھٹو نے بھی کوئی ملک نہیں چھوڑا جہاں جا کر یہ نہ بتایا ہو کہ میں پاکستان کا وزیر خارجہ ہوں ۔اس کے اثرات بھی بڑے شان دار مرتب ہوئے ہیں۔ تقریباً ایک سال ہونے کو ہے ۔آئی ایم ایف قرضہ دینے پر آمادہ نہیں ہورہا ۔ اس کا مطالبہ ہےکہ کوئی دوست ملک پاکستان کی ضمانت دے کہ اگر پاکستان نے قرضہ واپس نہ دیا تو ہم دیں گے مگر کسی دوست نے یہ بار گراں نہیں اٹھایا۔شاید اتنی ہولناک اور سفاک تنہائی پاکستان نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔ایران اور سعودی عرب کے درمیان چین نےصلح کرادی ۔ان تینوں ممالک کے آپس میں اچھے سفارتی تعلقات کا سبب ہم لوگ ہی ہیں -یہ تینوں ملک ہمارے قریبی دوست ہیں مگر اس صلح کے وقت ہم کہیں دکھائی نہیں دیئے۔
عدلیہ کے ساتھ اس واپسی سے جو کچھ ہوا وہ بھی پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ سپریم کورٹ پر ایک بار پھر نون لیگ حملہ آور ہے مگر اس مرتبہ حملے کی شکل و صورت مختلف ہے ۔آئین پاکستان کو بڑے بڑے مارشل لا لگانے والوں نے اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا اس واپسی کے سبب ہوا ۔ یہ سارا مسئلہ صرف اتنا ہے کہ کسی طرح اقتدار کو طوالت ملے ۔الیکشن روکے جائیں کیونکہ جیسے ہی الیکشن ہونگے،پی ٹی آئی جیت جائےگی اور ان کے ہاتھ سےزمامِ اقتدار نکل کر عمران خان کے ہاتھ میں چلی جائے گی۔اس سلسلے میں وہ کئی سروے بھی کرا چکے ہیں ۔ خود انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ بھی انہیں معلوم ہے ۔سو انہیں پتہ ہے کہ عوام انہیں ووٹ نہیں دیں گے۔ آخر میں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ بہرام کا کردار تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا ہوا ہے۔ ہم برصغیر کے لوگ آج بھی اپنا نام بہرام رکھتے ہیں۔کہتے ہیں جب بہرام اول تخت نشین ہوا تو مانی جو ایک مذہب کا خالق تھا اس نے سوچا کہ نوعمر بادشاہ ہے اسے اپنے ڈھب پر لانا آسان ہو گا۔ سو اس نے بہرام پر اپنے مذہب کی تبلیغ شروع کر دی۔بہرام نے اپنے اہل مذہب کو حکم دیا کہ وہ مانی کے ساتھ مناظرہ کریں۔ انہوں نے مانی سے پوچھا کہ مخلوق خدا کے متعلق تمہارا کیا عقیدہ ہے؟ تو اس نےکہا کہ خدا جسم اور روح کے اختلاط سے متنفر ہے۔ جب یہ دونوں الگ الگ ہو تے ہیں تو اسے خوشی ہوتی ہے ۔انہوں نے اگلا سوال پو چھا کہ آبادی بہتر ہے یا آبادی کی تخریب؟ تو اس نے کہا تخریبِ بدن سے روح کی تعمیر ہوتی ہے۔ اس سے پوچھا گیا کہ تم اپنی موت کو کیا سمجھتے ہو؟ اسے تخریب سمجھو گے یا تعمیر؟ تو اس نے کہا میں تخریب بدن ہی کو بہتر سمجھتا ہوں۔ جب اسے کہا گیا کہ اگر تخریبِ بدن تمہارے نزدیک بہتر ہے تو تمہیں ہلاک کیوں نہ کر دیا جائے تا کہ تخریب سے تمہاری روح کی تعمیر ہو سکے؟ تو وہ یہ سن کر خاموش ہو گیا۔
بہرام نے تخریب بدن کا انوکھا عقیدہ سن کر سوچا کہ یہ عجیب آدمی ہے دنیا کی تباہی و بربادی کو خیر و برکت سمجھتا ہے ۔پھر اسکے حکم پر فوراً مانی کی کھال میں بھس بھر کر جندی شاپور کے دروازے پر لٹکا دی گئی۔