پاکستان عالمی بینک اورIMF کا ممبر ، بھکاری نہیں، ملکی حالات کے پیش نظر واشنگٹن میٹنگز میں ورچوئل شرکت کرونگا،چند مہینوں میں 11ارب ڈالر ادا کر چکے ، وزیر خزانہ

09 اپریل ، 2023

کراچی (جنگ نیوز) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ مجھے آئی ایم ایف نے منع کر دیا ہے، مجھے آئی ایم ایف منع نہیں کر سکتا، پاکستان آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا ممبر ہے، کوئی بھکاری نہیں ۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کے نویں جائزے کی تمام پیشگی شرائط مکمل کر چکے ۔ صرف ایک دوست ملک کی ایک ارب ڈالر کی تصدیق کا انتظار ہے۔ اس کے بعد اسٹاف کی سطح کے معاہدے کے لیے تمام شرائط پوری ہو جائیں گی۔اسلام آباد سے جاری ویڈیو بیان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا2017میں مسلم لیگ ن نے پاکستان کو24ویں معیشت بنا دیا تھا لیکن پچھلی حکومت نے پاکستان کو24ویں معیشت سے 47ویں معیشت بنا دیا، پاکستان اس بھنور سے نکلےگا، پاکستان کو دوبارہ سے 24ویں معیشت بنانےکی طرف سمت تبدیل کریں گے۔ نامعلوم وجوہات کی بنا پر آئی ایم ایف کا وفد جنوری 2023 میں پاکستان آیا، جو 9 فروری کو ختم ہوا، مشکل تر مذاکرات تھے، وہ مکمل ہوئے، اسی کے نتیجے میں ہم نے کئی پیشگی ایکشن ان سے طے کیے، چونکہ ان کی شرط تھی کہ ہم پیشگی عمل کریں، اس میں 170 ارب روپے کے ٹیکسز بھی لگانے تھے، وہ تمام پیشگی شرائط مکمل ہو چکی ہیں، اب پھر تاخیر کس بات کی؟ہم نویں جائزے کی تمام چیزیں مکمل کر چکے ہیں، ساتویں اور آٹھویں جائزے کے وقت ہمارے 2 دوست ممالک نے بیرونی کھاتوں میں معاونت کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو لکھ کر دیا تھا، صرف اس وجہ سے تاخیر ہوئی۔ وزارت خزانہ کی اہم ذمہ داری پیسوں کے حوالے سے ہے، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے دینے کا کہا ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے وفاقی حکومت کو رقم فراہم کرنے کے لیے 10 اپریل کی مہلت دی گئی ہے، عدالت نے الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت بھی دی کہ 11 اپریل تک پیشرفت سے آگاہ کیا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ کل سحری سے پہلے روانہ ہوکر امریکا پہنچنا تھا، پرسوں سے ورلڈ بینک سے اسپرنگ میٹنگ میں شرکت کرنی تھی لیکن آئی ایم ایف اجلاس سے متعلق میڈیا پر قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں، آئی ایم ایف کی اپریل میں اسپرنگز اور سالانہ میٹنگز ہوتی ہیں۔ پاکستان میں آئینی بحران کی کیفیت ہے، بحیثیت قوم ہم ایک بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں، وزیراعظم کے کہنے پر میں نے دورہ امریکا ملتوی کر دیا ہے، ملکی حالات کے پیش نظر واشنگٹن میں میٹنگز میں ورچوئل شرکت کروں گا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا اہم قومی معاملات پر لوز ٹاک اور لوز تجزیہ مناسب نہیں ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ مجھے آئی ایم ایف نے منع کر دیا ہے، مجھے آئی ایم ایف منع نہیں کر سکتا، پاکستان آئی ایم ایف کا ممبر ہے بھکاری نہیں ہے۔ مشکل معاشی حالات کے باوجود کوئی ایک بھی بین الاقوامی ادائیگی ایک منٹ بھی لیٹ نہیں کی، پاکستان نے 11 ارب ڈالر کی عالمی ادائیگیاں کی ہیں ، آئی ایم ایف کی جتنی کیوریز آئیں سب کا تسلی بخش جواب دیا ہے، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہونے والا ہے، ایک دوست ملک آئی ایم ایف کو 2 ارب ڈالر کی ادائیگی کی تصدیق کر چکا ہے اور ایک دوست ملک کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی تصدیق کا انتظار ہے۔