لاہور،اسلام آباد(جنگ نیوز،جنگ رپورٹر) سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی کےاکثریتی ارکان نےاپنے ہی صدرکےبیان کی مذمت کردی،سپریم کورٹ بار کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلہ حتمی، قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی، سپریم کورٹ کے وقار کے ساتھ کھڑے ہیں،17میں سے10ارکان نےمشترکہ بیان جاری کیاکہ سپریم کورٹ بار کے صدر اور سیکرٹری کے بیان پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، صدر و سیکرٹری بار کے بیان میں ججوں کے درمیان فاصلوں کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کی گئی۔اکثریتی ارکان نے بار کے صدر اور سیکرٹری کے بیان پر تشویش کا اظہارکرتےہوئےاسکی مذمت کی،اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر اور سیکرٹری بار کا بیان پارلیمان کی بالادستی پر حملے کی بھی کوشش ہے، چیف جسٹس پاکستان تمام تحفظات کے خاتمے کےلیے فوری فل کورٹ اجلاس بلائیں، چیف جسٹس کو تمام اختلافی فیصلوں کی درستگی کےلیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیناچاہیے،ارکان نے مزید کہا کہ صدر و سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایک سیاسی جماعت کے ترجمان کا کردارادا نہ کریں، انہیں بار کی فلاح، آئین کی بالادستی کےلیےکام کرناچاہیے۔اعلامیہ سپریم کورٹ بارایگزیکٹوکمیٹی ارکان یوسف مغل، عدنان اعجازشیخ، عبدالمالک بلوچ، عامرصابر، یاسر ظہور عباسی، سلیم اختر ورائچ، محسن ورک، عرفان میرہالیپوتا اور منوج کمارکی جانب سے جاری کیا گیا ۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے قومی اسمبلی کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف منظور کی گئی قرارداد کی شدید مذمت کرتے ہوئے قراردیاہے کہ ہم قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے وقار کے ساتھ کھڑے ہیں،سپریم کورٹ بار کی جانب سے ہفتہ کے روز جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قرارداد صریحاً غیر قانونی اور آئین و عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے، یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ آئین کے مطابق کام کرنے کی پابند قومی اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 68 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے ، آرٹیکل 68 کسی جج یا جج کے طرز عمل کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث کرنے سے منع کرتا ہے ارکان پارلیمنٹ نے عدلیہ کے ارکان کیخلاف توہین آمیز اور انتہائی تضحیک آمیز تبصرے کئے ہیں جو نہ صرف آئین کی خلاف ورزی بلکہ عدلیہ کی سا لمیت کیلئے براہ راست چیلنج ہیں، پارلیمنٹ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کو آزادانہ طور پر کام کرنا چاہئے،ریاست کی کوئی شاخ کسی دوسرے پر تجاوز کر سکتی ہے اور نہ ہی اس سے برتر ہے، ایگزیکٹو اور پارلیمنٹ کے ارکان سپریم کورٹ کے احکامات پرعمل کرنے کے پابند ہیں عدالتی فیصلہ حتمی ہے جسے قرارداد کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا ،ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ قرارداد ایوان کے 342 میں سے صرف 43 ارکان نے منظور کی تھی جب استحکام اور جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کی ضرورت ہوتو ایسی قراردادیں ملک میں انتشار کا باعث بنتی ہیں،سپریم کورٹ بار پاکستان کی وکلا ء برادری کیساتھ ملکر ججوں کے میڈیا ٹرائل،ججوں کیخلاف کھلے عام جلسوں اور پارلیمنٹ میں توہین آمیز بیانات کی مذمت کرتی ہے اس مہم کا مقصد عدلیہ پر دبائو ڈالنا ہے تاکہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ایجنڈوں کو حاصل کیا جا سکے، سپریم کورٹ بار نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈر عدلیہ کے تحفظ اور ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کی بحالی کیلئے باہمی اتفاق رائے پر پہنچیں،اتفاق رائے میں ناکامی سے ہمارا ملک مکمل انارکی کی جانب بڑھے گا، موجودہ سیاسی اور معاشی بحران پر قابو پانے کیلئےتمام ریاستی اداروں کا باہمی اتحاد بہت ضروری ہے۔
واشنگٹن ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی اور برآمدات پر ٹیکسز میں اضافے...
اسلام آباد نیب ایک قومی احتسابی ادارے کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے وقتا فوقتا لوگوں کو ان...
اسلام آ باد وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعت کا مطالبہ پو را کردیا ،منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں...
لاہوروزیر اعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے صوبے میں اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کاروبارفنانس سکیم اور آسان...
اسلام آباد وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے 10رکنی ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دیدی جو وزارت کو سائنس و ٹیکنالوجی...
اسلام آ باد وفاقی بیورو کر یسی میں تقر ر و تبادلے کئے گئے ، وفاقی سیکرٹری وزارت تجارت جواد پال کو تفویض...
اسلام آباد پاکستان کسٹم سروس کے بنیادی سکیل 18 کے عہدیداروں کو بنیادی سکیل 19 میں ترقی دینے کیلئے آج 22 جنوری...
اسلام آباد انٹرنیشنل کسٹم ڈے دنیا بھر کی طرح 26 جنوری کو پورے پاکستان میں منایا جائے گا۔ چیئرمین راشد محمود...